اسرائیل : بڑی اسکرینوں پر حماس کی جانب سے رہا خواتین قیدیوں کا تبادلہ براہ راست دکھایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, January 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل میں بڑی اسکرینوں پر حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی خواتین قیدیوں کا تبادلہ براہ راست دکھایا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دار الحکومت کے ہوسٹیجز اسکوائر پر اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ نے غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیے جانے کے مناظر براہ راست دیکھے۔
تل ابیب کے ہوسٹیجز اسکوائر غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کے یاد میں بنایا گیا تھا جو قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے ہونے والے مظاہروں کا مرکز رہا جن میں حکومت پر قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا تھا۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کے تحت 3 اسرائیلی خاتون قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا ہے۔
ریڈ کراس کی ٹیم نے خواتین قیدیوں کو غزہ کی سرحد کے قریب موجود اسرائیلی فوج کے حوالے کیا جہاں سے انہیں غزہ سے باہر ایک فوجی مرکز میں منتقل کردیا گیا ہے، اسرائیلی فوج نے بھی خواتین کے رہا ہونے کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی جیلوں سے بھی فلسطینی قیدیوں کو رہا کیے جانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
اسرائیل کی جانب سے آج رہا کیے جانے والے 90 فلسطینی قیدیوں کے نام جاری کیے گئے ہیں جن میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی جانب سے قیدیوں کو
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا اور اسرائیل نے مصر اور قطر کی ثالثی میں دوحہ میں ہونے والے غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اپنے وفود واپس بُلا لیے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا اور اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قطر میں ہونے والے مذاکرات سے اپنے وفود واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق گزشتہ روز حماس کی جانب سے جنگ بندی معاہدے پر اپنا جواب جمع کرانے کے بعد مذاکرات کار مشاورت کے لیے واپس بلائے گئے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کا کہنا ہے کہ ثالثوں نے بہت کوشش کی لیکن حماس کی نیک نیتی اور غزہ جنگ بندی کی خواہش نظر نہیں آئی، اب ہم یرغمالیوں کو واپس لانے اور غزہ کے عوام کے لیے مستحکم ماحول لانے کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان کی حکومت اب بھی جنگ بندی کی خواہاں ہے۔ انہوں نے بھی الزام لگایا کہ حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ یاد رہے کہ ثالثین گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے دوحہ میں اسرائیلی اور حماس کے وفود کے درمیان مذاکرات میں مصروف رہے، لیکن مذاکرات میں کوئی بڑی پیش رفت حاصل نہیں ہو سکی۔ حماس نے گذشتہ روز مجوزہ جنگ بندی معاہدہ منظور کر کے اپنا جواب ثالثوں کو جمع کروایا تھا۔ خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ایک فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ حماس نے اپنے جواب میں امداد کی رسائی، ان علاقوں کے نقشوں، جہاں سے اسرائیلی فوج کو انخلا کرنا ہے اور جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانتوں سے متعلق شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں۔