میلانیا ٹرمپ کی دوسری بار وائٹ ہاﺅ س آمد
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 جنوری ۔2025 )امریکی خاتون اول بننے والی میلانیا ٹرمپ 2016 میں اپنے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلی بار صدر بننے کے بعد منظرعام پر ہیںاب وہ ایک بار پھر وائٹ ہاﺅس پہنچنے والی ہیں شادی سے پہلے میلانیا کا نام میلانیا کنواس تھا جن کو اب دنیا سابق امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کے نام سے جانتی ہے.
(جاری ہے)
ان کی پیدائش 26 اپریل 1970 کویورپی ملک سلووینیا کے شہر نوو مستو میں ہوئی ان کے والد سیونیچا نامی قصبے میں گاڑیاں بیچتے تھے جب کہ ان کی ماں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں کام کرتی تھیں. میلانیا کی سکول کی ساتھی مریانا کہتی ہیں کہ میلانیا کی دلچسپی فیشن میں تھی اورانہیں ڈیزائننگ کرنا پسند تھا وہ پرانے کپڑوں سے نئے کپڑے بناتی تھیں میلانیا کالج میں ڈیزائن کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں پھر انہوں نے اسے روک کر یورپ میں ماڈلنگ کرنا شروع کر دی تھی1990 کی دہائی میں ان کی کامیابی انہیں امریکہ لے آئی وہ یورپی تارک الوطن امریکی شہری ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ٹوک اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے جدید ترین بلیک ویل چپس صرف امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ چین سمیت دیگر ممالک ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ بات سی بی ایس کے پروگرام “60 منٹس” میں ریکارڈ شدہ انٹرویو اور ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا، ”ہم کسی اور کو یہ جدید ترین چپس نہیں دیں گے، صرف امریکا کے پاس رہیں گی۔“
ٹرمپ کے اس بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ ان کی حکومت امریکی سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجی پر مزید سخت برآمدی پابندیاں عائد کر سکتی ہے، تاکہ چین کو جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی تک رسائی سے روکا جا سکے۔
یاد رہے کہ جولائی میں امریکی حکومت نے ایک نیا مصنوعی ذہانت کا منصوبہ جاری کیا تھا جس کا مقصد اتحادی ممالک کو اے آئی ایکسپورٹ بڑھا کر چین پر برتری برقرار رکھنا تھا۔
دوسری جانب اینویڈیا نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ 260,000 سے زائد بلیک ویل چپس جنوبی کوریا کو فراہم کرے گی، جس پر واشنگٹن میں بعض حلقوں نے سوال اٹھائے کہ آیا کمپنی چین کو کم درجے کے چپس بیچنے کی اجازت حاصل کرے گی یا نہیں۔
ٹرمپ نے وضاحت کی کہ چین کو سب سے جدید بلیک ویل چپس فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ ممکن ہے کہ کم طاقتور ورژن پر بات ہو سکے۔
انہوں نے کہا: ”ہم انہیں اینویڈیا کے ساتھ معاملہ کرنے دیں گے، مگر سب سے جدید چپس نہیں دیں گے۔“
واشنگٹن میں بعض ریپبلکن قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین کو کسی بھی سطح کے بلیک ویل چپس فروخت کرنا قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے، اور انہوں نے اس اقدام کو ”ایران کو ہتھیاروں کے معیار کا یورینیم دینے“ کے مترادف قرار دیا۔
ادھر، اینویڈیا کے سی ای او جینسن ہوانگ نے کہا کہ کمپنی فی الحال چینی مارکیٹ کے لیے ایکسپورٹ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی، کیونکہ بیجنگ کی پالیسی اس کی موجودگی کے خلاف ہے۔