جنگ بندی معاہدے کے باوجود غزہ پر اسرائیلی دہشتگردی:شہدا کی تعداد 110 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
مقبوضہ بیت المقدس:غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود اسرائیل نے اپنی دہشت گردی کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 110 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں28 بچے بھی شامل ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جنگ بندی کے اعلان کے بعد جہاں دنیا بھر سے معاہدے کو سراہا جا رہا تھا اور فلسطینی حملے رک جانے کی امید پر کچھ مطمئن ہوئے تھے، وہیں اسرائیل کی قابض فوج نے مزید بمباری کرکے فلسطینیوں کو شہید کردیا۔
تازہ ترین رپورٹس کے مطابق جنگ بندی کے معاہدے کے بعد بڑی تعداد میں شہادتوں کے علاوہ اسرائیلی حملوں میں 246 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیلی حملے، امدادی مرکز پر فائرنگ سے 37 فلسطینی شہید، 200 سے زائد زخمی
اسرائیلی فوج کی جانب سے منگل کی صبح سے جاری حملوں میں اب تک 37 فلسطینی شہید اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
طبی ذرائع کے مطابق، ان میں سے 19 افراد اس وقت شہید ہوئے جب وہ غزہ شہر کے جنوب میں نیٹزاریم کوریڈور کے قریب ایک اسرائیل کی حمایت یافتہ امدادی مرکز پر جمع تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق، اسرائیلی ڈرونز نے امداد کے حصول کے لیے جمع عوام پر فائرنگ کی، جس سے موقع پر ہی کئی افراد جان کی بازی ہار گئے۔ مزید 12 افراد شمالی غزہ کے علاقے جبالیا میں اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔
خان یونس میں ایک بے گھر خاندان کے خیمے پر بمباری میں ایک ہی خاندان کے تین افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ دیر البلح میں گھروں اور ریڈ کریسنٹ کی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے مزید تین فلسطینی شہید ہو گئے۔
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی ڈرونز نے غزہ شہر کے مشرقی علاقوں پر سموک بم بھی گرائے۔
غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں اب تک تقریباً 54,900 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ کی محصور آبادی شدید قحط، نقل مکانی اور بنیادی سہولیات کی کمی کا سامنا کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر میں عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، جن پر غزہ جنگ کے دوران جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔