ہماری پالیسی صرف پاکستان ، ریاست ہے تو سیاست بھی ہے: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہماری پالیسی صرف اور صرف پاکستان ہے، ریاست ہے تو سیاست بھی ہے۔
پشاور میں خیبرپختونخوا کے سیاسی قائدین سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ عوام اور فوج کے درمیان رشتہ ختم کرنے کا بیانیہ بیرون ملک سے مخصوص ایجنڈے کے ذریعے چلایا جاتا ہے، افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے اور پاکستان افغانستان سے ہمیشہ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
شب معراج پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے صرف فتنہ الخوارج کی وہاں موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے پر اختلاف ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک وہ اس مسئلے کو دور نہیں کرتے۔
آرمی چیف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جارہا اور نہ ہی فتنہ الخوارج کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری ہے، صرف انٹیلی جنس کی بنیاد پر ٹارگیٹڈ کارروائی کی جاتی ہے۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس-منگل 14 جنوری، 2024
انہوں نے سوال کیا کہ کیا فساد فی الارض اللہ کے نزدیک ایک بہت بڑا گناہ نہیں ہے؟ ریاست ہے تو سیاست ہے، خدانخواستہ ریاست نہیں تو کچھ بھی نہیں، ہم سب کو بلاتفریق اور تعصب دہشت گردی کے خلاف یکجا ہو کر کھڑا ہونا ہو گا، جب ہم متحد ہوکر چلیں گے تو صورتِ حال جلد بہتر ہو جائے گی۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ انسان خطا کا پتلا ہے، ہم سب غلطیاں کرتے ہیں لیکن ان غلطیوں کو نہ ماننا اور ان سےسبق نہ سیکھنا اُس سے بھی بڑی غلطی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر سب پارٹیوں کا اتفاق حوصلہ مند ہے مگر اس پر تیزی سے کام کرنا ہوگا۔
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے معاملہ پر بیرسٹر گوہر کا دو ٹوک بیان
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
افغانستان: ملک چھوڑنے والے واپس آجائیں ، کچھ نہیں کہا جائے گا‘ طالبان کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کے وزیراعظم ملا محمدحسن اخوند نے حکومت تبدیلی کے دوران ملک چھوڑنے والے افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق عید کے موقع پر خطاب میں افغانستان کے قائم مقام وزیراعظم نے کہاکہ وہ افغان جن پر امریکا نے اپنے دروازے بند کردیے وہ وطن واپس آجائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ افغان بھی واپس آسکتے ہیں جنہوں نے امریکی مقاصد کے لیے اسلامی نظام کو نقصان پہنچایا، واپس آنے والوں کو کسی زیادتی یا پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ واضح رہے امریکی فوج کے افغانستان سے نکل جانے پر طالبان نے اگست 2021 میں کابل کا کنٹرول سنبھال لیا تھا تاہم طالبان کے حکومت میں آنے سے پہلے اور اس کے بعد مغربی ممالک اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑ کر چلے گئے تھے۔