مطالبے پورے نہ ہوئے تو مذکرات آگے نہیں چل سکتے، عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
ہری پور: اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے کہاہے کہ ہمارے مطالبے پورے نہ ہوئے تو حکومت سے مذکرات آگے نہیں چل سکتے۔
اتوار کو اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے پریس کلب ہری پور کا دورہ کیا جہاں نو منتخب کابینہ کو مبارک باد دی اور میڈیا سے گفتگو بھی کی۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور دلیر شخص ہے ، ہماری پارٹی کا مقصد ہی سچ کا ساتھ دینا ہے، کے پی میں عوامی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے پی کے میں ڈیلیور کر رہی ہے اور کے پی واحد صوبہ ہے جو سر پلس میں ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ مرکزی حکومت صوبے کو فنڈ نہیں دے رہی اس لئے وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ بانی پی ٹی ائی کی دور اندیشی کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے مذکراتی کمیٹی بنائی اور کمیٹی کے دو ہی مطالبات تھے کہ اسیران کو آزاد کیا جائے اور 9 مئی اور چھبیس نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائی۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے لیے مذکرات کر رہے ہیں، مطالبے پورے نہ ہوئے تو مذکرات آگے نہیں چل سکتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی تک رسائی نہیں، وہاں گفتگو سنی جاتی ہے انہوں نے ٹاسک دیا ہے تمام اپوزیشن پارٹیوں سے رابطہ کر کے ایک اجلاس بلائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عمر ایوب پی ٹی ا نے کہا
پڑھیں:
عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔
انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔
اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔
سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔
انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔
اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔
وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔