پاکستان کی اسپیس ایجنسی سپارکو نے جمعے کے روز ایک اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ یہ اہم سنگ میل چین کے جیوچوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے اپنا پہلا مقامی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ خلا میں بھیجنا ہے۔ اس لانچ میں چین کی ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کے لانگ مارچ ٹو ڈی راکٹ کے ذریعے پاکستان نے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ-الیکٹرو آپٹیکل ون (پی آر ایس سی-ای او 1) سمیت 2 دیگر سیٹلائٹ بھی خلا میں روانہ کیے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی انجینیئرز کا تیار کردہ پہلا دیسی ای او۔1 سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا گیا

سیٹلائٹ ریسرچ اینڈ ڈولپمنٹ سینٹر لاہور میں ای او ون کو خلا میں بھیجے جانے کے مناظر بھی دیکھائے گئے۔

سیٹلائٹ-آپٹیکل ای او 1 سے متعلق مزید معلومات فراہم۔کرتے ہوئے اسپیس اینڈ اپر ایٹموسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) کے ترجمان حسام خان نے وی نیوز کو بتایا کہ سیٹلائٹ کا مقصد زمین کا مشاہدہ کرنا ہے۔ کیونکہ کسی بھی ملک کے لیے اپنے زمینی وسائل کی مسلسل نگرانی کرنا انتہائی اہم ہے تاکہ ان وسائل سے نہ صرف باخبر رہا جا سکے، بلکہ بروقت فیصلہ سازی، منصوبہ بندی اور کسی بھی ناگہانی صورتحال کو وقت پر کنٹرول حاصل کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے سیٹلائٹ پر مبنی براڈ بینڈ انٹرنیٹ لانچ کردیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ فنی میدان میں دنیا کے بہت ہی کم ممالک ایسے ہیں جو اس کلاس کے ایپلیکیشن سیٹلائٹس کو بنانے کے قابل ہیں، لیکن خوش قسمتی سے اس سیٹلائٹ کے لانچ ہونے کے بعد اب پاکستان بھی ان کچھ ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ جو اس قسم کی ایپلیکیشن سیٹلائٹس بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس سیٹلائٹ سے پاکستان کو سماجی و اقتصادی شعبے میں متعدد فوائد ہونگے۔ اس سے قدرتی وسائل کے انتظام کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔ اس کے ذریعے قدرتی آفات کی پیشگوئی اور ان سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی، ساتھ ہی شہری منصوبہ بندی اور زرعی ترقی کو بہتر بنانے میں بھی یہ اہم کردار ادا کرے گا۔ جیسے خوراک کی حفاظت، جنگلات کی تباہی۔ ماحولیات، پانی کے وسائل، گلیشیئر کی نگرانی اور دیگر بہت سے شعبوں کے بارے میں پاکستان کو درست اور تازہ ترین معلومات کی دستیابی حاصل ہوگی۔ یہ معلومات منصوبہ بندی اور کنٹرول میں اہم کردار ادا کرے گی۔

 

پی آر ایس سی-ای او 1 سیٹلائٹ زمین کی سطح کی تصاویر اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے الیکٹرو آپٹیکل سینسرز کا استعمال کرتا ہے، جو سورج کی روشنی یا خارج شدہ تابکاری کی مدد سے اس معلومات کو جمع کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سپارکو کی قیادت میں کیا گیا یہ سیٹلائٹ لانچ ہماری قوم کی اسپیس سائنس اور ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کا ایک واضح مظہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی پاکستان کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے اور اس سے ہماری ترقیاتی صلاحیتوں، خصوصاً قدرتی وسائل کی نگرانی، آفات کے انتظام اور دیگر اہم شعبوں میں مزید تقویت ملے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان چین خلا سپارکو سیٹلائٹ سیٹلائیٹ-آپٹیکل ای او 1.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان چین خلا سپارکو سیٹلائٹ کہنا تھا کہ میں بھی خلا میں کے لیے

پڑھیں:

18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کے لئے ترامیم کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہو چکی ہیں، پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26 ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہو رہی ہے ہوتی رہے گی۔

27 ویں ترمیم کو ایسی خوفناک چیز بنا کر پیش کیا جا رہا ہے جیسے طوفان ہو، اتفاق رائےکے بغیر کوئی آئینی ترمیم نہیں ہوگی، رانا ثنا اللہ

 سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27 ویں ترمیم لا رہے ہیں، مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہنا چاہیے، مختلف چیزیں ہیں جن پر پارلیمینٹرین اور مختلف جماعتوں کے درمیان بات چیت ہو رہی ہے، بنیادی مسائل پر بات بنتے بنتے بنتی ہے، فوری طور پر یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم سے مسلم لیگ ن کو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 18 ویں ترمیم صوبے اور فیڈریشن کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلق ہے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا ؟

وزیر اعظم کے مشیر کا کہنا تھا 18 ویں ترمیم وسائل کی تقسیم پر طویل عرصے بات چیت ہوتی رہی ہے، اُس وقت کے حساب سے 18 ویں ترمیم میں وسائل کی تقسیم کو بیلنس طے کیا گیا، اب اگر عملی طور پر فرق آیا ہے تو اس پر بات چیت اور غور و فکر کرنے میں تو کوئی عار نہیں ہے، اتفاق رائے ہو جائے گا تو دو تہائی اکثریت سے ترمیم ہو جائے گی۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • میری ٹائم کانفرنس ایکسپو میں پاکستانی ساختہ ڈرون جیمر'صفرا' لانچ کردیا گیا
  • پنجاب اسمبلی میں شناختی کارڈ پر بلڈگروپ درج کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • حکومت بلیو اکانومی کے وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے پرعزم ہیں: وزیر خزانہ
  • 18 ویں ترمیم کے تحت وسائل کی تقسیم میں توازن کی ضرورت، رانا ثنا کا اہم بیان
  • 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں انہیں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے: رانا ثنا
  • پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ
  • مقبول اسمارٹ فونز کی فہرست جاری، کونسی نئی ڈیوائسز لانچ کی گئیں؟
  • پاکستان کی پہلی ہانگور کلاس آبدوز آئندہ سال لانچ ہونے کا امکان
  • سری ہری کوٹا: بھارت کا اب تک کا سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ خلا میں روانہ ہونے کیلیے اڑان بھر رہاہے
  • بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ