ججز کمیٹی کا ممبر ہوں لیکن مجھے بھی کمیٹی اجلاس کا پتا نہیں چلا، جسٹس منصور علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے بھی ججز کمیٹی کے اجلاس کا پتا ہی نہیں چلا جب کہ میں تو کمیٹی کا ممبر ہوں۔
سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے۔
بیرسٹر صلاح الدین نے مؤقف اپنایا کہ میں کراچی سے آیا ہوں، آج مقدمہ سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں اس بارے میں معلوم کرلیتا ہوں، ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس پیش ہو کر بتائیں، بتائیں آج کیس کیوں سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا۔
مختصر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی، ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ زوالفقار علی عدالت میں پیش ہوئے، اور عدالت کو بتایا کہ ججز کمیٹی اجلاس ہوا، ججز کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ میں ججز کمیٹی کا ممبر ہوں، مجھے پتہ ہی نہیں چلا ججز کمیٹی اجلاس کا حالانکہ میں تو ججز کمیٹی کا ممبر ہوں۔
ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ ججز کمیٹی اجلاس کا فیصلہ فائل کیساتھ لگا ہوا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ہمارے سامنے مقدمات سماعت کیلئے مقرر تھے، پورے ہفتے کے ہمارے سامنے فکس مقدمات تبدیل ہو گئے، اس کی تفصیل بھی بتائیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ سے مکالمہ کہا کہ ہم ٹی روم میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں ججز کمیٹی اجلاس کے منٹس اور کیسز تبدیل کرنے کے بارے میں تفصیل بتائیں، ججز کمیٹی اجلاس کے میٹنگ منٹس بھی لیکر آئیں، ہمیں بتائیے گا ہم دوبارہ عدالت میں آجائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی کا ممبر ہوں منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی اجلاس سپریم کورٹ اجلاس کا کہ میں نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: عدالت کا مقصد ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے، اسٹون کرشنگ پلانٹس کیس کی سماعت
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے خیبرپختونخوا میں اسٹون کرشنگ پلانٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی، جس میں 11 جولائی 2024 کے عدالتی حکم پر عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں مجموعی طور پر 903 کرشنگ پلانٹس موجود ہیں، جن میں سے 879 کی مانیٹرنگ کی جا چکی ہے جبکہ 230 پلانٹس اس وقت بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو اسٹون کرشنگ کے رولز مرتب کرنے کی مہلت دیدی
ای پی اے نے 719 پلانٹس کو مختلف وجوہات کی بنا پر ہدایات جاری کیں اور 37 پلانٹس کو شوکاز نوٹسز دیے گئے۔
سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا مقصد کرشنگ پلانٹس کو بند کرنا نہیں بلکہ ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ اصل مقدمہ رولز کو چیلنج کرنے سے متعلق ہے جبکہ جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اصل کیس میں شامل ججز موجودہ بینچ کا حصہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پورے ملک کے لیے تھا مگر عملدرآمد صرف خیبرپختونخوا میں ہو رہا ہے۔
وکیلِ پلانٹس نے کہا کہ کچھ پلانٹس 2024 سے بند ہیں اور عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے دوران ماحولیاتی تحفظ کیلئے ایک کروڑ روپے سے زائد خرچ کیا جا چکا ہے۔
عدالت نے کیس کو آئندہ منگل تک ملتوی کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آلودگی سپریم کورٹ ماحولیات