عرفانہ پیرزادہ
اتنی آلودہ ہے اس فضا کی جبیں
آسماں پر ہے چھایا دھواں ہی دھواں
کھوکھلی ہے زمیں
غم کی آندھی ہے جیسے کہ چلنے لگی
ہے گھٹن اس قدر سانس رکنے لگی
اس پہ غصے میں اب یہ سمندر بھی ہے
ایسا ہی اک جہاں اس کے اندر بھی ہے
جس کی لہروں پہ ہم نے ترانے لکھے
ریت پر چاہتوں کے فسانے لکھے
ہم نے خوشیاں وہ پائیں جو انمول ہیں
اب یوں لگتا ہے سب دور کے ڈھول ہیں
سن سمندر ذرا
ماہی گیروں کی روزی ہے رحمت ہے تو
رب نے بخشی ہے ہم کو وہ نعمت ہے تو
تو نے موتی دیئے ہم نے حاصل کیے
ہم نے آلودہ تر تیرے ساحل کیے
کچرے اور فضلے جب اس میں داخل کیے
ان سبھی نے حوادث کو آواز دی
اور طبیعت فضاؤں کی ناساز کی
عام شہری کی اس میں خطا کچھ نہیں
ہیں وہ لا علم ان کو پتہ کچھ نہیں
اے سمندر بتا
بے اماں سائبانوں کے ہوتے ہوئے
دربدر ہوں مکانوں کے ہوتے ہوئے
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار، کمیٹیوں میں عوام کے مسائل حل ہوتے ہیں، محمد احمد خان
صوبائی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چل رہا ہے، جمہوری نظام عوام کے حقوق کا محافظ ہے، آئین میں وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کا کردار واضح ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپیکر پنجاب اسمبلی محمد احمد خان نے کہا ہے کہ قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار ہے جبکہ پارلیمانی کمیٹیوں میں عوامی مسائل حل کیے جاتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ ملک کا نظام آئین کے مطابق چل رہا ہے، جمہوری نظام عوام کے حقوق کا محافظ ہے، آئین میں وفاق اور صوبائی اسمبلیوں کا کردار واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی سربلندی اولین ترجیح ہے، جمہوریت میں عوام اپنے حق کا استعمال کرتے ہیں، پارلیمانی کمیٹیوں کی بڑی اہمیت ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی اسمبلیوں کا اختیار ہے جبکہ پارلیمانی کمیٹیوں میں عوامی مسائل حل کیے جاتے ہیں۔