لندن:

سابق بھارتی کپتان ویرات کوہلی نے ومبلڈن ٹینس اور پاک بھارت کرکٹ میچ کے درمیان دلچسپ موازنہ کردیا۔

سابق بھارتی کپتان نے پیر کو ومبلڈن میں سربیا کے نوواک جوکووچ اور آسٹریلیا کے ایلکس ڈی مینورکے درمیان ہونے والا مینز راؤنڈ آف 16 کا میچ دیکھا۔

 اس موقع پر ویرات کوہلی کا کہنا تھا کہ سینٹر کورٹ کا ماحول اور ہر پوائنٹ پر پڑنے والا دباؤ بعض اوقات بڑے کرکٹ میچز سے بھی زیادہ شدید محسوس ہوتا ہے۔

اسٹار اسپورٹس سے گفتگو کرتے ہوئے ویرات کوہلی نے کہا کہ کرکٹ اسٹیڈیمز میں دباؤ ہوتا ہے لیکن وہ اتنا خوفناک محسوس نہیں ہوتا۔ جب آپ بیٹنگ کر رہے ہوتے ہیں تو شور، نعرے یا تنقید براہ راست سنائی نہیں دیتی۔ اصل دباؤ صرف فیلڈنگ کے دوران باؤنڈری کے قریب آتا ہے۔

انہوں نے ٹینس کی شدت اور کھلاڑیوں کی ذہنی و جسمانی مضبوطی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹینس میں ہر پوائنٹ پر سب کچھ داؤ پر ہوتا ہے۔ ایک لمحہ پورا میچ بدل سکتا ہے۔ یہاں دباؤ بہت شدید ہوتا ہے، میں ان کھلاڑیوں کے حوصلے اور فٹنس کو داد دیتا ہوں۔

ویرات کوہلی نے کہا کہ کرکٹ میں صرف کچھ ہی میچز ایسے ہوتے ہیں جہاں ایسا ہی دباؤ محسوس ہوتا ہے جیسا کہ ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کا میچ جہاں سیمی فائنل یا فائنل جیسا دباؤ شاید ہی کسی اور میچ میں محسوس ہو، اس وقت آپ کے پاؤں واقعی کانپ رہے ہوتے ہیں۔ ٹینس کھلاڑیوں کو ایسا دباؤ کوارٹر فائنل سے ہی جھیلنا پڑتا ہے۔

یاد رہے کہ ویرات کوہلی نے حال ہی میں ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا جس میں وہ 2024 کے ٹی 20 ورلڈکپ کے فائنل میں پلیئر آف دی میچ بھی رہے، اس سے قبل مئی 2024 میں وہ ٹیسٹ کرکٹ سے بھی ریٹائر ہو چکے ہیں تاہم ون ڈے فارمیٹ میں وہ دستیاب رہیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ویرات کوہلی نے ہوتا ہے

پڑھیں:

امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز

امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”

بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”

ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔

I just met with @rajnathsingh to sign a 10-year U.S.-India Defense Framework.

This advances our defense partnership, a cornerstone for regional stability and deterrence.

We're enhancing our coordination, info sharing, and tech cooperation. Our defense ties have never been… pic.twitter.com/hPmkZdMDv2

— Secretary of War Pete Hegseth (@SecWar) October 31, 2025

یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔

امریکا نے گزشتہ ماہ H-1B ویزا پر ایک وقتی 100,000 ڈالر فیس بھی عائد کی تھی، جس سے بڑی تعداد میں بھارتی متاثر ہوئے۔

 

متعلقہ مضامین

  • جب آپ رنز بناتے ہیں تو جیت کا یقین ہوتا ہے، بابر اعظم اور سلمان علی آغا کی دلچسپ گفتگو
  • بابر اعظم کا نیا ریکارڈ، ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں ویرات کوہلی کو پیچھے چھوڑ دیا
  • پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: بابر اعظم نے ویرات کوہلی کا کونسا ریکارڈ توڑ ڈالا؟
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • بابر اعظم کا ٹی20 کرکٹ میں ایک اور ریکارڈ، روہت کے بعد کوہلی کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ
  • بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان میچ سے قبل نوجوان کرکٹر بین آسٹن کو خراجِ تحسین
  • بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرے ٹی ٹوئنٹی سے قبل بین آسٹن کی یاد میں خاموشی
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز