کراچی: لاپتہ بچے کی لاش ملنے کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
تصویر بشکریہ جیو نیوز
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی میں پانی کے ٹینک سے بچےکی لاش ملنے کے بعد اب تفصیلات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایس پی انویسٹی گیشن سینٹرل کنور آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے بعد پانی کے چاروں ٹینکوں کی بھی تلاشی لی تھی، آج اچانک وال مین کی جانب سے لاش کی موجودگی کی اطلاع ملی۔
انہوں نے کہا کہ وال مین کو اب تک حراست میں نہیں لیا گیا، بچے کے والد کو جعلی مسیج موصول ہوا جسے وہ تاوان کا میسج سمجھا، ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ بچہ حادثاتی طور پر ٹینک میں گرا۔
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتہ ہونے والے 7 سال کے بچے صارم کی لاش مل گئی۔
کنور آصف نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد واقعے کی مزید تفصیلات سامنے آئیں گے۔
واضح رہے کہ نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتہ ہونے والے 7 سال کے بچے صارم کی لاش آج مل گئی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: نارتھ کراچی کی لاش
پڑھیں:
ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔