اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جنوری 2025ء) پاکستانی دفتر خارجہ اور فوج دونوں نے بدھ کے روز بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور آرمی چیف جنرل اوپیندر دویدی کے بیانات کو "سیاسی طور پر محرک" اور "غلط" قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس طرح کے فرضی بیانات سے علاقائی امن و استحکام کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے اپنے سخت رد عمل میں بھارتی الزامات کو ستم ظریفی قرار دیتے ہوئے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ اس کی خود کی دستاویزی تاریخ اس بات سے عبارت ہے کہ وہ "غیر ملکی سرزمینوں پر ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی اور تخریبی سرگرمیوں" میں ملوث رہا ہے۔

بھارت کا کشمیر سے لداخ تک سُرنگیں تعمیر کرنے کا فیصلہ

واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور فوجی سربراہ جنرل دویدی نے پاکستان پر دہشت گردی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقوں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس پر کیا کہا؟

پاکستانی دفتر خارجہ نے اس اپنے سخت رد عمل میں کہا کہ "دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے، بھارت کو اپنا خود کا جائزہ لینا چاہیے اور اس بات کے ازالے کی کوشش کرنی چاہیے کہ غیر ملکی سرزمینوں میں ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری کی کارروائیوں اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے جیسی سرگرمیوں کے ملوث ہونے کے اس کے اپنے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

"

جموں کشمیر میں مارے گئے ساٹھ فیصد دہشت گرد پاکستانی، انڈین آرمی چیف

بھارتی وزیر دفاع کے بیانات کی مذمت کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر "بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ" ہے جس کی حتمی حیثیت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "بھارت کے پاس آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان (پاکستان کے زیر انتظام) کے علاقوں پر فرضی دعوے کرنے کی کوئی قانونی یا اخلاقی بنیاد نہیں ہےْ"

جموں کشمیر میں بڑھتے ہوئے حملے، امن کے بھارتی دعووں کی نفی

پاکستانی فوج نے کیا کہا؟

پاکستانی فوج کی میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے اپنے ایک بیان میں بھارتی فوجی سربراہ جنرل دویدی کے دعووں کو "انتہائی دوغلے پن کا ایک کلاسک کیس" قرار دیا۔

آئی ایس پی آر نے اسے مسترد کر تے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے زیر انتظام خطہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

جموں کشمیر: گاؤں کے دفاعی رضاکاروں کا اغوا اور قتل

بیان میں کہا گیا ہے کہ "بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینا نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی جانب سے حسب معمول مردہ گھوڑے کو شکست دینے کی فضول کی مشق ہے۔

یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بربریت کے خلاف مقامی ردعمل کے لیے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے کے مترادف ہے۔"

آئی ایس پی آر نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے بیانات بھارت کی عسکری قیادت کی "انتہائی موقف " کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس نے پیشہ ورانہ مہارت اور حکومتوں کے درمیان کے نقصان پہنچانے والے اس طرز عمل کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی دوری، بھارت کے لیے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا سنہری موقع

پاکستانی فوج نے بھارت کی جانب سے ٹارگٹڈ قتل اور ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی سمیت بین الاقوامی سطح کے جبر کو بھی اجاگر کیا۔ اس نے کہا کہ ایک حاضر سروس بھارتی فوجی افسر کلبھوشن جادھو پاکستان میں دہشت گردی میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے پاکستانی حراست میں بھی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ "یہ حقیقت ہے کہ ایک سینیئر حاضر سروس بھارتی فوجی افسر پاکستان کی حراست میں ہیں، جنہیں پاکستان کے اندر معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کا منصوبہ بناتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارتی جنرل نے اپنی آسانی کے لیے اس حقیقت کو نظر انداز کر دیا۔"

دفتر خارجہ اور فوج دونوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں دہلی کے جابرانہ اقدامات کا نوٹس لے۔

بھارت نے کیا کہا تھا؟

بھارت کے زیر انتظام جموں کے اکھنور میں مسلح افواج کے سابق فوجیوں کے دن کی تقریبات کے دوران بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سر زمین "دہشت گردی کے خطرناک اور باغیانہ کاروبار کو چلانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔"

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو (اپنے خطرناک گیم پلان) کو ختم کرنا چاہیے اور اپنی نفرت انگیز کارروائیوں کو روکنا چاہیے، ورنہ ۔

۔۔"

بھارت کے آرمی ڈے کے موقع پر روایتی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے پاکستان کو "دہشت گردی کا مرکز" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جموں و کشمیر میں سرگرم 80 فیصد عسکریت پسند پاکستانی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے انتخابات میں ووٹروں کی زیادہ تعداد نے اشارہ کیا ہے کہ مقامی لوگ "تشدد سے پرہیز" کر رہے ہیں اور پاکستان پر خطے میں بدامنی پھیلانے کا الزام لگایا۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ریاستی سرپرستی میں بھارتی وزیر دفاع دفتر خارجہ نے کے زیر انتظام پاکستان کو بھارت کے کہ بھارت آرمی چیف میں کہا کیا کہ کہا کہ اس بات کے لیے

پڑھیں:

سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے، پاکستان اور خصوصاً خیبرپختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔

 انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں، 4 سال گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

کراچی: ڈمپر کی ٹکر سے موٹرسائیکل سوار ایف آئی اے کا اہلکار جاں بحق

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں پر واضح کرناچاہتاہوں کہ
افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں پر تمام پاکستانیوں بشمول ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت میں مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔

پاکستانی عوام بالخصوص خیبر پختونخواہ کے لوگ، افغان طالبان…

— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) November 1, 2025


خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں، افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کیلئے ہے۔

وزیرِ دفاع نے اپنا بیان میں یہ بھی کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کیلئے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا، جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔
 

پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سفارتی روابط اور علاقائی مفاہمت کے لیے پرعزم ہے، امیر خان متقی
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان 
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار