لاہور میں 1500 تعمیراتی مقامات پر پانی کے چھڑکاؤ کا نظام نصب کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا، یہ مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجی ہے، جس پر گزشتہ تین ہفتے سے تجربات جاری تھے۔محکمہ تحفظ ماحولیات (ای پی اے) نے تجربات کی کامیابی کے بعد اب اسے عملی طور پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر اعلی پنجاب نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور کمیونیکیشن ایند ورکس (سی اینڈ ڈبلیو) کو فوری طور پر واٹر اسپرنکل سسٹم لگانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔اس سسٹم سے پانی کو فوارے کے انداز میں اس طرح چلایا جاتا ہے جس سے تعمیراتی مقام پر مٹی نہ اڑے اور گرد و غبار بھی پیدا نہ ہو، تعمیراتی مقامات کو سبز کپڑے سے ڈھانپنا لازمی ہوگا تاکہ تعمیراتی کام کے دوران سیمنٹ، مٹی اور دھول نہ اڑے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
لاہور میں زیر زمین پانی تیزی سے نیچے جا رہا ہے، ڈائریکٹر ایری گیشن ریسرچ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
ان کے مطابق شہر کی گلیاں، بازار اور گرین بیلٹس پختہ کر دی گئی ہیں جس کے باعث زمین بارش کے پانی کو جذب نہیں کر پا رہی۔ نتیجتاً لاہور کے ’’قدرتی پھیپھڑے‘‘ بند ہو گئے ہیں اور بارش کا پانی ضائع ہو کر نالوں اور گٹروں میں بہہ جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں سے بھی زیر زمین پانی کی سطح بلند نہیں ہو سکی اور صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے ری چارج کیا گیا، جب کہ باقی تمام پانی نکاسی کے نظام میں ضائع ہو گیا۔ یہ صورتحال لاہور کے لیے نہایت خطرناک ہے کیونکہ شہر میں پانی کی دستیابی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر سیال نے کہا کہ لاہور میں اس وقت پینے کا صاف پانی 700 فٹ کی گہرائی سے نکالا جا رہا ہے۔ شہر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل چوبیس گھنٹے چل رہے ہیں، جس سے پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق بارش کے پانی کا صرف تین فیصد حصہ زیر زمین واٹر ٹیبل کو ری چارج کرتا ہے، جو کہ خطرے کی گھنٹی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کی سطح کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ناگزیر ہیں، جب کہ بڑے ڈیموں کے ساتھ ساتھ انڈر گراؤنڈ ڈیمز کی تعمیر بھی ضروری ہے۔ بصورت دیگر آنے والے سالوں میں لاہور کو پانی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔