برف کی معیشت سے چینی لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہتری آئی ہے، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
برف کی معیشت سے چینی لوگوں کی فلاح و بہبود میں بہتری آئی ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : رواں موسم سرما میں ہاربن کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ چین کے اس برف پوش شمالی شہر کو دیکھنے کے لیے دور دور سے لوگ آتے ہیں۔ مقامی کلچر اینڈ ٹورازم بیورو کے انچارج نے بتایا کہ ہاربن آئس اینڈ سنو ورلڈ کے آغاز کے تقریباً پندرہ دنوں میں شہر میں سیاحوں کی مجموعی تعداد میں سال بہ سال 21.
کئی مہینوں کی سخت سردی اور معاشی سرگرمیوں کے تعطل کے باعث، شمال مشرقی چین میں بہت سے نوجوانوں کا اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑکردوسرے مقامات پر ملازمت کرنا بھی معمول ہے۔علاقائی معیشت کی متوازن ترقی کے لئے ، شمال مشرقی چین کے احیاء کے لیے ایک حکمت عملی پیش کی گئی۔ ان میں برف کے سرد وسائل کا بہتر استعمال ایک اہم جزو ہے۔ ستمبر 2023 میں ،چینی صدر شی جن پھنگ نے صوبہ حئی لونگ جیانگ میں شمال مشرقی چین کے جامع احیاء سے متعلق ایک سمپوزیم میں اس بات پر زور دیا کہ برف کےکھیلوں ، ثقافت ، سازوسامان ، اور سیاحت سمیت پوری صنعتی چین کی ترقی کو فروغ دینا ضروری ہے۔ 5 دسمبر، 2024 کو ، “جامع احیاء کے لئے شمال مشرقی چین میں برف کی معیشت کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے عملی منصوبہ” جاری کیا گیا ، جس میں ذکر کیا گیا تھا کہ شمال مشرقی خطے کو چین کی برف کی معیشت کا مرکز بنایا جانا چاہئے اور شمال مشرقی چین کی جامع ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا جانا چاہئے۔
نہ صرف ہاربن بلکہ پورا شمال مشرقی چین زیادہ مثبت تحریک کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ہاربن شہر میں آئس اینڈ اسنو ورلڈ اور مودین جیانگ شہر میں سنو ٹاؤن جیسے مشہور سیاحتی مقامات کے علاوہ،صوبہ حئی لونگ جیانگ ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لیے بھی تیاریاں کر رہا ہے اور برف کے کھیلوں کو فروغ دے رہا ہے۔ادھر صوبہ لیاؤننگ برف کے سازوسامان کی مینوفیکچرنگ پر توجہ مرکوز کررہا ہے اورصوبہ جی لن برف کے معاشی کلسٹر کی تعمیر میں مصروف ہے ۔ چین نے 2022 کے سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی درخواست کرتے وقت 300 ملین لوگوں کو آئس اور سنو اسپورٹس میں شریک کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اکتوبر 2021 تک ، چین بھر میں برف کے کھیلوں میں شرکاء کی تعداد 346 ملین تک پہنچ گئی۔ حال ہی میں جاری ہونے والی “چائنا آئس اینڈ سنو ٹورازم ڈیولپمنٹ رپورٹ (2025)” میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ 2024-2025 کے برف کے موسم میں چین میں برف سے متعلق 520 ملین سیاحتی ٹرپس کی توقع ہے اور سیاحت کی آمدنی 630 ارب یوآن سے تجاوز کرنے کی توقع ہے.
آج شمال مشرق میں، لوگوں کو “بلی کی طرح “گھر میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے. جو لوگ کھیلنا چاہتے ہیں وہ برف کے مجسمے دیکھنے ،اسکیٹ یا اسکی کرنے کے لئے باہر جاسکتے ہیں ۔جو لوگ کام کرنا چاہتے ہیں وہ برفانی مجسمہ ساز، اسکی انسٹرکٹرکا کام کر سکتے ہیں یا سیاحوں کو شوگر کوٹڈ اسٹکس فروخت کرسکتے ہیں۔ برف کے سرد وسائل موسم سرما کو معاشی ترقی کے لئے ایک لچکدار سرزمین میں تبدیل کر رہے ہیں، لوگوں کی صحت اور فلاح و بہبود کو بہتر بنا رہے ہیں، روزگار اور آمدنی کو فروغ دے رہے ہیں، اور موسم سرما کا خزانہ بن رہے ہیں جس سے تمام لوگ استفادہ کر سکتے ہیں.
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: برف کی معیشت
پڑھیں:
کینالز ایشو پر احتجاج کرنے والے تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں، سعید غنی
اپنے ایک ویڈیو پیغام میں وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ جنہوں نے اس اشیو پر احتجاج کیا، اپنی رائے کا بھرپور اظہار کیا اور پورے ملک کو یہ پیغام دیا کہ تمام تر سیاسی اختلافات اور ناراضگی باوجود بھی صوبہ سندھ کے لوگ سندھ کے مفادات کے نام پر ایک ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ میں سندھ کے ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے کینالز کے ایشو پر احتجاج کیا، اپنی رائے کا بھرپور اظہار کیا اور پورے ملک کو یہ پیغام دیا کہ تمام تر سیاسی اختلافات اور ناراضگی باوجود بھی صوبہ سندھ کے لوگ سندھ کے مفادات کے نام پر ایک ہیں، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ نے سندھ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے اس پر بھرپور آواز اٹھائی اور وفاقی حکومت پر یہ دباؤ ڈالا کہ وہ اس مسئلہ کا حل نکالے، سی سی آئی کو انشاءاللہ اس اجلاس میں سندھ حکومت اور سندھ کے عوام کا جو موقف ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے دریائے سندھ پر کینالز کے جو منصوبے ہیں ان کو روک دیا جائے گا۔ اپنے ایک ویڈیو پیغام میں صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور سندھ کے عوام کو اس متنازعہ منصوبے پر اقدامات پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
سعید غنی نے کہا کہ سندھ کے تمام شہریوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ سندھ کے لئے ایک متنازعہ منصوبہ انڈس ریور سسٹم سے کینالز نکالنے کا اس کا خاتمہ ہوا ہے اور یہ معاملہ اب سی سی آئی میں پیش ہوگا، اس متنازعہ منصوبے پر سندھ حکومت اور عوام کو اس سے خدشہ تھا کہ اس سے سندھ کے حصہ کے پانی میں کمی ہوجائے گی، جس کے باعث ہماری زرعی معیشت اور شہریوں کے لئے پینے کا پانی بہت کمی آسکتی تھی اور سندھ کے عوام اس سے زیادہ متاثر ہوسکتے تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس متنازعہ منصوبے پر سندھ حکومت نے تمام فورمز پر آواز اٹھائی، ہم نے اس پر ایکنک میں اعتراض کیا، ارسا کی جانب سے جاری سرٹیفکیٹ کو سی سی آئی میں چیلنج کیا اور ارسا کے جاری سرٹیفکیٹ والا کیس گذشتہ 9 ماہ سے سی سی آئی میں پڑا ہوا تھا لیکن وفاقی حکومت سی سی آئی کا اجلاس طلب نہیں کررہی تھی۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندھ نے سندھ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے اس پر بھرپور آواز اٹھائی اور وفاقی حکومت پر یہ دباؤ ڈالا کہ وہ اس مسئلہ کا حل نکالے، جس کے نتیجہ میں گذشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں اصولی طور پر یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ جب تک صوبوں کے مابین اتفاق نہیں ہوجاتا اس وقت تک دریائے سندھ سے کوئی نئی کینال نہیں نکالی جاسکتی اور اس سلسلے میں 2 مئی کو سی سی آئی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ سی سی آئی کو انشاءاللہ اس اجلاس میں سندھ حکومت اور سندھ کے عوام کا جو موقف ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے دریائے سندھ پر کینالز کے جو منصوبے ہیں ان کو روک دیا جائے گا۔