واشنگٹن:

امریکا کے نئے صدر ٹرمپ نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اپنے ملک اور قوم کو دنیا بھر میں عظیم بنانے کا اعلان کرتے ہوئے حکومتی پالیسز جاری کردیں۔

وائٹ ہاؤس میں حلف اٹھانے کے بعد اپنے خطاب کے آغاز میں انہوں نے کہا کہ آج سے امریکا کا نیا اور سنہرا دور شروع ہورہا ہے، ہم دنیا بھر میں امریکا کو نیا مقام اور عزت دلوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرپٹ اسٹیبلشمنٹ سے ملک کو چھٹکارا دلوانا، عوام کے مسائل کو حل کرنا ترجیحات ہیں۔ لانس اینجلس کی آتشزدگی اور وہاں کے بے داخل شہریوں کی بھی مدد کی جائے گی۔

ٹرمپ نے کہا کہ آج سے آپ کو تیز ترین تبدیلیاں نظر آئیں گی، ملک کو ہتھیاروں سے پاک کریں گے اور دنیا بھر سے تعلقات کو بہتر کریں گے۔ آج سے امریکا کے نیچے جانے کا وقت ختم ہوگیا ہے۔

انہوں نے ووٹ دینے پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا کو قابل فخر اور اقوام میں سرفہرست بنائیں گے۔

ٹرمپ نے سال 2025 کو لبریشن ڈے قرار دیا اور کہا کہ امریکا کی تاریخ میں حالیہ الیکشن اور اس میں فتح عوامی جذبات کی غمازی ہے۔ انہوں نے امریکی، ایشین نژاد، سیاہ فام سمیت دیگر ووٹ دینے والوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک، قوم، عوام اور خدا کو کبھی نہیں بھولوں گا۔

ٹرمپ نے کاہ کہ امریکا دوبارہ خودمختاری حاصل کرے گا، ملک میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے اور امریکا کو پہلے سے زیادہ کامیاب بنائیں گے۔

امریکی صدر نے جنوبی سرحدوں پر ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین کو واپس بھیجنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس معاملے میں ہماری میکسیکو والی پالیسی ہے۔ ہم اپنے لوگوں کو انصاف، صحت کی سہولیات اور گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کریں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہوں اور اُن کے لیے لڑوں گا، اس لڑائی میں انہیں فتح دلواؤں گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ا

پڑھیں:

یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اکتوبر 2025ء) یورپی ممالک میں سیاہ فام باشندوں کو ہجرت کے حوالے سے ہونے والی بحث کے دوران مزید نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی ، ہجرت کے حوالے سے ایک مرکزی اہمیت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ 2023 ء میں یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (EUFRA) کی رپورٹ"Being Black in the EU" کے مطابق جرمنی میں سیاہ فام مخالف نسلی امتیاز میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

2025 ء کے وفاقیانتخابات کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی (AfD) سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر نے والی دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ یہ جماعت امیگریشن مخالف موقف کے لیے جانی جاتی ہے اور اس کی مقبولیت نے سیاہ فام افراد کے لیے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

(جاری ہے)

معاشی جمود اور اس کے اثرات

جرمنی کی معیشت کووڈ 19 کے بعد سے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔

یہ واحد جی سیون ملک ہے جو مسلسل تین سالوں سے معاشی جمود کا شکار ہے۔ معاشی دباؤ کے اس ماحول میں، اقلیتوں، خاص طور پر سیاہ فام افراد کو روزگار، رہائش اور سماجی خدمات تک رسائی میں مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ سماجی اور سیاسی اثرات

سیاہ فام افراد کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم آئی ایس ڈی کے طاہر ڈیلا کے مطابق ہجرت کی بحث کے دوران سیاہ فام افراد کی جرمنی میں موجودگی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔

ڈیلا کہتے ہیں، ''جب ہجرت سے متعلق بحثیں ہوتی ہیں تو جرمنی میں سیاہ فام لوگوں اور افریقی نسل کے لوگوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔‘‘ نسلی امتیاز کی اقسام

یہ امتیاز صرف تنخواہ یا ملازمت کے مواقع تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی موجود ہے۔ سیاہ فام افراد کو کرایہ پر مکان لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تعلیمی اداروں میں بھی تعصب کا سامنا رہتا ہےجبکہ پولیس کی جانب سے پروفائلنگ اور زیادتی کے واقعات میں بھی ان افراد کے ناموں کا اندراج رہتا ہے۔ جرمنی میں آسامیوں کی بھرتی میں امتیازی سلوک

جرمنی کی زیگن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے نتائج کے مطابق 2023ء سے 2025 ء کے درمیان افریقی یا عربی نام والے درخواست دہندگان کو پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع کے لیے ان کی طرف سے دی گئی درخواستوں کے سب سے کم جوابات موصول ہوئے، حالانکہ جرمن کمپنیوں کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

یورپی یونین کی سطح پر بھی سیاہ فام افراد نے سب سے زیادہ ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی شکایت کی اور جرمنی اس حوالے سے دوسرے بدترین ممالک میں شامل رہا۔

یہ وہ چیز ہے، جسے یورپی ملک لکسمبرگ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس چھوٹے اور بہت امیر ملک کا شمار یورپی یونین کے سب سے زیادہ متنوع آبادی والے ملک میں کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر 10 میں سے ایک باشندے کی پیدائش ای یو کے باہر ہوئی ہے۔

لکسمبرگ نے 2017ء کی "Being Black in the EU" رپورٹ میں جرمنی کی ''سیکنڈ لاسٹ‘‘ پوزیشن ہے۔ لکسمبرگ کی حکومت نے اس کے رد عمل میں نسلی اورنسلی امتیاز کے عوامی تاثرات پر اپناسروے شروع کیا، جس کے نتائج 2022ء میں شائع ہوئے تھے۔ یہ ملک اب نسل پرستی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر کام کر رہا ہے۔

بیلجیم کے ماہر معاشیات فریڈرک ڈوکیئر لکسمبرگ کی حکومت کی رپورٹ کے شریک مصنفین میں سے ایک ہیں۔

ان کا کہنا ہے، ''اس منصوبے کا مقصد تحقیق، تربیت اور بیداری پیدا کرنے والے منصوبوں کے ذریعے نسل پرستی اور امتیاز کی تمام اقسام کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کو نافذ کرنا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر زور دینا ہو گا کہ امتیازی سلوک صرف محسوس نہیں کیا جاتا بلکہ یہ حقیقی معنوں میں موجود ہے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل نے ٹرمپ کا مطالبہ نظر انداز کر دیا, اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں, اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
  • اپنے علاقوں میں واپس جانے سے باز رہیں؛ اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کو نئی دھمکی
  • یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ
  • پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا، شہباز شریف
  • برطانیہ جانے والوں کےلیےبڑی خوشخبری ، اہم اعلان ہوگیا
  • فلوٹیلا پر حملے کے خلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن: لاکھوں ملازمین فارغ، بحران شدید ہوگیا
  • مولانا فضل الرحمان کا صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
  • امریکا میں شٹ ڈاؤن کے بعد ناسا بند، لاکھوں ملازمین فارغ، بحران شدید ہوگیا