وزیراعظم کا کشتی حادثے میں پاکستانیوں کی ہلاکت پر افسوس، رپورٹ طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے اسپین میں تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں 40 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مغربی افریقا سے اسپین جانے والی کشتی کے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا، انہوں نے حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی بلندی درجات کے لیے دعا کی اور جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔
اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے اور کہا کہ انسانی اسمگلنگ جیسے مکروہ عمل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی ہو گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے کسی بھی قسم کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف بھرپور اقدامات کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ افریقا سے اسپین جانے والی تارکین وطن کی کشتی حادثہ کا شکار ہوئی، جس میں 86 افراد سوار تھے اور 66 پاکستانی تھے جبکہ جاں بحق افراد میں 44 پاکستانی شامل ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
روس میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، تمام افراد ہلاک
روس کے مشرقی علاقے میں چین کی سرحد کے نزدیک مسافر بردار طیارہ ہچکولے کھاتے ہوئے زمین بوس ہوگیا اور اُس میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق انٹونوف اے این-24 ماڈل کا یہ طیارہ انگارا ایئرلائنز کی ملکیت تھا جس نے بلاگوویشچنسک سے ٹنڈا کے لیے پرواز بھری تھی۔
طیارہ اپنی دوسری لینڈنگ کی کوشش کے دوران ریڈار سے غائب ہو گیا تھا جب کہ اس سے قبل کسی تکنیکی خرابی کی اطلاع نہیں ملی تھی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ خراب موسم اور حد نظر کی کمی کے باعث طیارے نے بلندی کا غلط اندازہ لگایا اور ممکنہ طور پر درختوں سے ٹکرا کر گرگیا۔
روس کی ایمرجنسی وزارت کا کہنا ہے کہ طیارے کا ملبہ ٹنڈا شہر سے تقریباً 15 کلومیٹر جنوب میں ایک پہاڑی جنگلاتی علاقے میں ملا جہاں پہنچنا دشوار گزار موسم اور زمین کی ساخت کے باعث فوری ممکن نہ تھا۔
طیارے میں 5 بچوں سمیت 42 مسافر اور عملے کے 6 افراد سوار تھے۔ جن میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچ سکا۔ ایک چینی مسافر بھی شامل ہے۔
گورنر نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
روسی ایوی ایشن نے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ تاہم روسی ایوی ایشن پہلے ہی مغربی پابندیوں کے باعث مسائل کا شکار ہے۔