لاپتاصارم کی لاش ٹینک سے برآمد‘پوسٹ مارٹم مکمل
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) نارتھ کراچی سے لاپتا ہونے والے بچے صارم کی ڈوبی ہوئی لاش ٹینک سے مل گئی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ، بچے کی گمشدگی کے بعد تاوان کی جعلی کالز والے گروپ متحرک ہوگئے تھے۔ایس ایس پی سینٹرل کے مطابق بلال کالونی تھانے کی حدود نارتھ کراچی سے 11 روز قبل لاپتا ہونے والے 7 سالہ بچے صارم ولد محسن کی لاش نارتھ کراچی فائیو آئی بنت انم اپارٹمنٹ کی بلڈنگ کے انڈر گراؤنڈ ٹینک سے ملی ہے۔ایس ایس پی سینٹرل نے مزید بتایا کہ ننھے صارم ولد محسن کی لاش کا عباسی شہیداسپتال میں پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔پولیس سرجن کراچی نے بتایا کہ بچہ حادثاتی طور پر ٹینک میں گرا یا کسی نے گرایا ہے اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔پانی کے ٹینک پر ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا رکھا ہوا تھا۔بعد ازاں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ وال مین نے فلیٹ یونین کو بتایا جب وہ موٹر چلانے گیا تو بدبو آئی، چیک کیا توپانی کے ٹینک میں لاش تھی ۔ ایس ایس پی کنور آصف نے بتایا کہ بچہ بھائی کے ہمراہ اپارٹمنٹ میں موجود مسجد کے مدرسے میں پڑھنے گیا تھا جس کے بعد بڑا بھائی گھر آگیا لیکن صارم نہیں آیا تھا۔پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کے دوران تمام ضروری نمونے حاصل کرلئے گئے ،بچے کے جسم پر زخموں کے کئی نشانات پائے گئے تاہم موت کی حتمی وجہ کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے پر واضح ہوگی۔ بچے صارم بچے کے والدین کو 5 لاکھ روپے تاوان کا میسج بھی موصول ہو چکا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پوسٹ مارٹم ایس ایس پی
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔