2 دہائیوں میں پاکستان کی ایکسپورٹ میں 20 فیصد تک کمی ہوئی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی:
معاشی بحالی کے بعد پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ 15 سالوں کی صفر ایوریج گروتھ کے بعد بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے ترقی کی رفتار کو تیز ترین کرنا چاہیے۔
جبکہ دیگر ماہرین جو کہ باثر اثر بزنس مین اور وزارت فنانس میں موجود ماہرین ہیں کا کہنا ہے کہ بحالی کا عمل نازک دور سے گزر رہا ہے، اور تیز رفتار ترقی کے نتیجے میں ملک کو ایک بڑے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
درحقیقت پاکستان کی ایکسپورٹ گزشتہ دو دہائیوں کے درمیان مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے اور اس میں 20 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ میں کمی کی بنیادی وجہ تجارتی پالیسی ہے، جہاں دیگر ممالک تجارتی رکاوٹوں کو کم کر رہے ہیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی معیشتوں کو مربوط کر رہے ہیں۔
پاکستان مخالف سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، اس وقت پاکستان کے ٹیرف عالمی اوسط سے کم از کم دو گنا اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔
پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور سی پیک منصوبوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا، ڈومیسٹک ریفارمز کے بغیر کسی بھی ملک نے برآمدات کو بڑھانے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری
وزیرِ مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری—فائل فوٹووزیرِ مملکت برائے امور داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا اصولی موقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ پہلی بار افغانستان کے ساتھ تحریری طور پر طے ہوا کہ مکینزم بنایا جائیگا۔
انہوں نے کہا یہ طے ہوا کہ 6 نومبر کو اس سلسلے میں تفصیلی طور پر طے کیا جائیگا۔
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت مسلسل کہہ رہا ہے کہ آپریشن سندور ابھی چل رہا ہے، بھارت نے سامنے سے حملہ کیا تو اسے شکست ہوئی اب چھپ کر وار کر رہا ہے۔
وزیرِ مملکت کا کہنا تھا کہ پاکستان کا اصولی موقف دنیا نے بھی مانا اور ہمسائے نے بھی مانا ہے اور اب پہلی بار تحریری طور پر چیزیں سامنے آئیں ہیں، یہ پاکستان کی کامیابی ہے۔
طلال چوہدری نے بتایا کہ اس میں شک نہیں کہ افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام آتا رہا ہے اور شواہد ہیں کہ افغانستان میں دہشتگرد گروپ موجود ہیں، پہلی جنگ بندی ہوئی تو کالعدم ٹی ٹی پی کا بیان آیا کہ کابل بھی ہمارا دشمن ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دامن صاف ہو تو لکھ کر دینے میں کیوں گریز ہوگا اور اب بات تحریری اور 2 ثالثوں کی موجودگی میں ہوئی ہے۔