ججز کمیٹی کا ممبر ہوں لیکن مجھے بھی کمیٹی اجلاس کا پتا نہیں چلا، جسٹس منصور علی شاہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے بھی ججز کمیٹی کے اجلاس کا پتا ہی نہیں چلا جب کہ میں تو کمیٹی کا ممبر ہوں۔

سپریم کورٹ میں آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے۔

بیرسٹر صلاح الدین نے مؤقف اپنایا کہ میں کراچی سے آیا ہوں، آج مقدمہ سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں اس بارے میں معلوم کرلیتا ہوں، ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس پیش ہو کر بتائیں، بتائیں آج کیس کیوں سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا۔

مختصر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی، ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ زوالفقار علی عدالت میں پیش ہوئے، اور عدالت کو بتایا کہ ججز کمیٹی اجلاس ہوا، ججز کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ میں ججز کمیٹی کا ممبر ہوں، مجھے پتہ ہی نہیں چلا ججز کمیٹی اجلاس کا حالانکہ میں تو ججز کمیٹی کا ممبر ہوں۔

ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ ججز کمیٹی اجلاس کا فیصلہ فائل کیساتھ لگا ہوا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ہمارے سامنے مقدمات سماعت کیلئے مقرر تھے، پورے ہفتے کے ہمارے سامنے فکس مقدمات تبدیل ہو گئے، اس کی تفصیل بھی بتائیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ سے مکالمہ کہا کہ ہم ٹی روم میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں ججز کمیٹی اجلاس کے منٹس اور کیسز تبدیل کرنے کے بارے میں تفصیل بتائیں، ججز کمیٹی اجلاس کے میٹنگ منٹس بھی لیکر آئیں، ہمیں بتائیے گا ہم دوبارہ عدالت میں آجائیں گے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: ججز کمیٹی کا ممبر ہوں جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی اجلاس کمیٹی اجلاس کا سپریم کورٹ نہیں چلا کہ میں کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پانچواں سیشن منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں اصلاحات پر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ 89 میں سے 26 عدالتی  اصلاحاتی پر اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں اور دیگر 44 پر پیش رفت ہو رہی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور تمام شعبوں کو آئندہ اجلاس سے قبل کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ عدالتی اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات میں واضح کمی ہوئی ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چاند نظر نہیں آیا، یکم صفرالمظفر اتوار 27 جولائی کو ہوگی
  • چاند نظر نہیں آیا، یکم صفر المظفر اتوار 27 جولائی کو ہوگی
  • صفر کا چاند نظر نہیں آیا، رویت ہلال کمیٹی کا اعلان
  • سرینگر میں ٹریبونل کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی معاملے کی سماعت یکم اگست سے ہوگی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • سیلابی صورتحال کی 1912ء کے ماڈل سے لوگوں کو ارلی وارننگ دی جا رہی ہے: شیری رحمان
  • ’حکومتِ پاکستان غریب شہریوں کے لیے وکلاء کی فیس ادا کرے گی‘
  • انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کی آئینی واخلاقی ذمہ داری ہے : چیف جسٹس یحیی آفریدی