پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پنجاب کے سرکاری اسکولوں میں بوگس داخلوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
پنجاب کی ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پی ٹی آئی کی حکومت پنجاب کے دوران ضلع پاکپتن میں طالب علموں کے سرکاری اسکولوں میں داخلوں کا ریکارڈ مشکوک قرار دے کر تحقیقات کا آغاز کردیا۔
رپورٹ کے مطابق آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کی 2021 کی رپورٹ میں ضلع پاکپتن میں سرکاری سکولوں میں بوگس داخلوں کا انکشاف سامنے اگیا، عمران خان کی وزارت عظمیٰ کے دوران ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں میں 58 فیصد داخلہ کا ریکارڈ نہ مل سکا۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں کے داخلہ کا ریکارڈ کے لئے کئی مراسلے لکھے، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کے بار بار ریکارڈ طلب کرنے کے باوجود ریکارڈ فراہم نہ کیا گیا۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ کو ضلع پاکپتن میں صرف 42 فیصد داخلوں کا نادرا سے ریکارڈ مل سکا، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے 58 فیصد طالب علموں کے داخلوں کا ریکارڈ نہ ملنے پر معاملہ مشکوک قرار دے دیا۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے ضلع پاکپتن میں سرکاری سکولوں میں طالب علموں کی مشکوک داخلہ کی رپورٹ پنجاب اسمبلی کو بھجوادی۔
آڈٹ ڈیپارٹمنٹ نے ضلع پاکپتن میں سرکاری اسکولوں کے تمام داخلوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کی سفارش کردی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جعلی داخلوں کے معاملے کی تحقیقات شروع کردیں
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری اسکولوں داخلوں کا
پڑھیں:
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط کے حصول کے لیے اہم اقدام
وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے اجراء کی حتمی منظوری میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کو 15 نومبر سے قبل گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ شائع کرنے کی یقین دہانی کروا دی۔ حکومت آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس سے پہلے دیگر تمام شرائط پوری کر چکی ہے لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگنوسس رپورٹ کے جلد اجرا پر اصرار کیا گیا، رپورٹ کے اجرا کے لیے تکنیکی امور کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبر میں متوقع ہے جس میں پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر قسط کی منظوری دی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے تحت 1 ارب اور کلائمیٹ فناسنگ کی مد 20 کروڑ ڈالر ملیں گے۔ گورننس اینڈ کرپشن رپورٹ جاری ہونے کے بعد ہی بورڈ اجلاس طلب کیا جائے گا۔ رپورٹ میں سرکاری اداروں میں انتظامی کمزوریوں اور کرپشن کے خدشات کی نشاندہی شامل ہے، قانون کی عمل داری کی کمزور صورتحال اور دیگر خدشات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق سرکاری اداروں میں کمزوریوں کے تدارک کے لیے اصلاحات بھی تجویز کی جائیں گی جبکہ آئی ایم ایف سے عمل درآمد کا باقاعدہ فریم ورک بھی شیئر کیا جائے گا۔ رپورٹ کے اجرا کی اصل تاریخ جولائی تھی، پھر اگست 2025 مقرر کی گئی۔ حکومت نے حالیہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف سے مزید مہلت مانگی تھی۔