UrduPoint:
2025-06-09@20:26:32 GMT

غزہ میں فائر بندی کی عالمی سطح پر پذیرائی

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

غزہ میں فائر بندی کی عالمی سطح پر پذیرائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن الثانی کے مطابق یہ ایک عارضی فائر بندی ہے، جس پر ابتدائی طور پر بیالیس دنوں کے لیےعمل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاہدے پر اتوار 19 جنوری سے فریقین عمل درآمد کرنا شروع کر دیں گے۔ غزہ میں جاری لڑائی کو پندرہ ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں اور گزشتہ ایک برس کے دوران یہ اپنی نوعیت کی پہلی جنگ بندی ہے۔

الثانی کے بقول، "ہم جنگ بندی پر عمل درآمد شروع ہونے تک تحمل کا مظاہرہ کیے جانے کی درخواست کرتے ہیں۔ اس معاہدے سے مشکلات کی شکار فلسطینی عوام کے لیے ایک امید بھی پیدا ہو گئی ہے۔”

امریکہ، مصر اور قطر کئی مہینوں سے اسرائیل کو فائر بندی اور حماس کو یرغمالیوں کو رہا کرنے پر رضامند کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

تاہم یہ مذاکرات گزشتہ کئی مہینوں کے دوران متعدد مرتبہ تعطل کا شکار ہوتے رہے تھے۔

معاہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا، صدر بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اس معاہدے تک پہنچنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے پر تین مراحل میں عمل کیا جائے گا۔ ان کے بقول پہلے مرحلے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو ممکن بنایا جائے گا۔ ساتھ ہی یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔ دوسرے مرحلے میں مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات ہوں گے۔

تیسرے مرحلے میں زندہ بچ جانے والے یرغمالی رہا کیے جائیں گے اور جنگ سے تباہ حال غزہ پٹی کے علاقے میں تعمیر نو کا کام کیا جائے گا۔ اس معاہدے سے امید پیدا ہوئی ہے، فان ڈئر لاین

یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈئر لاین نے اسرائیل اور حماس کے مابین ہونے والی اس جنگ بندی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ بندی سے ایک ایسے خطے کے لیے امید پیدا ہوئی ہے، جس میں رہنے والے ایک طویل عرصے سے مشکلات کا شکار ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیل اور حماس سے اس معاہدے کی مکمل پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا۔

یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبیرٹا میٹسولا کے مطابق یہ پائیدار امن کے قیام میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گا۔

اسپین فوری امداد کے لیے تیار ہے، سانچیز

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اس جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیا۔ ان کے بقول فائر بندی خطے کے استحکام کے لیے ضروی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ دو ریاستی حل اور بین الاقوامی قوانین کو تسلیم کرنے والے امن کے لیے ایک اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتا ہے۔ گزشتہ برس مئی میں اسپین نے آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کیا تھا اور اس میں غزہ اور مغربی کنارے کے علاقے بھی شامل تھے۔ ہسپانوی وزارت خارجہ کے مطابق اسپین فوری طور پر بڑے پیمانے پر امداد سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس معاہدے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو جنگ بندی کی پاسداری کرنا ہو گی۔

ابھی تمام معاملات طے نہیں ہوئے، نیتن یاہو

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اب بھی کچھ معاملات طے نہیں ہو سکے۔ تاہم بیان میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ مزید تفصیلات جلد طے ہو جائیں گی۔

اسرائیلی صدر آئزک ہیرزوگ کے مطابق یرغمالیوں کو واپس لانے کے لیے یہ درست قدم ہے۔

شدت پسند تنظیم حماس کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے اسے اپنے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسے ایک تاریخی موقع بھی قرار دیا۔ ان کے بقول، ''ہمارے لوگوں نے قبضہ کرنے کے اعلانیے اور پوشیدہ مقاصد کو ناکام بنا دیا ہے۔ آج ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ قبضہ ہمیں اور ہمارے لوگوں کی جانب سے کی جانے والی مزاحمت کو کبھی شکست نہیں دے سکتا۔

‘‘

سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ عسکریت پسند قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل نے غزہ میں حماس کے خلاف بڑی فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ غزہ میں حماس کی نگرانی میں کام کرنے والی وزارت صحت کا دعوی ہے کہ اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک ساڑھے چھیالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ع ا / م م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فائر بندی اس معاہدے کے مطابق انہوں نے جائے گا کے بقول حماس کے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر منیٰ کے شاہی محل میں معززین اور حکام سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام کے مسلسل مصائب پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے فلسطینی بھائیوں کی تکالیف اسرائیلی جارحیت کے باعث مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ ہم عالمی برادری کے مؤثر کردار کی اہمیت کو دہراتے ہیں تاکہ اس جارحیت کے تباہ کن نتائج کا خاتمہ ہو، بے گناہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے اور فلسطین میں عالمی قراردادوں کی روشنی میں پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکے۔”

شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے اس مقدس فریضے کو بھی اجاگر کیا جس کے تحت وہ حرمین شریفین کی خدمت اور حجاج کرام و معتمرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو حرمین شریفین کی خدمت کا شرف بخشا ہے اور ہم اس عظیم ذمے داری کو اولین ترجیح دیتے ہیں تاکہ حجاج کرام اپنے مناسک آسانی اور اطمینان سے ادا کر سکیں۔

آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ حجاج کا حج قبول فرمائے، انہیں بخیروخوبی ان کے گھروں کو واپس لے جائے، اور مملکت سمیت تمام مسلم دنیا اور عالم میں امن و استحکام قائم رکھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جارحیت حج عالمی برادری فلسطین محمد بن سلمان ولی عہد

متعلقہ مضامین

  • حماس کا فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی قبضے کو منظم ریاستی دہشتگردی قرار
  • گہرے عالمی سمندروں کا تحفظ: فرانس میں اقوام متحدہ کی تیسری سمٹ شروع
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، سعودی ولی عہد کا عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • سعودی ولی عہد کا فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت، عالمی برادری سے فوری کردار ادا کرنے کا مطالبہ
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
  • عید الاضحیٰ صالح جذبات کی نمائندگی اور افزائش کرنے والا ایک عالمی تربیتی پروگرام ہے، سید سعادت اللہ حسینی
  • نیتن یاہو کا اعتراف: حماس کو کمزور کرنے کے لیے غزہ میں مسلح گروہوں کو فعال کیا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ