Jasarat News:
2025-09-18@14:50:19 GMT

لاپتاصارم کی لاش ٹینک سے برآمد‘پوسٹ مارٹم مکمل

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) نارتھ کراچی سے لاپتا ہونے والے بچے صارم کی ڈوبی ہوئی لاش ٹینک سے مل گئی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ، بچے کی گمشدگی کے بعد تاوان کی جعلی کالز والے گروپ متحرک ہوگئے تھے۔ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق بلال کالونی تھانے کی حدود نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتا ہونے والے 7 سالہ بچے صارم ولد محسن کی لاش نارتھ کراچی فائیو آئی بنت انم اپارٹمنٹ کی بلڈنگ کے انڈر گراؤنڈ ٹینک سے ملی ہے۔ایس ایس پی سینٹرل نے مزید بتایا کہ ننھے صارم ولد محسن کی لاش کا عباسی شہیداسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔پولیس سرجن کراچی نے بتایا کہ بچہ حادثاتی طور پر ٹینک میں گرا یا کسی نے گرایا ہے اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔پانی کے ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا۔بعد ازاں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ وال مین نے فلیٹ یونین کو بتایا جب وہ موٹر چلانے گیا تو بدبو آئی، چیک کیا توپانی کے ٹینک میں لاش تھی ۔ ایس ایس پی کنور آصف نے بتایا کہ بچہ بھائی کے ہمراہ اپارٹمنٹ میں موجود مسجد کے مدرسے میں پڑھنے گیا تھا جس کے بعد بڑا بھائی گھر آگیا لیکن صارم نہیں آیا تھا۔پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری نمونے حاصل کرلئے گئے ،بچے کے جسم پر زخموں کے کئی نشانات پائے گئے تاہم موت کی حتمی وجہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے پر واضح ہوگی۔ بچے صارم بچے کے والدین کو 5 لاکھ روپے تاوان کا میسج بھی موصول ہو چکا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پوسٹ مارٹم ایس ایس پی

پڑھیں:

پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کیلیے سخت فیصلہ، سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قرار

لاہور:

ادارہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے ایک نیا اور سخت فیصلہ کیا ہے، اب ہر گھر اور پلازہ میں سیپٹک ٹینک بنانا لازمی ہوگا۔

اس فیصلے کا مقصد زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی سے بچانا ہے کیونکہ بغیر علاج کے چھوڑا جانے والا سیوریج پانی آلودگی پھیلا رہا ہے اور اس سے پانی کے ذریعے پھیلنے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔

ڈی جی ماحولیات عمران حامد شیخ کے مطابق ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ’’ڈوئل واٹر مینجمنٹ‘‘ اپنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر گھر کے ساتھ تین خانوں والا سیپٹک ٹینک بنایا جائے گا اور سوسائٹی کی سطح پر بھی ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ لگایا جائے گا۔

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک پانی میں موجود تقریباً 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

محکمہ نے گھروں اور پلازوں کے لیے سیپٹک ٹینک کے سائز بھی طے کر دیے ہیں۔ پانچ مرلہ گھر کے لیے 6 فٹ لمبا، 4 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا ٹینک ہوگا۔ دس مرلہ گھر کے لیے 9 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 4 فٹ اونچا، ایک کنال کے پلازے کے لیے 10 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا، تین سے چار کنال کے پلازوں کے لیے 15 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا جبکہ چار کنال سے زیادہ بڑے پلازوں کے لیے 16 فٹ لمبا، 6 فٹ چوڑا اور 5 فٹ اونچا ٹینک لازمی ہوگا۔

ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اب نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ماحولیاتی منظوری صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سیپٹک ٹینک کی شرط پوری کریں گی۔ اس بارے میں ایل ڈی اے، ایف ڈی اے، جی ڈی اے، آر ڈی اے سمیت تمام اداروں کو ہدایت نامے جاری کر دیے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز کو بھی کہا گیا ہے کہ زمین کی تقسیم کے وقت اس فیصلے پر سختی سے عمل کرایا جائے۔

مزید یہ کہ جوڈیشل واٹر اینڈ انوائرمنٹ کمیشن اور دیگر اداروں کو بھی اس بارے میں آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ای پی اے کے فیلڈ افسران کو واضح ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں سیپٹک ٹینک کی تنصیب پر کڑی نظر رکھیں تاکہ زیرِ زمین پانی اور ماحول کو گندے پانی سے محفوظ بنایا جا سکے۔

ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹرعلی اعجاز نے بتایا کہ سیپٹک ٹینک دراصل ایک زیرِ زمین ٹینک ہوتا ہے جو کنکریٹ یا اینٹوں سے بنایا جاتا ہے اور گھروں یا عمارتوں سے آنے والے گندے پانی کو جمع کرکے اس میں موجود گندگی اور آلودگی کو جزوی طور پر صاف کرتا ہے۔ یہ عام طور پر دو یا تین خانوں پر مشتمل ہوتا ہے تاکہ پانی مرحلہ وار صاف ہو سکے۔

انہوں نے کہا اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ جب بیت الخلا یا کچن کا پانی سیپٹک ٹینک میں داخل ہوتا ہے تو سب سے پہلے بھاری ذرات نیچے بیٹھ جاتے ہیں، چکنائی اور جھاگ اوپر جمع ہو جاتے ہیں جبکہ درمیان کا پانی نسبتاً صاف شکل میں اگلے خانے میں چلا جاتا ہے۔ تین خانوں والے سیپٹک ٹینک میں یہ عمل اور بھی بہتر انداز میں ہوتا ہے اور یوں تقریباً 70 فیصد گندے ذرات اور 40 فیصد آلودگی کم ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد یہ پانی ٹریٹمنٹ پلانٹ یا زمین میں جذب ہونے کے قابل ہوتا ہے، مگر اسے مکمل طور پر پینے کے قابل نہیں کہا جا سکتا۔

علی اعجاز نے مزید بتایا کہ سیپٹک ٹینک گندے پانی کو براہِ راست زمین میں جانے سے روکتا ہے۔ اگر یہ نظام نہ ہو تو گندا پانی زیرِ زمین پانی کو آلودہ کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں ہیضہ، ٹائیفائیڈ اور ہیپاٹائٹس جیسی خطرناک بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ اس لیے سیپٹک ٹینک کو گھروں اور عمارتوں کے ساتھ لازمی قرار دینا ماحول اور انسانی صحت دونوں کے تحفظ کے لیے ایک ضروری قدم سمجھا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 9 سالہ بچی آسیہ کے قتل کا انکشاف مقدمہ درج، پولیس تحقیقات جاری
  • کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • کراچی: سی ویو کے قریب کار سے خاتون اور مرد کی ملنے والی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل
  • کراچی، 11 سالہ بچی کے قتل کیس میں پیشرفت، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • زیرِ زمین پانی اور آبی ذخائر کو گندے پانی بچانے کےلئے پنجاب میں ہاﺅ سنگ سوسائٹیز کیلئے سخت فیصلہ
  • 1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
  • پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کیلیے سخت فیصلہ، سیپٹک ٹینک بنانا لازمی قرار
  • ۔ 1300 میں سے 891 کیمروں کی تنصیب مکمل ہوچکی ہے ‘آئی جی کوبریفنگ