سیٹلائٹ-الیکٹرو آپٹیکل EO-1 خلا سے پاکستان کو کس قسم کی معلومات فراہم کرے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
پاکستان کی اسپیس ایجنسی سپارکو نے جمعے کے روز ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ یہ اہم سنگ میل چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے اپنا پہلا مقامی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ خلا میں بھیجنا ہے۔ اس لانچ میں چین کی ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کے لانگ مارچ ٹو ڈی راکٹ کے ذریعے پاکستان نے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ-الیکٹرو آپٹیکل ون (پی آر ایس سی-ای او 1) سمیت 2 دیگر سیٹلائٹ بھی خلا میں روانہ کیے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستانی انجینیئرز کا تیار کردہ پہلا دیسی ای او۔1 سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا گیا
سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ سینٹر لاہور میں ای او ون کو خلا میں بھیجے جانے کے مناظر بھی دیکھائے گئے۔
سیٹلائٹ-آپٹیکل ای او 1 سے متعلق مزید معلومات فراہم۔کرتے ہوئے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے ترجمان حسام خان نے وی نیوز کو بتایا کہ سیٹلائٹ کا مقصد زمین کا مشاہدہ کرنا ہے۔ کیونکہ کسی بھی ملک کے لیے اپنے زمینی وسائل کی مسلسل نگرانی کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ ان وسائل سے نہ صرف باخبر رہا جا سکے، بلکہ بروقت فیصلہ سازی، منصوبہ بندی اور کسی بھی ناگہانی صورتحال کو وقت پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے سیٹلائٹ پر مبنی براڈ بینڈ انٹرنیٹ لانچ کردیا
ان کا مزید کہنا تھا کہ فنی میدان میں دنیا کے بہت ہی کم ممالک ایسے ہیں جو اس کلاس کے ایپلیکیشن سیٹلائٹس کو بنانے کے قابل ہیں، لیکن خوش قسمتی سے اس سیٹلائٹ کے لانچ ہونے کے بعد اب پاکستان بھی ان کچھ ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ جو اس قسم کی ایپلیکیشن سیٹلائٹس بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس سیٹلائٹ سے پاکستان کو سماجی و اقتصادی شعبے میں متعدد فوائد ہونگے۔ اس سے قدرتی وسائل کے انتظام کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ذریعے قدرتی آفات کی پیشگوئی اور ان سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی، ساتھ ہی شہری منصوبہ بندی اور زرعی ترقی کو بہتر بنانے میں بھی یہ اہم کردار ادا کرے گا۔ جیسے خوراک کی حفاظت، جنگلات کی تباہی۔ ماحولیات، پانی کے وسائل، گلیشیئر کی نگرانی اور دیگر بہت سے شعبوں کے بارے میں پاکستان کو درست اور تازہ ترین معلومات کی دستیابی حاصل ہوگی۔ یہ معلومات منصوبہ بندی اور کنٹرول میں اہم کردار ادا کرے گی۔
پی آر ایس سی-ای او 1 سیٹلائٹ زمین کی سطح کی تصاویر اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے الیکٹرو آپٹیکل سینسرز کا استعمال کرتا ہے، جو سورج کی روشنی یا خارج شدہ تابکاری کی مدد سے اس معلومات کو جمع کرتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سپارکو کی قیادت میں کیا گیا یہ سیٹلائٹ لانچ ہماری قوم کی اسپیس سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کا ایک واضح مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے اور اس سے ہماری ترقیاتی صلاحیتوں، خصوصاً قدرتی وسائل کی نگرانی، آفات کے انتظام اور دیگر اہم شعبوں میں مزید تقویت ملے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان چین خلا سپارکو سیٹلائٹ سیٹلائیٹ-آپٹیکل ای او 1.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان چین خلا سپارکو سیٹلائٹ کہنا تھا کہ میں بھی خلا میں کے لیے
پڑھیں:
آئی سی سی نے ثناء میر کو ہال آف فیم میں شامل کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان ویمنز ٹیم کی سابق کپتان ثنا میر کو ہال آف فیم میں شامل کر لیا، یوں وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون کرکٹر بن گئی ہیں۔
آئی سی سی کی جانب سے پیر کے روز جاری کردہ اعلامیے کے مطابق سات نئے کرکٹرز کو ہال آف فیم کا حصہ بنایا گیا۔ اس سلسلے میں لندن کے ایبے روڈ اسٹوڈیوز میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جہاں چیئرمین جے شاہ نے نئے ممبران کو خوش آمدید کہا۔
اس موقع پر اپنے تاثرات میں ثنا میر کا کہنا تھا کہ ہال آف فیم میں ان عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑے ہونا، جنہیں وہ بچپن میں اپنا آئیڈل سمجھتی تھیں، ایک ایسا لمحہ ہے جس کا انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ انہوں نے اس اعزاز پر شکرگزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید رکھتی ہیں کہ اس کھیل کو کسی نہ کسی صورت میں کچھ واپس دے سکیں۔
ثنا میر نے اپنے محدود اوورز کے کیریئر میں مجموعی طور پر 240 وکٹیں حاصل کیں اور 2432 رنز بنائے۔
ان کے ساتھ ہال آف فیم میں شامل ہونے والے دیگر کھلاڑیوں میں آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن، جنوبی افریقا کے ہاشم آملہ اور گریم اسمتھ، بھارت کے ایم ایس دھونی، نیوزی لینڈ کے ڈینیئل ویٹوری اور انگلینڈ کی سارہ ٹیلر شامل ہیں۔