کارکنوں کی منصفانہ اجرت اور سہ فریقی قومی ویج کمیشن کاقیام
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام میں انسانی شرف و وقار کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ اس کے نزدیک آجر اور اجیر کا تعلق آقا اور خادم کا نہیں بلکہ دو بھائیوں جیسا ہے کہ جن کے مابین فرائض اور حقوق کی ایک خوشگوار فضاء قائم ہو تاکہ ملک کی صنعتی، پیداواری، کاروباری، تجارتی اور دیگر شعبوں کی ترقی میں اضافہ ممکن ہوسکے۔ کارکنوں سے حسن سلوک سے متعلق ایک حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ
’’تمہارے ہاتھ کے نیچے کام کرنے والے تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کیا ہے، اس لیے جو تم کھاتے ہو وہ انہیں بھی کھلاؤ اور جو تم پہنتے ہو وہ انہیں بھی پہناؤ اور انہیں ایسے کام کی تکلیف نہ دو جو ان کی قوت و طاقت سے باہر ہو اور اگر کبھی ایسا کام ان پر ڈالو تو تم بھی اس میں شریک رہ کر ان کی مدد کرو‘‘۔
(سنن ابن ماجہ۔3690)
کائنات کے ابدی اصولوں کے مطابق انسان کے رزق کا اختیار اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں وسائل رزق بلا امتیاز تمام انسانوں کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ لیکن رفتہ رفتہ دنیا پر مفاد پرست اور ظالمانہ سرمایہ دارانہ نظام ایک ہشت پا کی طرح مسلط ہوگیا جس نے اپنی بے پناہ دولت اور زبردست طاقت کے بل بوتے پر انسانوں کی ایک بڑی اکثریت کا استحصال کرتے ہوئے دنیا کے تقریباً تمام مادی، ارضی، فضائی، آبی اور انسانی وسائل پر اپنا جابرانہ قبضہ جمالیا ہے۔ جس کے نتیجہ میں اب دنیا بھر کی دولت اور جملہ وسائل محض چند طاقت ور گروہوں کی مٹھی میں سمٹ کر رہ گئے ہیں۔ جس کے نتیجہ میں دنیا کے کثیر الاقوامی صنعتی، کاروباری اور تجارتی اداروں نے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی ہوس اور اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق کے اصل مستحق کروڑوں مظلوم کارکنوں کو ان کے جائز رزق سے محروم کرکے رکھ دیا ہے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان سرمایہ داروں کی دولت اور جملہ وسائل کی اصل بنیاد انہی جفاکش کارکنوں کی بے پناہ محنت کا ہی ثمر ہے۔
کارکنوں کی اجرتیں(Wages) وہ ادائیگیاں ہیں جو کارکنوں کی جانب سے ان کی خدمات کی تفویض کردہ مالی قدر (Monetary value) ہے۔ چنانچہ اجرت کو “مزدور کی قیمت” بھی کہا جاتا ہے۔اجرت مزدور کا حق ہے،آجر کی طرف سے کوئی احسان نہیں۔ قرآن و سنہ کی تعلیمات کے مطابق کارکنوں کی اجرت کے تعین اور مقدار کے لیے چھ زریں اصول متعین کیے گئے ہیں۔ جن میں مزدور کو کام کی اجرت طے کیے بغیر بھرتی کرنے اور کام لینے سے منع، مزدور کے لیے معقول اجرت جو اس کی بنیادی ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے کافی ہو، اجرت موجودہ حالات جیسے شدید مہنگائی، اشیائے صرف کی بلند قیمتوں اور اس کے کنبہ کی بنیادی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کی جانی چاہیے، اجرت کی بروقت اور پوری ادائیگی کیونکہ امیر شخص کا دولت پاس ہوتے ہوئے بھی مزدور کی اجرت کی ادائیگی میں تاخیر ظلم کے مترادف ہے، اجرت کی یکمشت ادائیگی اور مساوی کام کے لیے مساوی اجرت کی ادائیگی کا حکم شامل ہے۔
لیکن آج ملک کے کروڑوں محنت کشوں کا سب سے دیرینہ مسئلہ ان کی محنت و مشقت کے باوجود منصفانہ اجرتوں اور دیگر بنیادی سہولیات سے محرومی ہے۔
اسلام اپنی آفاقی تعلیمات کے لحاظ سے ایک عادلانہ اور منصفانہ نظام اجرت کا داعی ہے۔ جس میں آجر اور اجیر بنیادی ضروریات زندگی کے لحاظ سے برابر کے تصور کیے گئے ہیں۔ اسلامی قانون محنت و اجرت کے مطابق کوئی آجر کسی اجیر کی مزدور منڈی (Labour Market) کے مطابق اجرت یا اس طرح کی خدمات کے لیے جو اجرت حکومت نے مقرر کی ہو، نہ اس سے کم اجرت ادا کرے گا اور نہ ہی کارکن کو کسی اور طریقہ سے استحصال کا موقعہ دے گا اور حکومت بھی کارکنوں کو ان کی محنت کے عوض جائز اجرت دلانے کی پابند ہوگی۔ اسی طرح کارکنوں کو بھی اتنے مطالبہ کا حق نہیں دیا جائے گا کہ جس کے نتیجہ میں اس کے آجر کے کام کو فائدے کے بجائے اسے نقصان میں تبدیل کر دے۔
عالمی بینک کے مطابق اس وقت پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا آٹھ کروڑ حصہ افرادی قوت(Labour Force) پر مشتمل ہے جو ایک عظیم افرادی قوت کے لحاظ سے دنیا میں دسویں نمبر پر شمار ہوتی ہے۔ وطن عزیز کی یہ عظیم افرادی قوت شب و روز محنت و مشقت کرکے ملک کی معاشی، پیداواری، کاروباری اور تجارتی ترقی میں نہایت فعال ادا کر رہی ہے۔ لیکن اس کے باوجود کروڑوں نفوس پر مشتمل یہ محنت کش طبقہ درجہ سوم کے محروم شہری کی حیثیت سے بدتر زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے۔ المیہ ہے کہ ملک کے اس کثیر طبقہ کو ملک کی کسی بھی سیاسی اور مذہبی جماعت سمیت کسی عوامی ایوانوں میں کوئی نمائندگی حاصل نہیں ہے جس کے باعث سخت ظلم و جبر اور نا انصافی کا شکار اس مظلوم طبقہ کی کہیں کوئی شنوائی بھی نہیں ہے۔ اس تشویش ناک صورت حال کے نتیجہ میں ملک کے کروڑوں کارکن اپنے بنیادی حقوق خوراک، رہائش، پینے کے صاف پانی، علاج و معالجہ، بچوں کی تعلیم اور ٹرانسپورٹ اور دیگر ضروری سہولیات سے محروم چلے آرہے ہیں۔
جبکہ اس کے برعکس دنیا کے دیگر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں صنعتی، پیداواری، کاروباری اور تجارتی شعبوں میں خدمات انجام دینے والے کارکنوں کو ان کی خصوصی اہمیت کے پیش نظر انسانی وسائل(Human Resource) کا درجہ دیا گیا ہے جو دیگر قدرتی و مادی وسائل کی طرح ملک کے لیے ایک قیمتی انسانی سرمایہ(Human Capital) کی حیثیت رکھتے ہیں۔ان ترقی یافتہ ممالک میں انسانی وسائل کے فروغ اور ترقی کو ترجیحی طور پر اہمیت حاصل ہے۔ جہاں کارکنوں کو ضروری پیشہ ورانہ فنی تربیت کی فراہمی کے ذریعہ ملک اور بیرون ملک باوقار روزگار کے ذرائع پیدا کیے جاتے ہیں اور کارکنوں کے حالات کار کو بہتر بنانے اور انہیں منصفانہ اجرتوں اور ضروری سہولیات فراہم کرکے معاشرہ میں ایک باعزت اور باوقار مقام عطا کیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ معاشرہ میں طبقاتی لحاظ سے کسی قسم کے امتیازی سلوک کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔
(جاری ہے)\
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے نتیجہ میں اللہ تعالی کارکنوں کو کارکنوں کی کے مطابق کی اجرت اجرت کی اور ان ملک کے کے لیے
پڑھیں:
انتخابات سے متعلق دولت مشترکہ کی رپورٹ، پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا اعلان
انتخابات سے متعلق دولت مشترکہ کی رپورٹ، پی ٹی آئی کا عدالت جانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 18 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس) سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے 2024 کے عام انتخابات کے حوالے سے دولت مشترکہ کی لیک رپورٹ کے مندرجات سامنے لے آئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے رپورٹ کو لے کر عدالت جانے کا اعلان کردیا۔ بولے ہم جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
سلمان اکرم نے کہا کہ دولت مشترکہ نے اس حقیقت کو تسلیم کیا جو پاکستانی قوم 8 فروری سے جانتی ہے، بہت سے حلقے ایسے ہیں جہاں فام 45 اور 46 میں مطابقت نہیں۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پٹیشنز سننے کے لیے پی سی او ججز لگائے، دولت مشترکہ نے مان لیا کہ یہ اُن کی رپورٹ ہے، ہم دولت مشترکہ کو خط لکھیں گے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ یورپی یونین سے امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی رپورٹ شائع کرے، اس رپورٹ کو لے کر عدالت میں بھی جائیں گے، 2024 کے الیکشن کی تحقیق کے لیے کمیشن کا مطالبہ کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، اعلیٰ سعودی عہدیدار سعودی عرب اور پاکستان کا دفاعی معاہدہ کسی مخصوص واقعے کا ردِعمل نہیں، اعلیٰ سعودی عہدیدار پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط صائم ایوب کی ایشیا کپ میں صفر پر آوٹ ہونے کی ہیٹ ٹرک مکمل بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت منسوخ محکمہ موسمیات کی بارشوں کے 11ویں سپیل کی پیش گوئی ایشیا کپ میں صائم ایوب ایک بار پھر ناکام : مسلسل تیسری بار ‘0’ پر آ ئوٹCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم