Juraat:
2025-04-25@11:50:05 GMT

کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، ترجمان پی ٹی آئی

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، ترجمان پی ٹی آئی

تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے عمران خان و بشری بی بی کی سزا پر کہا ہے کہ اب مذاکراتی عمل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی عدالت کا سیاہ ترین دن ہے، جس طریقے سے باتیں سامنے آرہی تھیں اور جس طریقے سے سزا سنائی گئی ہے یہ عدالتی نظام کی عکاسی کرتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کے خطوط سب کے سامنے ہیں، بار بار فیصلہ ملتوی کیا جاتا رہا جو ظاہر کررہا تھا کہ کچھ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے اس سزا کو مسترد کرتے ہیں یہ بریت کا فیصلہ تھا اگر انصاف کے اصولوں کے تحت کیس کو سنا جاتا تو اس میں بری کیا جاتا یے، اہلیہ عمران خان سامان لے کر گئی تھیں انہیں پتا تھا کہ فیصلہ خلاف آئے گ جس وقت انہیں حراست میں لیا گیا اس کا مقصد خان کو جھکانا تھا، اس کیس میں نہ کسی نے پیسے لیے اور نہ کسی کو کوئی فائدہ ہوا ہے اس کیس میں جو چیز نہیں ہے وہ کرپشن نہیں ہے۔وقاص اکرم نے کہا کہ نیب کے آفیسر نے کہا ہے کہ یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے ایک یونیورسٹی بنائی ہے جس میں بچے مفت دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اس ملک میں فلاحی ادارے قائم کرنے پر سزا دی گئی ہے ہمارا سر آج شرم سے جھک گیا ہے کہ فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی ہے اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے بانی اور اس کے اہلیہ کو فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی۔سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ عمران خان جھکے گا نہیں، یہ ایک بودا کیس ہے اس سزا کو مسترد کر کے اسے عدالت میں چیلنج کریں گے، ہائیکورٹ جائیں گے اس کیس میں کچھ نہیں ہے، یہ کیس اعلی عدالتوں میں مسترد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، یہ کیسز اعلی عدالتوں میں ختم ہو جائیں گے، پیسہ سپریم کورٹ کے اکانٹ میں ہے، کیا رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا کر تحقیق کی گئی ہے؟ کنڈکٹ آف دی کورٹ بہت ضروری ہے 2004 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس جج کے خلاف کچھ لکھا گیا، لکھا گیا کہ یہ جوڈیشل آفیسر کے طور پر فٹ نہیں ہے، اس جج کے خلاف سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ یہ جج اس عہدے کے قابل نہیں انہیں سپریم کورٹ نے جوڈیشل آفیسر کے عہدے کے لئے مس فٹ قرار دیا ہے۔اس کیس میں ایسے جج سے سزا دلوائی گئی ہے جس کو 2004 میں سپریم کورٹ نے مس فٹ قرار دیا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے 190 ملین پاونڈ ریفرنس میں عمران خان اور بشری بی بی کو سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی عدالتی تاریخ میں سیاہ دن ہے، پیسہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں آیا، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا اس پیسے سے کیا تعلق ہے؟۔عمرایوب نے کہا کہ سوال تو حسن نواز سے پوچھنا چاہئے تھا کہ وہ یہ پیسہ باہر کیسے لے گئے، ہم اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کریں گے۔چیئرمین پی ٹی ائی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں جج صاحب نے فیصلہ سنایا ہے، پاکستان کی تاریخ کے متنازع فیصلوں میں ایک اور فیصلے کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب جج نے فیصلہ سنایا تو خان صاحب مسکرائے اور کہا ایسے فیصلوں پر نوازا جاتا ہے، یہ ایسا فیصلہ ہے جس پر خان صاحب کو کوئی فائدہ نہیں ملا، ایک عورت جو ایک ٹرسٹی ہے ایک فلاحی ادارے کی اس کو سزا سنائی گئی، نا خان صاحب مایوس ہیں نا ہم مایوس ہوں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام ہے کہ مایوس نہیں ہونا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، ہم کچھ دنوں میں اس سزا کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے، بانی پی ٹی آئی پر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، جس نے 27 سال انصاف کے لیے کوشش کی اسے انصاف نہیں ملا لیکن اب انصاف ہوگا اور انصاف ملے گا۔بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ خان صاحب نے کہا ہے مذاکرات کا عمل جاری رہے گا، حکومت نے جو ٹائم مانگا ہے اس کا انتظار کریں گے، خان صاحب پر عزم ہیں اور یہ سزا بھی ختم ہوگی، بانی پی ٹی آئی کہتے تھے کہ لوئر کورٹس پر نظر رکھیں یہاں سے لوگوں کو انصاف نہیں ملتا، اگر حکومت کی طرف سے مثبت جواب نہیں آتا تولگتاہے کہ اب مذاکرات کا چوتھا راونڈ نہیں ہوگا۔پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ اس کیس میں نا بانی پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا نہ بشری بی بی کو فائدہ ہوا، ان دونوں کو اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ اس نے القادر یونیورسٹی بنائی جہاں سیرت نبوی ؐپڑھائی جانی تھی۔شبلی فراز نے کہا کہ جو اس ملک کو لوٹتے رہے وہ باہر ہیں اور جو اس ملک کے ساتھ مخلص تھے وہ جیل میں ہیں، اس اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہمارا لیڈر ثابت قدم ہے یہ تمام سیاسی کیسز ہیں، ہم قانون اور آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اعلی عدالت پاکستان کی سپریم کورٹ بانی پی ٹی اس کیس میں پی ٹی ا ئی کہا کہ ا نہیں ہے گئی ہے

پڑھیں:

عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹادیں، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا.

نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کا حق رکھتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب جسمانی ریمانڈکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی۔

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ کسی قتل اور زنا کے مقدمے میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ، جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، سپریم کورٹ
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • ہائیکورٹ جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، ناانصافی پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ