UrduPoint:
2025-11-05@03:21:21 GMT

پاکستان میں سرمائی سیاحت کے رنگ

اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT

پاکستان میں سرمائی سیاحت کے رنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جنوری 2025ء) پاکستانی سیاحت پر نگاہ رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں سیاحت شہریوں کو ایک خاص لطف فراہم کرتی ہے۔ شدید سردی میں گھری وادیوں میں برفباری کے لائیو مناظر کو دیکھنا، سیاحوں کے لیے ہمیشہ سے مسحور کن رہا ہے۔ ایک سیاح ڈاکٹر ماجد علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان میں بہت سے ایسے تفریحی مقامات ہیں جو سردیوں میں سیاحت کے لیے مشہور ہیں۔

''ان میں سوات (مالم جبہ)، مری اور گلیات (نتھیا گلی، ایوبیہ اور بھوربن وغیرہ ) سردیوں میں برفباری کے لیے مشہور ہیں۔ اسی طرح شمالی علاقہ جات میں ہنزہ، سکردو، اور چترال کے علاقے بھی سردیوں کی سیاحت کا اہم مرکز سمجھے جاتے ہیں۔ یہاں قلعے، منجمد جھیلیں اور گلیشیئر سیاحوں کو بہت بھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اگرچہ پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان میں سکیورٹی کے مسائل موجود ہیں لیکن یہاں کوئٹہ کے قریب زیارت میں صنوبر کے جنگلات اور سرد موسم بھی سیاحوں کی دلچسپی کے حامل ہیں۔

‘‘

گرین لائٹ ایڈوینچرز کے سی ای او محمد نوید احسن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سردیوں میں بابو سرٹاب کی سڑک تو عموماﹰ بند رہتی ہے لیکن بہت سے ونٹر ٹورسٹ کاغان، ناران اور شوگران میں موسم سرما کو انجوائے کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ ان کے بقول چترال کی وادیوں کےدشوار گزار علاقے اور مظفر آباد سے آگے کشمیر کے بہت سے تفریحی مقامات بھی سردیوں کی سیاحت کے لیے سیاحوں کی پسندیدہ جگہیں ہیں۔

''ادھر پنجاب میں دیکھیں تو سردیوں میں صحرا میں وقت گزارنا اور نور محل سمیت مختلف مقامات کی سیر بھی سیاحوں کو بہت بھاتی ہے۔ سردیوں میں جنوبی پنجاب کے علاقے چولستان میں ہونے والی جیپ ریلی اورچولستان جیپ سفاری وغیرہ بھی سیاحوں کو مرغوب ہیں۔‘‘

نوید احسن نے بتایا کہ سردیوں میں سرد علاقوں میں کئی فیسٹیول ہوتے ہیں، جیسے کہ کیلاش فیسٹیول اور مالم جبہ اسکیمینگ فیسٹیول وغیرہ، لوگ ان میلوں میں شرکت کے لیے بھی آتے ہیں۔

''اس کے علاوہ پچھلے کچھ عرصے سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملک کے اندر اور باہر سے بہت سے کوہ پیما برف پوش پہاڑیوں کو سر کرنے کے لیے بھی ماسم سرما میں پاکستان آتے ہیں۔کچھ لوگ پیرا گلائیڈنگ اور رافٹنگ کے لئےسردیوں میں پہاڑوں پر آتے ہیں اور اس طرح کی ٹورازم بھی پروان چڑھ رہی ہے۔ ‘‘

سردیوں میں ہر سال کافی وقت سیاحت میں گزارنے والے ڈاکٹر ماجد علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ سردیوں کی سیاحت مالی طور پر ایک سستا عمل ہے، گرمیوں کی نسبت ہوٹلوں کے کرایے بھی کم ہوتے ہیں، آف سیزن ٹرانسپورت بھی کم قیمت پر مل جاتی ہے لیکن پھر بھی موسم سرما کی سیاحت ایک مشکل کام ہے۔

''یہ عام آدمی کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ ایڈونچرسٹ قسم کے لوگوں کا ہی کام ہے لیکن حیرت انگیز طور پر ہم نے دیکھا ہے کہ کئی لوگ اپنی فیملیز کے ساتھ سرمائی سیاحتی مقامات پر پہنچے ہوئے ہوتے ہیں۔‘‘

اس سوال کے جواب میں کہ پاکستان میں موسم سرما کی سیاحت کے ضمن میں سیاحوں کی مشکلات کیا ہیں، ڈاکٹر ماجد علی نے بتایا کہ ایک تو سردیوں کی سیاحت کے دنوں میں گرمیوں کی طرح چھٹیاں میسر نہیں ہوتیں۔

''سردیوں میں لینڈ سلائڈنگ ہوتی ہے، راستے بند ہو جاتے ہیں۔ ایمرجنسی سروسز بھی کم دستیاب ہوتی ہیں۔ موسم کی سختیاں زیادہ شدید ہوتی ہے۔ دور دراز کے علاقوں میں زیادہ تر ہوٹل بند ہوتے ہیں۔ ‘‘

ایک اور سیاح طارق محمود احسن نے بتایا کہموسم سرما کی سیاحت کو کسی ٹریول پلان میں مقید کرنا ممکن نہیں ہوتا کیونکہ بعض اوقات آدمی پانچ دن کی سیاحت کے لیے گھر سے آتا ہے لیکن لینڈ سلائڈنگ یا راستے بند ہوجانے کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ وہ سات دنوں بعد جا کر گھر واپس پہنچ سکے۔

''موسم سرما کی برفباری سے لطف اندوز ہونا ایک دلچسپ تجربہ ہوتا ہے۔ سیاحت کی بڑی خوشی کے لیے بڑی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔‘‘

ایک سیاح لائیبہ غفار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ ابھی چند دن پہلے شمالی علاقوں کی سیر کر کے واپس لاہور پہنچی ہیں۔ ان کے بقول پاکستان میں طالبات کا اپنے طور پر بغیر کسی سکیورٹی کے دوردراز کے علاقوں کی سیاحت کے لیے جانا آسان نہیں ہے۔

''اگر حکومت امن و امان کے مسئلے کی طرف توجہ دے اور سیاحوں کے مسائل حل کرکے تو پاکستان میں ونٹر ٹورازم کو بہت فروغ مل سکتا ہے۔‘‘

ندا نامی ایک اور سیاح نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ حکومت کو سیاحتی علاقوں میں جلد سڑکیں کھولنے کے انتظامات کرنے چاہیںیں۔ بار بار بند ہونے والے راستروں کے متبادل سڑکیں بنائی جانی چاہئیے، سیاحتی علاقوں میں میلوں سمیت سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ ہوٹلوں کی قیمتوں اور ان کی خدمات کے میعار پر کڑی نظر رکنے کی ضرورت ہے۔ اور سیاحتی علاقوں میں امن و امان بہتر بنایا جانا چاہیے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سردیوں کی سیاحت سیاحت کے لیے موسم سرما کی پاکستان میں کی سیاحت کے علاقوں میں سردیوں میں اور سیاح ہوتے ہیں ہے لیکن بہت سے

پڑھیں:

شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟

بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان جو تقریباََ 3 دہائیوں سے بھارتی فلم انڈسٹری پر راج کرتے نظر آ رہے ہیں ان کے بارے میں یہ بات جان کر کئی لوگ حیران ہوں گے کہ اُنہوں نے ابتداء میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اداکار و پروڈیوسر وویک واسوانی نے حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ شاہ رخ خان اپنے شوبز کیریئر کے آغاز میں مالی مشکلات سے گزر رہے تھے، وہ وقت ان کے لیے بہت زیادہ مشکل تھا کیونکہ انہیں اپنی بیمار ماں اور بہن کا خیال بھی رکھنا تھا۔

اُنہوں نے بتایا کہ ایک دن شاہ رخ خان کی مجھے کال آئی کہ ان کی والدہ کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی اور اُنہیں والدہ کے لیے دوائیں خریدنی ہیں تو میں نے اپنے والد سے کچھ پیسے لیے اور دوائیں خرید کر دہلی بھجوا دیں۔

وویک واسوانی نے مزید بتایا کہ دوائیں بھجوانے کے بعد میں خود بھی شاہ رخ کی والدہ کی عیادت کے لیے دہلی گیا مگر وہ طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے مجھے سے بات نہیں کر سکیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں پروڈیوسر وکرم ملہوترا نے شاہ رخ خان کو ایک فلم کی پشکش کی جسے اداکار نے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا، ’میں فلموں میں کام نہیں کرنا چاہتا‘۔

وویک واسوانی نے بتایا کہ شاہ رخ خان نے مجھ سے کہا کہ میں فلموں میں کام کرنے سے انکار اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ گوری خان کو میرا اداکاراؤں کے زیادہ قریب جانا پسند نہیں تو میں صرف ٹی وی ڈراموں میں ہی کام کروں گا۔

اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ انکار کے باوجود بھی وکرم ملہوترا نے شاہ رخ خان کو اپنے ساتھ شوٹنگ پر 3 دن کے لیے شملا چلنے کے لیے راضی کرلیا جہاں ان کی ملاقات کیتن مہتا سے ہوئی۔

وویک واسوانی نے بتایا کہ کیتن مہتا نے شاہ رخ خان کو فلم ’مایا میم صاحب‘ میں کام کرنے کی پیشکش کی جسے اداکار نے اس لیے قبول کرلیا کیونکہ فلم آرٹ پر مبنی تھی اور ٹی وی ڈراموں سے بہت ملتی جلتی تھی۔

واضح رہے کہ شاہ رخ خان نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے سے پہلے اپنے شوبز کیریئر کا آغاز ٹیلی ویژن سے کیا۔

اُنہوں نے فلموں میں اپنی اداکار کا جادو جگانے سے پہلے فوجی، امید، احمق، واگلے کی دنیا اور سرکس جیسے مشہور ٹیلی ویژن شوز میں کام کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سیاحت اور ورثہ اتھارٹی ایکٹ پنجاب اسمبلی سے منظور
  • پنجاب میں56 ہزار مساجد کی جیوٹیکنگ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کا فریم ورک تیار، جلد پیش کیے جانے کا امکان
  • پنجاب سیاحت اور ورثہ اتھارٹی ایکٹ 2025 صوبائی اسمبلی سے منظور
  • اسلام آباد میں 600 سے زائد ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بغیر رجسٹریشن چلائے جانے کا انکشاف
  • اکشے کو سیٹ پر 100 انڈے کیوں مارے گئے؟ کوریوگرافر کا حیران کن انکشاف
  • کارتک آریان نے اپنی فٹنس کا راز بتا دیا
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • ایس آئی ایف سی کی صنعت، سیاحت اور نجکاری میں نمایاں کامیابیاں
  • ایس آئی ایف سی  کی صنعت، سیاحت اور نجکاری میں نمایاں کامیابیاں