سول ہسپتال کوئٹہ، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، فارماسسٹ اور نرسز نے عوام الناس کیلئے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سرکاری ڈاکٹروں کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کے باعث غریب عوام رل گئے۔ عوام مہنگے نجی کلینک اور پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرنے لگیں۔ تفصیلات کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے ینگ ڈاکٹرز ایسویس ایشن کے رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کی سروسز کا بائیکاٹ کر دیا گیا ہے۔ آج کوئٹہ میں سول ہسپتال، بے نظیر ہسپتال، فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال اور شیخ زید ہسپتال میں ڈاکٹرز، پیرامیڈکس، فارماسسٹ اور نرسز نے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب تک گرفتار رہنماؤں کو رہا نہیں کیا جاتا، اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے۔ دوسری جانب صوبائی وزیر صحت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کیلئے "مافیا" کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت کو مافیاز کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔ او پی ڈیز ذاتی مفادات کے لئے بند کی جا رہی ہیں۔ او پی ڈیز کی بندش ایک قابل تعزیر جرم ہے۔ عوام الناس ڈاکٹروں سے مایوس نظر آ رہے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کے احتجاج سے غریب کی پریشانی میں اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں وزراء اور سیکرٹریز علاج معالجے کیلئے نہیں آتے۔ ینگ ڈاکٹرز عوام الناس کو ناکردہ گناہوں کی سزا دے رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سرکاری ہسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز او پی ڈیز

پڑھیں:

سابق وفاقی وزیر اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل

سابق وفاقی وزیر  کو اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ریلوے  کے سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طبیعت اچانک زیادہ  ناساز ہونے کے باعث  پنجاب کارڈیالوجی منتقل کردیا گیا ہے۔

خواجہ سعد رفیق کے ٹیسٹ کئے گئے۔ بعدازاں سعد رفیق کی طبیعت میں بہتری کے بعد انہیں پی آئی سی سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی آئی سی نے بتایا کہ خواجہ  سعد رفیق کو دل کی دھڑکن تیز ہونے پر ہسپتال لایا گیا تھا، ان کی ای سی جی سمیت دیگر ٹیسٹ کی رپورٹ بہتر آئی ہے، سعد رفیق کو ذہنی سکون اور آرام کی ہدایت کی گئی ہے۔

بوبی ٹریپ کی زد میں آ کر چار اسرائیلی فوجی مارے گئے

خواجہ سعد رفیق پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما ہیں۔ وہ 4 نومبر 1962 کو لاہور میں پیدا ہوئے، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

انہوں نے کئی اہم سیاسی کرداروں میں خدمات انجام دیں، بشمول 2008 میں ثقافت اور نوجوانوں کے امور کے وزیر اور متعدد حکومتوں میں ریلوے کے وزیر بھی رہے۔

انہیں جمہوریت نواز تحریکوں میں اپنے فعال کردار کے لیے جانا جاتا ہے، وہ عدلیہ کی آزادی کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں اور مشرف دور میں معزول ججوں کی بحالی کی حمایت کرنے پر انہیں قید بھی کیا گیا تھا۔

کسی کو بکرا چاہیے تو کسی کو کپڑے ، مردوں نے منڈیوں کا خواتین نے بازار کا رخ کرلیا

سیاسی طور پر متحرک خاندان سے تعلق رکھنے والے ان کے والد خواجہ محمد رفیق ایک ممتاز سیاسی شخصیت تھے جنہیں 1972 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • ن لیگ عوام کو نہیں خود کو بیوقوف بنا رہی ہے: پرویز الہیٰ
  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی شہدائے مچھ کے گھروں پر حاضری
  • اگلے بجٹ میں عوام پر کم سے کم ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا جائے، علی خورشیدی
  • کوئٹہ، ضلعی انتظامیہ عید کے موقع پر شہر کو صاف رکھنے میں سرگرم
  • ایران نے جوہری منصوبوں سمیت حساس اسرائیلی دستاویزات حاصل کرلیں: سرکاری میڈیا کا دعویٰ
  • کوئٹہ، عید الاضحیٰ کے دوران تفریحی مقامات پر پابندی
  • عباسی شہید ہسپتال کی ایمرجنسی میں بیل گھس آیا، مریضوں میں  بھگدڑ مچ گئی
  • سابق وفاقی وزیر اچانک طبعیت بگڑنے پر ہسپتال منتقل
  • سعد رفیق تسلی بخش میڈیکل رپورٹ پر ڈسچارج