2014ء سے میں پروفیشنل دہشتگرد بن چکا ہوں: عارف علوی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
سابق صدر عارف علوی—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ 2014ء میں بھی مجھ پر دہشت گردی کا مقدمہ تھا، جب سے میں پروفیشنل دہشت گرد بن چکا ہوں۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2014ء میں پولیس والے نے بیان دیا تھا کہ صدر صاحب بندوق سپلائی کرتے تھے۔
عارف علوی کا کہنا ہے کہ مجھے استثنیٰ حاصل تھا جو میں نے کبھی لیا نہیں، جب میں خود عدالت گیا تھا تو میں نے صدرارتی استثنیٰ ختم کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صدر نے 3 ماہ میں 4 بار اپنے مقدمات میں صدارتی استثنیٰ حاصل کیا، میں نے نہ کوئی چوری کی، نہ کرپشن، مجھے صدارتی استثنیٰ نہیں چاہیے۔
سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی گرفتاری کے خدشے کے باعث ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
سابق صدر کا کہنا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر کہہ رہے تھے کہ عدالتی نظام میں انصاف نہیں ہوتا، ٹھیک کرنے آئے ہیں، 26 ویں ترمیم نہیں ہے یہ پاکستانی آئین کی تدفین ہے، غریب کے ساتھ پاکستان میں انصاف ہوتا ہی نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہر چیز کا حل بات چیت ہے، مذاکرات دو لیول پر ہیں، جن کے پاس کوئی اختیار نہیں، وہ بھی خانہ پری کر رہے ہیں، 26 ویں ترمیم کے ووٹ پورے کرنے کے لیے لوگوں کو اغواء کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریبِ حلف برداری کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا، ملک کے سیاسی حالات کے باعث میں نے تقریبِ حلف برداری پر نہ جانے کا فیصلہ کیا۔
عارف علوی نے مزید کہا کہ دعوت نامہ دینے پر ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہم سمجھتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے رجیم چینج کا آغاز کیا۔
سابق صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا رویہ دنیا بھر میں مداخلت اور جنگیں شروع کرنا تھا، اُمید ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسی تبدیل ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ کہا کہ
پڑھیں:
ای چالان کی قرارداد پر غلطی سے دستخط ہو گئے، کے ایم سی کی وضاحت
—تصاویر بشکریہ سوشل میڈیاکراچی میں ٹریفک جرمانوں ای چالان سے متعلق قرارداد پر کے ایم سی کا وضاحتی بیان سامنے آ گیا۔
کے ایم سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حالیہ اجلاس میں قرارداد سے متعلق غلط فہمی ہوئی، قرار داد پر مناسب بحث یا غور و خوض نہیں کیا گیا، انتظامی غلطی سے دستاویز پر دستخط ہو گئے، جسے منظور شدہ قرار دیا گیا۔
مالک کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل چار سال قبل ٹیپو سلطان روڈ سے چوری ہوئی تھی، 27 اکتوبر کو ای چالان میں ہیلمٹ نہ پہننے پر 5 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد کونسل کے قواعد کے مطابق مطلوبہ کارروائی سے نہیں گزری تھی، واضح کرنا چاہتے ہیں ٹریفک جرمانوں سے متعلق قرارداد تاحال منظور نہیں ہوئی ہے، معاملہ آئندہ کونسل اجلاس میں باضابطہ طور پر دوبارہ پیش کیا جائے گا، مقررہ ضوابط اور کارروائی کے مطابق زیرِ بحث لا کر قرار داد پر فیصلہ کیا جائے گا۔
غلام نبی میمن نے کہا کہ پہلے ای چالان ہونے پر 10 یوم میں رابطہ کرکے معافی کے ساتھ فیس معاف ہوسکتی ہے ۔
دوسری جانب بلدیہ عظمیٰ کراچی میں اپوزیشن لیڈر سیف الدین ایڈووکیٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 31 اکتوبر کو کونسل اجلاس میں اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی، قرارداد پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے گفتگو کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ قرارداد کی اتفاقِ رائے سے منظوری پر سندھ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اس طرح سٹی کونسل کی کوئی قرارداد واپس نہیں لی جا سکتی، غلطی سے دستخط کی اصطلاح پہلی مرتبہ سنی ہے، مرتضیٰ وہاب کو سندھ حکومت کے لیے نہیں، کراچی کے لیے کام کرنا ہو گا۔