Express News:
2025-04-25@11:22:49 GMT

2 دہائیوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد تک کمی ہوئی

اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT

کراچی:

معاشی بحالی کے بعد پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ 15 سالوں کی صفر ایوریج گروتھ کے بعد بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے ترقی کی رفتار کو تیز ترین کرنا چاہیے۔

جبکہ دیگر ماہرین جو کہ باثر اثر بزنس مین اور وزارت فنانس میں موجود ماہرین ہیں کا کہنا ہے کہ بحالی کا عمل نازک دور سے گزر رہا ہے، اور تیز رفتار ترقی کے نتیجے میں ملک کو ایک بڑے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

درحقیقت پاکستان کی ایکسپورٹ گزشتہ دو دہائیوں کے درمیان مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے اور اس میں 20 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ میں کمی کی بنیادی وجہ تجارتی پالیسی ہے، جہاں دیگر ممالک تجارتی رکاوٹوں کو کم کر رہے ہیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی معیشتوں کو مربوط کر رہے ہیں۔

پاکستان مخالف سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، اس وقت پاکستان کے ٹیرف عالمی اوسط سے کم از کم دو گنا اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔

پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور سی پیک منصوبوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا، ڈومیسٹک ریفارمز کے بغیر کسی بھی ملک نے برآمدات کو بڑھانے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان

واشنگٹن:

امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔

یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔

 اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  •  سندھ طاس معاہدے کی منسوخی کے اعلان کیخلاف سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین یک زبان
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • پاکستان کا ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی خسارہ 34.37 فیصد بڑھ کر 8.467 ارب ڈالر ہو گیا
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی معاشی شرح نمو کی پیشگوئی کم کر کے 2.6 فیصد کر دی  
  • آئی ایم ایف نے پاکستان کی شرح نمو پیشگوئی 3 فیصد سے کم کر کے 2.6 فیصد کر دی
  •  پاکستان عالمی اسٹریٹجک مسائل پر تعمیری مکالمے کے لیے پرعزم ہے۔جنرل ساحر شمشاد مرزا