فلسطین : فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے باوجود جاری اسرائیلی جارحیت یرغمالیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

زرائع کے مطابق  حماس اور اسرائیل کے درمیان طے پاجانے والے جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں جس کے نتیجے میں آج  کم از کم 80 فلسطینی باشندے شہید اور  سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی جارحیت کے جواب میں حماس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کے حملے جاری رہے تو یہ ان درجنوں اسرائیلی شہریوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں جو  7 اکتوبر 2023 کو شروع ہونےو الی جنگ کے بعد سے حماس کے پاس یرغمال ہیں۔

حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ نے ٹیلی گرام پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس مرحلے پر دشمن  کی جانب سے کوئی بھی جارحیت اور بمباری ایک قیدی کی آزادی کو  ساںحے میں بدل سکتی ہے۔

القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ کا کہنا ہے  کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیل نے اس مقام پر بمباری کی جہاں جنگ بندی معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں رہا کی جانے والی یرغمالی خواتین میں سے کچھ موجود تھیں۔

 

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے کے

پڑھیں:

غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے  اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا  ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا