پی ٹی آئی کا دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن الائنس بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کا دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن الائنس بنانے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے کہا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں سے مل کر اپوزیشن کا الائنس بنا رہے ہیں، ون پوائنٹ ایجنڈے پر اپوزیشن الائنس بنایا جارہا ہے، القادر ٹرسٹ کیس میں سزاں کے خلاف کل ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی جائے گی۔
عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماں کے ہمراہ پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے جھوٹ کا پلندہ بنایا ہوا ہے، القادر ٹرسٹ کیس کی سزا کے خلاف ہم اعلی عدلیہ میں جائیں گے، حسن نواز سے پوچھا جائے کہ وہ 40 ارب روپے برطانیہ کیسے لے گئے؟انہوں نے مزید کہا کہ 6 ماہ گزر چکے ہیں پبلک ڈیویلپمنٹ سینٹر میں کوئی کام نہیں ہوسکا، انٹرنیٹ ٹھپ ہے، میڈیا اور سیاستدانوں پر مقدمات بنائے جارہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر
چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے پراسیکیوشن کو بلاشک و شبہ کے کیس سامنے رکھنا پڑتا ہے، 190 ملین پانڈ کرپشن کا کیس نہیں ہے بلکہ ٹرسٹ کا کیس ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان پر الزام تھا کہ انہوں نے مس یوز آف اتھارٹی کی ہے پراسکیوشن ثابت نہیں کر پائی کہ بانی پی ٹی آئی نے کوئی کرپشن کی ہے بانی پی ٹی آئی کے خلاف یہ سیاسی موٹیویٹڈ کیسز ہیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کمیشن نہ بننے کے حوالے سے کہا جا رہا کہ حکومت کہہ رہی کہ کمیشن نہیں بن سکتا، کمیشن تو ہر جگہ اور وقوعے کا بن سکتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ سات روز کا وقت ہے حکومت کے پاس۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آرمی چیف سے ملاقات سیکیورٹی معاملات کے حوالے سے ہوئی ہے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کوئی بھی کوشش کرے خوش آئند ہے، چاہے عالمی سطح پر کوئی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی بات کرے وہ بھی خوش آئند ہے کیوں کہ وزرائے اعظم کو سزائیں دینا غیر آئینی ہے مریم نواز کو سزا ہوئی تو وہ سیاسی خاتون ہیں، بشری بی بی سیاسی خاتون نہیں ہیں، عمران خان عوامی لیڈر ہیں اور ہر پاکستانی کے دل میں بستے ہیں، اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی پی ٹی آئی ہے بانی پی ٹی آئی کو مائنس نہیں کیا جاسکتا ہے۔
اسد قیصر
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصرنے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں پی ٹی آئی بانی اور ان کی اہلیہ کی سزاں کے خلاف فیصلے پر کل اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ دائر کرنے جارہے ہیں، اس وقت عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے کہ وہ کمپرومائز ہوچکی ہے، اس وقت حکومت سے پارلیمنٹ نہیں چل رہی ہے ، پارلیمنٹ سنجیدہ مسائل کو ڈسکس کرنے کے لیے ہوتی ہے مگر اس وقت پارلمنٹ میں کوئی عوامی مسائل پر بات نہیں ہورہی خیبر پختونخوا میں اس وقت سکیورٹی کے مسائل بہت زیادہ ہیں اس وقت ایک صوبے سے سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے دوستانہ تعلقات بہتر کرنا ہوں گے، کچھ دنوں تک اپوزیشن الائنس قائم کرنے جا رہے ہیں، عوام آئین کی بالادستی کے لیے باہر نکلیں۔
زرتارج گل
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جھکانے کے لیے بشری بی بی کو سزا دی گئی، اس سزا میں بھی بانی پی ٹی آئی سرخرو ہوئے ہیں، مسلم لیگ ن جب سے سیاست میں آئی ہے، تب سے کوئی بھی ان کے شر سے محفوظ نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اپوزیشن الائنس پی ٹی آئی
پڑھیں:
عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور معروف سیاست دان پرویز خٹک وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر بننے کے بعد ایک بار پھر سیاست میں سرگرم ہو گئے ہیں اور اپنے حلقے نوشہرہ میں غیر جماعتی بنیادوں پر سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ عام انتخابات میں شکست کی بنا پر عوام سے بدستور ناراض ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پرویز خٹک بادام نہیں توڑ سکتا پی ٹی آئی کو کیا توڑے گا، اختیار ولی کی شدید تنقید
پرویز خٹک کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ اسلام آباد ہی میں رہتے ہیں تاہم ہفتہ اور اتوار کو آبائی علاقے منکی شریف نوشہرہ آتے ہیں اور ووٹرز سے ملتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی پرویز خٹک نوشہرہ ائے اور کارنر میٹنگ سے خطاب بھی کیا۔ جس میں انہوں نے حلقے کے ووٹرز سے کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
’جن کو ووٹ دیا ہے وہ جانیں ترقیاتی کام‘پرویز خٹک نے کہا کہ جن کو ووٹ دیا ہے، وہی جانیں، اور جنہوں نے ترقیاتی کام دیکھے ہیں، انہیں بھی جانچنا ہوگا۔ میں نے آپ لوگوں کی خدمت کی، لیکن اس کا صلہ کچھ اور ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے میرا ساتھ دیا ہے، میں بھی ہر حد تک ان کا ساتھ دوں گا۔
اپنے خطاب میں پرویز خٹک نے واضح بتا دیا کہ اب وہ کوئی کام نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں کام کرنے کے لیے کسی عہدے کی ضرورت نہیں۔ جبکہ انہیں دکھ اس وقت ہوا انہیں ان کی خدمات اور کاموں کا صلہ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے اپنے ووٹرز کو بتایا کہ انہوں نے ترقیاتی کام کیے، لوگوں کو نوکریاں دیں، لیکن ووٹ کے وقت کسی نے انہیں یاد نہیں رکھا۔
پرویز خٹک حلقے کے ووٹرز سے خفا کیوں؟سال 2023 میں عمران خان سے راہیں جدا کرنے کے بعد پرویز خٹک نے اپنی الگ سیاسی جماعت بنا لی اور عام انتخابات کے لیے مہم شروع کی، وہ جیت کر وزیر اعلیٰ بننے کا کھلم کھلا اعلان کررہے تھے، وہ پُر امید تھے کہ اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں کی بنیاد لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔ لیکن انتخابات میں نتائج یکسر مختلف آئے اور انہیں بری طرح شکست ہوئی۔ اس شکست کے بعد انہوں نے اپنی ہی جماعت کی سربراہی اور رکنیت سے استعفی دیا اور سیاست سے دوری اختیار کر لی۔
پرویز خٹک کافی عرصے تک سیاسی منظر نامے سے غائب رہے۔ نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی شہاب الرحمن بتاتے ہیں پرویز خٹک اپنے قریبی حلقوں سے بھی ناراض ہیں۔ اور پہلے کی طرح حلقے پر توجہ نہیں دے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوام خیبرپختونخوا حکومت سے مایوس، عام انتخابات میں لوگ اندھے بہرے ہوگئے تھے، پرویز خٹک
انہوں نے کہا پرویز خٹک کی ناراضگی کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ عام انتخابات میں شکست ہے۔ اور اسی وجہ سے حلقے میں آنا بھی کم کر دیا تھا اور اسلام آباد میں رہائش کو ترجیح دیتے تھے۔ تاہم مشیر بننے کے بعد وہ ایک بار پھر سرگرم ہو گئے ہیں اور حلقے کا رخ بھی کر رہے ہیں۔
خوشی اور غم میں شرکتشہاب نے بتایا کہ پرویز خٹک حلقے کے عوام کے خوشی اور غم میں ضرور شریک ہوتے ہیں۔ لیکن شکست کے بعد اب لوگوں کا کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ پرویز خٹک حلقے میں اپنے مخالفیں کو بتا رہے ہیں کہ انہیں ووٹ کی ضرورت نہیں اور ووٹ کے بغیر بھی وہ عہدہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک حلقے میں غیر سیاسی بنیادوں پر سرگرم ہیں اور ابھی تک کسی سیاسی جماعت میں باقاعدہ اعلان نہیں کیا ہے۔
پرویز خٹک اپنی سیاست زندہ رکھنا چاہتے ہیںشہاب کے مطابق پرویز خٹک ناراض ضرور ہیں لیکن وہ اپنی سیاست کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور ہفتے میں 2 دن باقاعدگی سے حلقے میں گزرتے ہیں۔ اور لوگوں کو احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے دور میں کنتے ترقیاتی کام ہو رہے تھے اور اب کیا صورت حال ہے۔ پرویز خٹک کے پاس اب عہدہ ہے۔ اب وہ ووٹرز کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پرویز خٹک کا مختصر سیاسی پس منظرپرویز خٹک کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ سے ہے۔ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما رہے اور 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے۔ جبکہ 2018 سے 2023 تک وفاقی وزیر دفاع بھی رہے۔ ان کا شمار عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا
پروی
2023 کے بعد انہوں نے اپنی الگ سیاسی راہ اختیار کی۔ اور پی ٹی آئی پی کے نام سے ایک الگ سیاسی جماعت بنا کر الیکشن میں حصہ لیا۔ لیکن انہیں بری طرح شکست ہوئی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پرویز خٹک کو عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف خیبر پختونخوا میں لانج لیا گیا تھا،مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ عام انتخابات میں شکست کے بعد پرویز خٹک نے سیاست سے آرام لینے کا اعلان کیا اور کافی عرصے تک سیاست سے دور رہے۔ جبکہ کچھ عرصہ قبل انہیں وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ بن گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرویز خٹک پی ٹی آئی پی ٹی آئی پی عمران خان نوشہرہ