ویمن کرکٹ کی تاریخ کے 5 بڑے اہداف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
آپ نے مردوں کے انٹرنیشنل ون ڈے کرکٹ مقابلوں میں بڑے اہداف دیکھیں ہوں گے مگر آج ہم ویمنز ون ڈے میچز کے پانچ بڑے ریکارڈز آپ کے سامنے رکھیں گے، دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پانچ میں سے چار ریکارڈ نیوزی لینڈ کے پاس ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ویمن کرکٹ کی تاریخ میں بننے والے پانچ بڑے اہداف میں سے تین کو مخالف ٹیم نے حاصل کیا اور دو میں حریف ٹیم کو شکست ہوئی۔
بھارتی کرکٹ ٹیم نے 4 جنوری 2025 کو آئرلینڈ کے خلاف میچ میں 370 رنز کا بڑا ہندسہ اسکور بورڈ پر سجایا اور یکطرفہ مقابلے کے بعد میچ جیت لیا۔
یہ میچ سرشترا کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ بمقابلہ آئرلینڈ کا مقابلہ 2018 میں ہوا، جس میں نیوزی لینڈ کی ویمن ٹیم نے سیریز کے دوسرے میچ میں آئرلینڈ کو جیت کیلیے 418 رنز کا ہدف دیا تھا۔
نیوزی لینڈ کی ہی ویمن ٹیم نے 2018 میں آئرلینڈ کے خلاف 50 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 440 رنز کا بڑا ہندسہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا۔
نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف جنوری 1997 میں کھیلے گئے میچ میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر 455 رنز کا ہندسہ اسکور بورڈ پر سجایا۔ اور یکطرفہ مقابلے کے بعد میچ جیت لیا تھا۔
پانچواں ریکارڈ بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کو حاصل ہے جس نے 2018 میں 491 رنز آئرلینڈ کے خلاف بنائے۔ اس میچ میں کپتان سوزی نے 94 گیندوں پر 151 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ ا ئرلینڈ لینڈ کے کے خلاف میچ میں رنز کا ٹیم نے
پڑھیں:
یکم نومبر 1984 کا سکھ نسل کشی سانحہ؛ بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب
بھارت میں یکم نومبر 1984 وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم ہوئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کردیا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتلِ عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے، جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔
یکم نومبر 1984 بھارت کی سیاہ تاریخ کا وہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی۔ 31 اکتوبر 1984 کو بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ملک بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا، جس دوران ہزاروں سکھ مارے گئے جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ جریدہ ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوؤں نے ووٹنگ لسٹوں کے ذریعے سکھوں کی شناخت اور پتوں کی معلومات حاصل کیں اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔
شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ہندوستانی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔
انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں گھروں کی نشاندہی کرتے، اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہوکر سکھ مکینوں کو قتل کرتے، ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے۔ یہ خونیں سلسلہ تین دن تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔
1984 کے سانحے سے قبل اور بعد میں بھی سکھوں کے خلاف بھارتی ریاستی ظلم کا سلسلہ تھما نہیں۔ 1969 میں گجرات، 1984 میں امرتسر، اور 2000 میں چٹی سنگھ پورہ میں بھی فسادات کے دوران سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہی نہیں، 2019 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ رپورٹوں کے مطابق بھارتی حکومت نے سمندر پار مقیم سکھ رہنماؤں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔
18 جون 2023 کو سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا، جس پر کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔
ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔