ویان مولڈر ز کاشاندار ”سرنڈر”جو عظیم برائن لارا کا ریکارڈ بچا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
جب زمبابوے کے دوسرے بڑے ٹیسٹ سینٹر بلاوایو کے کو ئین سپورٹس کلب پر جاری زمبابوے اور سائوتھ افریقہ کے در میان جاری ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کھانے کے وقفے سے لمحہ قبل بیٹنگ اینڈ پر موجود 27 سالہ ویان مولڈر نے جنوبی افریقہ کی اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا، تو میدان میں موجود چند سو تماشائیوں، کمنٹیٹرز سمیت دنیا بھر میں موجود کرکٹ تماشائی حیران رہ گئے۔
کیوں کہ ویان مولڈر نے ایک ایسا موقع جان بوجھ کر گنوا دیا جو انہیں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں امر کر سکتا تھا۔ 367 رنز پر بیٹنگ کر رہے، ویان مولڈرز کے سامنے عظیم ویسٹ انڈین بلے باز سر برائن لارا کا 400 رنز کا تقریبا ناقابل ‘تسخیر ‘سمجھا جانے والا ریکارڈ صرف 32 رنز دوری پر تھا اور اس بات کے امکانات روشن تھے کہ کھانے کے وقفے کے بعد چند ہی اورز افریقی کپتان کو تاریخ کا نمایاں حصہ بنا دیں گے۔
مگر ویان نے اس کے بر عکس سوچا، انہوں نے 400 رنز کا ریکارڈ عبور کر کے تاریخ کا حصہ بننے کے بجائے برائن لارا کے احترام میں اننگز ڈکلیئر کر کے اپنے نام اور احترام میں اضافے کے آپشن کو قبول کیا۔
16ویں صدی میں انگلینڈ کی کیچڑ آلود گلیوں سے مقامی کھیل کے طور پر سفر شروع کرنے سے لیکر 18ویں صدی تک مقبول کھیل اور پھر 20ویں صدی میں عالمی کھیل کا درجہ حاصل کرنے تک سینکڑوں نہیں ہزاروں ایسے واقعات کرکٹ سٹیج کا حصہ بنے جب ‘سپورٹس مین سپرٹ’نے کھلاڑی پر فارمنس نہیں بلکہ کردار کے بل بوتے پر تاریخ میں امر ہوئے۔
یہی مواقع تھے جنہوں نے کرکٹ کو جنٹل مین سپورٹس کا ٹائٹل بھی دلوایا۔کرکٹ کی طویل ترین تاریخ کو نظر انداز بھی کیا جائے تو ماضی قریب میں کرکٹ شائقین نے کئی ایسے واقعات کا مشاہدہ کیا ہے جو کھیل کی روایتی ‘آن دی فیلڈ’ مقابلہ بازی سے بالاتر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
1987 کے ون ڈے ورلڈ کپ میں کورٹنی والش نے ایسے ہی عمل کا مظاہرہ کیا جب انہوں نے پاکستانی بلے باز سلمان جعفر کو رن آ ئو ٹ نہ کر کے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا، جس نے ان کی ٹیم کو تو بہت نقصان پہنچایا کیوں کہ ویسٹ انڈیز یہ مقابلے ہار گئی مگر والش کے اس اقدام کو وسیع پیمانے پر پذیرائی ملی۔
انگلینڈ اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے ایک ٹیسٹ میچ میں بلے باز ایان بیل کھیل کے وقفے کے دوران متنازعہ طور پر رن آوٹ ہو گئے۔ بھارتی کپتان ایم ایس دھونی نے سپورٹس مین سپرٹ کا مظہرہ کرتے ہو ئے اپیل واپس لے لی اور بیل کو اپنی اننگز جاری رکھنے کی اجازت دی، دھونی اس عمل کی بنیاد پر اس سال آئی سی سی سپورٹس مین آف دی ایئر کے ایوارڈ کے بھی حقدار ٹھہرے تھے۔
کھیل کے میدان میں لائن لگا کر ہاتھ ملانے ،بہتر کارکردگی پر مخالف کھلاڑی کی ستائش سے لیکر متعدد ایسے روایتی ایونٹس ہیں جو باقاعدہ ڈسپلن کا حصہ نہیں مگر دہائیوں بلکہ صدیوںسے کرکٹ سے جڑے ہیں۔
مگر بولووائیو کے میدان میں جس عمل اور رد عمل کا مظاہرہ ویان مولڈر نے کیا وہ اس انجان کھلاڑی کو نئی پہنچان دے گیا۔ زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میچ کا ٹاس اگر چہ زمبابوے نے جیتا مگر بیٹنگ کیلئے مہمان ٹیم کو اترنے کی دعوت دی۔
اوپنر لسیگی سینوکوان کے جلد ہی آوٹ ہونے کے بعد کپتان ویان مولڈر نے ایک اینڈ سنبھالا اور اگلے 4 سیشن تک زمبابوے کے کمزور ترین بائولنگ لائن اپ پر مکمل راج کیا۔
مولڈرز نے جب پہلے دن کا اختتام کیا تو سکور بورڈ پر ان کے نام کے آگے 264 رنز درج تھے مطلب وہ ایک ہی دن کے 3 سیشنز میں ڈبل سنچری بنانے میں کامیاب ٹھہرے۔
میچ کے اگلے روز پہلے سیشن میں مولڈرز نے کھیل وہیں سے شروع کیا جہاں گزشتہ شام چھوڑا تھا۔ پہلے سیشن کے اختتام پر وہ اپنے نام پر مزید 100 رن جوڑ چکے تھے اور جنوبی افریقہ سمیت دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کو یقین ہو چلا تھا کہ برائن لارا کا وہ عظیم المرتبت ریکارڈ جلد ٹوٹنے والا ہے جو انہوں نے آج سے 21 سال قبل اپریل کی ایک گرم دوپہر سینٹ جونز کے میدان پر انگلینڈ کے پاور فل بائولنگ لائن اپ کے خلاف بنایا تھا۔
مگر ایسا نہیں ہوا کیوں کہ مولڈرز نے ایسا کیا ہی نہیں۔ شاید ویان مولڈرز نے سوچا ہو گا کہ میں نے اگر یہ ریکارڈ توڑ بھی لیا تو لوگ ساری زندگی زمبابوے اور انگلینڈ کے بائولنگ اٹیک کا مقابلہ کریں گے اور ان کے ریکارڈ کی اہمیت کم ہی رہے گی، اگر وہ 400 کا پاور فل ہندسہ عبور نہ کریں اور برائن لارا کے ریکارڈ کا احترام کریں تو دنیا انہیں زیادہ اچھے لفظوں میں یاد رکھے گی۔ ویان نے ایسا ہی کیا اور دنیا بھی ایسا ہی کرے گی۔
بقول ناصر بٹ کے ‘ہر کسی کے سوچنے کا اپنا انداز ہوتا ہے اور وہی سوچ ہی کسی انسان کے بڑا یا چھوٹا ہونے کا فیصلہ کرتی ہے۔ برائن لارا بڑا کھلاڑی تھا عظیم بیٹر تھا اس نے ٹیسٹ کرکٹ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلی تھی اور اسکا 400 رنز کا ریکارڈ آج بھی موجود ہے۔
مولڈر نے اننگز ڈیکلیئر کر دی اور برائن لارا کے احترام میں اس ریکارڈ کی طرف نہیں گیا جو اسے ٹیسٹ کرکٹ میں ہمیشہ یاد رکھا جانیوالا بیٹر بنا سکتی تھی۔ سب یہی کہیں گے کہ ایسی باتیں کون یاد رکھتا ہے یاد تو ریکارڈز ہی رہتے ہیں مگر یہ اپنے اپنے سوچنے کا انداز ہے کچھ چیزیں شاید ریکارڈز سے بھی بڑی ہوتی ہیں جن کی طرف ویان مولڈر گیا ہے اور وہ چیز ہے کسی کو اپنے سے بہتر تسلیم کرنا۔
برائن لارا نے اپنی اننگز انگلینڈ کے خلاف کھیلی تھی مولڈر زمبابوے جیسی تھکی ٹیم اور بالنگ کے خلاف کھیل رہا تھا شاید اسے یہ اچھا نہیں لگا کہ ایک عظیم اننگز کا ریکارڈ اس طرح سے ٹوٹے کہ لوگ ساری زندگی یہ کہتے رہیں کہ مولڈر نے کون سا کسی اچھی ٹیم کے خلاف ریکارڈ توڑا تھا حالانکہ ریکارڈ ریکارڈ ہی تھا زمبابوے کو بھی ٹیسٹ سٹیٹس حاصل ہے ریکارڈ اسکے خلاف بھی ہوتا تو کوئی غلط نہیں کہہ سکتا تھا، ریکارڈ تو بہرحال بنتے ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں مگر ایسا دل جیتنے والا فیصلہ کرنا ہر کسی کے حوصلے کی بات نہیں’۔
یقینا ویان نے ریکارڈ نہیں توڑا مگر تاریخ انہیں ضرور یاد رکھے گی، سپورٹس مین سپرٹ کا عظیم مظاہرہ جو ایک اور عظیم کھلاڑی کے احترام میں سامنے آیا۔کرکٹ تاریخ کا شاندار سرنڈر ویان مولڈرز سے سرزد ہو گیا۔
اویس لطیف
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برائن لارا کرکٹ
پڑھیں:
بھارتی ٹیم کے رویے پر محسن نقوی برہم، کھیل کی روح مجروح کرنے کا الزام
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھارتی ٹیم کی جانب سے ایشیا کپ میچ کے بعد پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دوسری جابنب عوام اور کرکٹ کے حلقوں نے بھی اس نوعیت کے بھارتی رویے کو کھیل کی روح کے منافی قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپورٹس مین شپ نظر انداز: بھارتی کھلاڑیوں کا پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ردعمل میں محسن نقوی نے کہاکہ آج کھیل میں اسپورٹس مین اسپرٹ کی کمی دیکھنا انتہائی مایوس کن ہے۔
Utterly disappointing to witness the lack of sportsmanship today. Dragging politics into the game goes against the very spirit of sports. Lets hope future victories are celebrated by all teams with grace
— Mohsin Naqvi (@MohsinnaqviC42) September 14, 2025
’کھیل میں سیاست کو گھسیٹنا اس کی اصل روح کے خلاف ہے۔ امید ہے کہ آئندہ فتوحات سب ٹیمیں وقار اور شائستگی کے ساتھ منائیں گی۔‘
پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر بھارتی ٹیم کے اس رویے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت نے کھیل کو سفارتی محاذ میں بدلنے کی کوشش کی ہے جو کرکٹ جیسے مقبول کھیل کے شایانِ شان نہیں۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت ٹاکرا: ٹاس کے بعد دونوں کپتانوں نے ہاتھ نہیں ملایا
شائقین نے مطالبہ کیا کہ آئی سی سی کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات نہ ہوں۔
سابق کرکٹرز اور ماہرین نے بھی بھارتی کھلاڑیوں کے رویے کو غیر پیشہ ورانہ قرار دیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کھیل میں جیت اور ہار ایک معمول ہے، لیکن باہمی عزت اور روایتی اقدار سے روگردانی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان کرکٹ بورڈ پلیٹ فارم سوشل میڈیا محسن نقوی وزیر داخلہ