بھارت میں اجازت کے بنا نماز پڑھنے پر چار مسلمان گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
بھارت(نیوز ڈیسک)انڈیا کی ریاست اترپردیش کے بریلی ضلع میں بغیر اجازت نجی پراپرٹ کے شیڈ کے اندر نماز ادا کرنے پر چار مسلمانوں کو گرفتار کرلیا گیا۔بھارتی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہاں ایک مسجد غیر قانونی طور پر بنائی جا رہی تھی۔ یہ معاملہ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سامنے آیا۔بھارتی میڈیا کے مبطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 20 سے زائد لوگ بغیر اجازت کے ایک عارضی ٹین شیڈ میں نماز ادا کر رہے تھے۔ یہ شیڈ جام ساونت شمالی نامی گاؤں میں ایک اراضی پر بنایا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق حکام سے اجازت لیے بغیر مسجد بنانے پر 7 افراد اور کچھ دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی۔اس کے علاوہ، گروپ نے آنے والے تہواروں اور یوم جمہوریہ کی تقریبات کی وجہ سے بڑے اجتماعات پر پابندی کے باوجود ایک دعائیہ اجلاس منعقد کیا۔
بعض ملزمان تاحال فرار ہیں۔ایک ہندو گروپ نے سوشل میڈیا پر مذکورہ لوکیشن کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس نے اس معاملے کو توجہ دلائی۔ تحقیقات کے بعد، پولیس نے الزامات کی تصدیق کی تو کچھ مقامی افراد سمیت سات افراد کے خلاف بہاری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا۔ ان پر حکام کے احکامات کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق باہری پولس اسٹیشن کے انچارج افسر سنجے تومر نے کہا، “ہم نے گاؤں کے لیڈر کے بھائی محمد شاہد سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے جن پر امن خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس جگہ کو بند کر دیا ہے۔ جام سامت گاؤں کے زیادہ تر لوگ مسلمان ہیں۔ سب کو محفوظ رکھنے کے لیے، کسی بھی قسم کی پریشانی کو روکنے کے لیے پولیس تعینات کردی گئی ہے۔
صوبہ سندھ ، پنجاب میں تیل و گیس کے نئے ذخائر دریافت ،معیشت کے لیے اچھی خبر آگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔