بلوچستان اسمبلی کے پرنٹڈ مونوگرام والے ٹشو پیپر کی ویڈیو وائرل، سیکرٹری کا ایکشن
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر بلوچستان اسمبلی کے پرنٹڈ مونوگرام والے ٹشو پیپر کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سیکرٹری بلوچستان اسمبلی نے فوری ایکشن لے لیا۔
سیکرٹری بلوچستان اسمبلی ظاہر شاہ کاکڑ نے کراچی میں موجود ٹیم کو نجی ہوٹل بھجوا دیا، جس کے بعد ہوٹل مالک اور سپلائرکی ویڈیوز بھی سامنے آگئی ہیں۔
ویڈیو میں ہوٹل مالک نے سپلائر کا نام شکیل احمد بتایا، سپلائر نے ہوٹل کو بلوچستان اسمبلی کے مونوگرام والے ٹشو بکس فروخت کرنے کا انکشاف کیا۔
سیکرٹری بلوچستان اسمبلی کے مطابق ٹینڈر لینے والی کمپنی نے ڈیمانڈ سے زائد ٹشو اور بکس پرنٹ کئے تھے، نجی کمپنی نے زائد پرنٹ ہونے والے ٹشو بکس سستے داموں ہوٹل مالک کو فروخت کئے تھے۔
سیکرٹری ظاہر شاہ کاکڑ نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے مونو گرام والے ٹشو پیپر بنانے والے کمپنی کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:بانی اور بشریٰ بی بی نے 190ملین پاؤنڈ فیصلے کیخلاف اپیل کے وکالت نامے پر دستخط کردیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بلوچستان اسمبلی کے والے ٹشو
پڑھیں:
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کی ایمبولینس اسٹاف کے ساتھ بدسلوکی؛ ویڈیو وائرل
اسلام آباد:فیض آباد انٹرچینج کے قریب 21 جولائی کو پیش آنے والے ایک تشویشناک واقعے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کے ایک انسپکٹر نے ریسکیو 1122 کے ایمبولینس سٹاف کے ساتھ بدسلوکی کی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ٹریفک پولیس کا عملہ ایمبولینس کے عملے سے الجھ کر ہاتھا پائی کر رہا ہے۔
واقعے کے بعد ریسکیو 1122 کے حکام نے اسلام آباد کے ایس ایس پی ٹریفک کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں ٹریفک پولیس کے انسپکٹر کے رویے اور ایمرجنسی کور کرنے میں رکاوٹ ڈالنے کی شکایت درج ہے۔
مراسلے کے مطابق ریسکیو 1122 کی ایمبولینس آن وے ایمرجنسی کال موصول ہونے پر فیض آباد انٹرچینج کے قریب ٹریفک ڈائیورژن کی وجہ سے سڑک کی سائیڈ سے اتر کر مرکزی شاہراہ پر جانا چاہتی تھی، تاکہ بروقت مقام حادثہ پر پہنچ سکے۔
مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے عملے نے سرکاری ڈیوٹی سرانجام دینے والے ریسکیو اسٹاف کو نہ صرف روکا بلکہ نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
ریسکیو 1122 کے حکام نے اس واقعے کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ٹریفک پولیس کے ملوث عملے کے خلاف نہ صرف ڈسپلنری ایکشن لیا جائے بلکہ محکمانہ و قانونی کارروائی بھی کی جائے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کا موقف معلوم کرنے کےلیے ترجمان سے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھی چھوڑا گیا، لیکن اب تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔