کندھکوٹ (نمائندہ جسارت) سندھ کی صوبائی حکومت میں مشیروں اور ترجمانوں میں اضافے پر تحریک انصاف کے رہنماء شعبان جکھرانی ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں امن، تعلیم، صحت اور انفرا اسٹرکچر نام کی کوئی چیز نہیں، سیاسی کارکنوں اور ان کی قیادت کے خلاف کیسز بنانا، ان پر پولیس گردی کرنا اس حکومت کا شیوہ بن گیا ہے، خاص طور پر تحریک انصاف پر۔ صوبائی حکومت شاہ خرچیوں، اپنے چہیتوں کو نوازنے میں لگی ہوئی ہے، کیا یہ بوجھ مراد علی شاہ اپنی جیب سے ادا کریں گے؟ کراچی سمیت پورے سندھ میں سسٹم کے بعد اب 11 ترجمان اور 8 مشیروں کو رکھنا اس بات کی دلیل ہے کہ آؤ کرپشن بہتر طریقے سے کریں، جو بھی کمائیں، بلاول ہاؤس کو سنواریں، سندھ کے سنوارنے کے لیے نہ ان کے پاس ٹائم اور نہ قیادت، تمام وزراء بشمول وزیر اعلیٰ کراچی، دبئی اور یورپ کے دورے تو کرتے ہیں، لیکن انہیں کشمور، گھوٹکی اور شکارپور جانے کے لیے وقت نہیں، جہاں ڈاکو راج اداروں، پولیس، سرداروں، پی پی کے فارم 47 کے ایم پی ایز اور ایم این ایز کی ملی بھگت سے 3 سال سے حالات کنٹرول میں نہیں، جہاں روز اداروں کی نرسری سے پیدا ہونے والے ڈاکو اور جرائم پیشہ افراد روڈوں سے لوگوں سے قیمتی اشیاء، کیش، گاڑیاں، یہاں تک کے جوتے اور پھٹے ہوئے کپڑے بھی اُترواتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں  کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات

اسلام آباد:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات پر ارکان حیران ہو گئے۔

پی اے سی کا اجلاس نوید قمر کی زیرصدارت ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ دوران اجلاس بینک میں کرپشن، قرضوں کی عدم واپسی، دھوکے اور اعتراضات کی کثرت پر کمیٹی کے ارکان حیران ہو گئے۔

رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ  ہر دوسرا اعتراض کرپشن، چوری اور خوردبرد کا ہے، بینک کیا کررہا ہے، جس پر زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے کہا کہ ہم نے معاملات کو بہتر کرلیا ہے۔ ہم نے نئے افسروں کو بھرتی کیا ہے، پہلے والے میٹرک پاس تھے۔

منزہ حسن نے کہا کہ آپ اگر پڑھے لکھوں کو لارہے ہیں تو جو کرپشن کرتا ہے وہ عام بیوقوف آدمی نہیں کرسکتا۔

نوید قمر نے کہا کہ آپ جن لوگوں کو پہلے قرض دیتے ہیں ، ان  ہی کو آئندہ بھی دیتے ہیں، نیا کچھ نہیں ہے، جس پر بینک کے صدر نے بتایا کہ نئے کسانوں کو قرضے دیے جاتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں پتا ہے، یہ سب فراڈ ہے اسے رکنا چاہیے۔

نوید قمر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ بینک میں 2023 میں چوری ہوئی اور اب 2025  تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ زرعی ترقیاتی بینک نے 2021 میں ایک کیس پکڑا اور 2022 میں ایف آئی اے کو دیا لیکن کچھ نہیں ہو۔

متعلقہ مضامین

  • زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں  کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
  • نہ کہیں جہاں میں اماں ملی !
  • کراچی، سندھ حکومت کا گھوٹکی میں خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا نوٹس، مکمل تحقیقات کا حکم
  • افغانستان کے مقامی انجنیئرز کی تیار کردہ بس نمائش کیلیے پیش
  • کراچی کی مخدوش عمارتیں مکینوں سے خالی کروا کے بلڈرز کو فروخت کی جاسکتی ہیں، ایم کیو ایم
  • کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!
  • کراچی میں درجنوں عمارتیں خستہ حال ہیں، سندھ حکومت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے، ارشد وہرہ