وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے 6 ادارے بند کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
رائٹ سائزنگ کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت 6 اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزارت کے 4 محکموں کو ضم کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وزارت سائنس کے 6 ادارے کم افرادی قوت کے ساتھ جاری رکھے جائیں گے اور ان سفارشات پر عملدرآمد کے لیے رپورٹ 20 جولائی تک طلب کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کونسل فار ورکس اینڈ ہاؤسنگ ریسرچ، پاکستان کونسل فار سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، سائنٹیفک ٹیکنالوجیکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور کاسمیٹک اتھارٹی آف پاکستان کو بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پاکستان کونسل فار رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس کو ضم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
کمیٹی نے پاکستان حلال اتھارٹی کے تھرڈ پارٹی جائزے کی بھی ہدایت کی ہے اور پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی و پاکستان انجینئرنگ کونسل کو ڈیجیٹلائز کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کو معیار کی بہتری اور 100 یونیورسٹیوں میں اپنی جگہ بنانے کے لیے پلان پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو 5 سال میں خود کفالت حاصل کرنے کا منصوبہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔
پاکستان کونسل فار سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے تھرڈ پارٹی تجزیے کی سفارش کی گئی ہے، جب کہ کمیٹی نے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی میں عملے کی تعداد میں نصف کمی کرنے کی ہدایت بھی دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کو کونسل فار کی گئی ہے کمیٹی نے ہدایت کی کرنے کا کرنے کی
پڑھیں:
آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے کتنے ارب روپے کی بچت ہوئی؟
—فائل فوٹووزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی، دباؤ کے باوجود متعدد آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کیے گئے۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق 20 سال قبل 40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں۔
آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جاتے تھے۔
دوسری جانب صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کر کے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے، بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔