آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران بجلی ٹیرف کے تعین کیلئے سالانہ ری بیسنگ کی سمری منظور کر لی گئی ہے ، ری بیسنگ کیلئے نیپرا کو سالانہ پالیسی گائیڈ لائنز جاری کی جائیں گی ۔
تفصیلات کے مطابق ای سی سی نے ٹیرف کی ری بیسنگ کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے کرنے کی ہدایت کر دی ہے ، پاور ڈویژن پالیسی گائیڈ لائنز پر عملدرآمد کیلئے نیپرا سے رجوع کرے گی ۔
ای سی سی اجلاس میں وزارت خارجہ کیلئے 9 کروڑ روپے سے زیادہ کی تکنیکی گرانٹ منظور کر لی گئی ہے ، رقم پی اے ایف اور پی آئی اےکو آپریشنل استعداد کار بڑھانے کیلئے دی جائے گی ، ایف سی نارتھ کی آپریشنل ضروریات کیلئے 94 کروڑ روپے جبکہ گوادر بندر گارہ کے ذریعے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو حاصل بینک گارنٹی واپس لینے کی منظوری دیدی گئی ہے ۔
ای سی سی اجلاس میں نیشنل فوڈ سیفٹی پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کیلئے فنڈز کی منظوری دیدی گئی ہے ، اتھارٹی کےقیام کیلئے 91 کروڑ روپے کی گرانٹ کی تکنیکی گرانٹ منظور کی گئی ہے ، اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 93 کروڑکی گرانٹ منظور کی گئی ہے ۔یہ فنڈز پہلے سے منظور شدہ 3.
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا. آڈٹ رپورٹ
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )قومی ائیرلائن ( پی آئی اے) واجب الادا 20 ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہا،یہ انکشاف آڈٹ رپورٹ کیا گیا ہے رپورٹ کے مطابق پی آئی اے واجب الادا 20 ارب 39 کروڑ روپے کی رقم وصول کرنے میں ناکام رہاایروناٹیکل چارجز کے بقایا جات کی عدم وصولی پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سخت اعتراض اٹھا دیا.(جاری ہے)
آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ دسمبر 2024 میں اس معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم پی آئی اے کی جانب سے واجبات وصول کرنے کے لئے موثر اقدامات نہیں کیے گئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019-20 سے 20 ارب روپے سے زائد کی عدم وصولی سے متعلق آڈٹ پیراز موجود ہیں لیکن ای سی سی اور ایوی ایشن ڈویژن کے ساتھ متعدد اجلاسوں کے باوجود رقم وصول نہیں ہوسکی. رپورٹ کے مطابق 30 جون 2024 کو آڈٹ مکمل ہونے تک بھی مذکورہ واجبات وصول نہیں کیے جا سکے تھے آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا کہ پی آئی اے نے واجبات کی وصولی کےلئے مناسب حکمت عملی اختیار نہیں کی اور نہ ہی حتمی آڈٹ رپورٹ کی تکمیل تک ڈی اے سی میٹنگ بلائی گئی آڈیٹرز نے اپنی رپورٹ میں معاملہ حل کرنے کے لئے ایوی ایشن ڈویژن سے براہِ راست رابطہ کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ واجب الادا رقم کی وصولی یقینی بنائی جاسکے.