عاطف اسلم کا کئی برسوں سے موسیقی نہ سننے کا حیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
مشہور پاکستانی گلوکار عاطف اسلم نے حال ہی میں ایک انوکھا انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے کئی سالوں سے موسیقی نہیں سنی۔
اپنے مشہور بلاگ ’ویلکم تو مائے بارڈرلیس ورلڈ‘ میں، عاطف نے اپنی موسیقی سے جڑی یادیں اور اس کے ساتھ بدلتے ہوئے تعلقات پر روشنی ڈالی۔
عاطف نے اپنی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے گائیکی کا شوق بچپن میں دریافت کیا تھا۔ ایک دن انہوں نے اپنے خالی گھر کی بالائی منزل میں گانا شروع کیا اور جب پہلی بار ایک اونچے سُر پر پہنچے تو وہ خود حیران اور خوفزدہ ہوگئے۔
انہوں نے کہا، "جب میں نے سُر لگایا تو مجھے لگا کہ یہ کیا ہو گیا؟ میں فوراً دروازے بند کرکے نیچے آ گیا۔" مگر یہ خوف ان کے جذبے کو روک نہ سکا اور انہوں نے خاموشی سے اپنی گائیکی کو بہتر بنانے کا سفر جاری رکھا۔
عاطف نے مزید کہا کہ موسیقی ان کی زندگی کا اہم حصہ رہی ہے اور وہ اس کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر انہوں نے کئی سالوں سے موسیقی نہیں سنی۔ اب دوبارہ سننا شروع کیا ہے اور اس میں خوشی محسوس کر رہے ہیں۔
عاطف کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام مقابلے کے بجائے تعاون اور اتحاد پر مبنی ہوگا۔ انہوں نے کہا "یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جہاں لوگ محبت کے ساتھ موسیقی کے لیے کام کریں گے،" ۔
لاہور میں منعقدہ افتتاحی تقریب میں شوبز کی نمایاں شخصیات جیسے کہ گلوکار ساحر علی بگا، بلال سعید، اداکار حمزہ علی عباسی، صبا قمر، ماڈل عماد عرفانی، اور میزبان انوشے اشرف نے شرکت کی۔
اس تقریب میں فلم ساز بلال لاشاری، عمیرہ حکمت، اور گلوکارہ شائے گل نے بھی پروگرام کی حمایت کی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
ننجا تلواریں کیوں بین ہو گئیں؟ برطانیہ کا حیران کن قدم
برطانیہ کے وزیرِ اعظم نے ’ننجا تلواروں‘ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق یہ پابندی انگلینڈ اور ویلز میں جمعہ سے نافذ ہو چکی ہے، اور اب کسی بھی شخص کے لیے ایسی تلوار کو عوامی مقام پر رکھنے پر چار سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:برطانیہ میں فسادات: چینل 3 ناؤ کا گرفتار صحافی 4 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
یہ فیصلہ چاقو سے ہونے والے پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے حکومت کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔
جولائی میں ایک ماہ پر مشتمل معافی مہم کے دوران ایک ہزار سے زائد خطرناک ہتھیار عوام سے واپس لیے گئے۔
یہ پابندی اس وقت عمل میں آئی جب 2024 میں 17 سالہ ایکسل روداکوبانا نے جنوبی بندرگاہی شہر ساؤتھ پورٹ میں ایک بچوں کے پروگرام کے دوران 3 لڑکیوں کو قتل اور 10 دیگر کو زخمی کر دیا تھا۔
یہ واقعہ امریکا کی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ سے منسوب ایک تقریب میں پیش آیا۔
اس سانحے کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پھیل گیا اور حکومت نے آن لائن ہتھیاروں کی فروخت پر سخت قوانین، عمر کی سخت تصدیق، اور ’زومبی نائفز‘ و ’میچیٹیز‘ جیسے خنجر نما ہتھیاروں پر مکمل پابندی کا وعدہ کیا۔
2024 میں وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے چاقو سے متعلق جرائم کو ’وبا کی سطح تک پہنچا ہوا مسئلہ‘ قرار دیا تھا اور اس کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کیا۔
انہوں نے بعد ازاں ننجا تلواروں پر پابندی کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ حکومت اپنے وعدے پورے کرے گی۔
یہ نیا قانون ’رونن لا‘ کا حصہ ہے، جس کا نام 16 سالہ رونن کانڈا کے نام پر رکھا گیا ہے، جسے 2022 میں ننجا تلوار سے قتل کیا گیا تھا۔
پولیس و کرائم کمشنرز کی ایسوسی ایشن (APCC) کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے خاص طور پر گینگ تشدد سے منسلک ہتھیاروں کی دستیابی کم کرنے میں مدد ملے گی۔
ایسوسی ایشن نے مزید کہا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ لوگ چاقو کیوں رکھتے ہیں اور اس رجحان کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔
پابندی سے پولیس کو یہ ہتھیار ضبط کرنے اور عوام کو تحفظ دینے کے لیے اضافی اختیارات بھی حاصل ہوں گے۔
گھر میں ننجا تلوار رکھنے پر 6 ماہ تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، تاہم اگر پارلیمنٹ میں زیرِ غور نئے کرائم اینڈ پولیسنگ بل کو منظور کر لیا گیا تو یہ سزا 2 سال تک بڑھ سکتی ہے۔
برطانوی وزارتِ داخلہ کے مطابق گزشتہ دہائی میں چاقو سے متعلق جرائم میں 87 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
صرف گزشتہ سال کے دوران 55,000 سے زائد چاقو حملوں کے واقعات رپورٹ ہوئے، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 2 فیصد زیادہ ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹارمر برطانوی وزارت داخلہ برطانیہ چاقو رونن لا ننجا تلوار