پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔
ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔
یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔
اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔
یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔
وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔
اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے، شعیب ملک
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں کرکٹ کا زیادہ ٹیلنٹ موجود ہے اس لیے یہاں آیا ہوں۔
یہ بات انہوں ںے پشاور میں منعقدہ ’’ٹیلنٹ ہنٹ‘‘ کرکٹ ایپ کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کرکٹ ڈاؤن ہوئی ہے، کرکٹ کی بہتری کے لیے ڈومیسٹک اسٹرکچر کو بہتر کرنا پڑے گا، اچھے کھلاڑی ڈومیسٹک سے ہی آئیں گے، ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط بنانے سے گرین شرٹس دوبارہ عروج حاصل کرسکتی ہیں۔
شعیب ملک نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں کرکٹ ٹیلنٹ موجود ہے اس لیے یہاں آیا ہوں، سعودیہ کے لیے یہاں ٹیلنٹ ڈھونڈ کر وہاں اسکالر شپ پر لے جانا احسن اقدام ہے، اس سے یہاں موجود کرکٹرز کو بھی فائدہ ہو گا۔
دریں اثنا تقریب میں سابق افغان ٹیم کوچ کبیر خان نے بھی شرکت کی اور کہا کہ انڈر 16 سے انڈر 19 کرکٹ کو بڑے اسٹیڈیمز تک لانا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے لیے کھیلنے کا جذبہ اور خالص نیت ہی دنیائے کرکٹ پر کامیابی کا اصل راز ہے۔ کبیر خان نے مزید کہا کہ محنت، لگن اور تسلسل وہ عناصر ہیں جو پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی، ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں دوبارہ فتوحات کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔
"ٹیلنٹ ہنٹ" ایپ کے منتظمین کے مطابق اس پلیٹ فارم کے ذریعے نئے کرکٹرز کو تلاش کرکے سعودی عرب سمیت مختلف بین الاقوامی لیگز میں نمائندگی کے مواقع فراہم کیے جائیں گے۔
تقریب میں نوجوان کھلاڑیوں، کوچز اور کرکٹ کے شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ شرکاء نے اس اقدام کو خیبرپختونخوا میں اسپورٹس کی بحالی کی جانب اہم قدم قرار دیا۔