ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت “امریکا پارٹی” لانچ کر دی
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
ایلون مسک نے اپنی نئی سیاسی جماعت “امریکا پارٹی” لانچ کر دی WhatsAppFacebookTwitter 0 6 July, 2025 سب نیوز
نیویارک (آئی پی ایس) دنیا کے امیر ترین شخص اور ٹیکنالوجی کے میدان میں صف اول کے کاروباری شخصیت ایلون مسک نے امریکی سیاست میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنی نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ کے قیام کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شدید اختلاف ہو چکا ہے۔ دونوں کے درمیان یہ اختلافات اُس وقت شدت اختیار کر گئے جب ٹرمپ نے ایک نئے بل کو قانون کی شکل دی، جس پر ایلون مسک نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل ملک کو قرضوں کے دلدل میں دھکیل دے گا۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر جاری بیان میں ایلون مسک نے کہا، ’جب بات کرپشن اور سرکاری پیسے کے ضیاع کی ہو، تو ہم ایک پارٹی کے نظام میں رہتے ہیں، نہ کہ جمہوریت میں۔ آج ”امریکا پارٹی“ کا قیام آپ کو آپ کی آزادی واپس دلانے کے لیے کیا گیا ہے۔‘
ماضی میں ایلون مسک، صدر ٹرمپ کے قریبی مشیر سمجھے جاتے تھے اور ان کی حکومت میں سرکاری اخراجات کو کم کرنے کی مہم کی قیادت بھی کر چکے ہیں۔ تاہم، حالیہ پالیسی پر شدید اختلافات کے بعد ان کے تعلقات میں دراڑ آ گئی ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ”امریکا پارٹی“ نے باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن میں خود کو رجسٹر کرایا ہے یا نہیں۔ تاہم مسک کا کہنا ہے کہ یہ جماعت آئندہ وسط مدتی انتخابات میں سرگرم کردار ادا کرے گی اور ابتدائی طور پر چند منتخب سینیٹ اور ایوان نمائندگان کی نشستوں پر امیدواروں کی حمایت کرے گی۔
ایلون مسک کے اے آئی ماڈل ’گروک‘ نے مودی کی اصلیت بے نقاب کردی
ایلون مسک کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت مالیاتی ذمہ داری کو اولین ترجیح دے گی، یعنی حکومتی خرچ کم کیا جائے گا، تاہم اس نئی جماعت کا مکمل منشور ابھی سامنے نہیں آیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآج غزہ کے اندر بھی ایک کربلا بنا ہوا ہے: خواجہ آصف آج غزہ کے اندر بھی ایک کربلا بنا ہوا ہے: خواجہ آصف یومِ عاشور ہمیں قربانی اور حق گوئی کا پیغام دیتا ہے، صدر اور وزیراعظم کے خصوصی پیغامات آپریشن سندور میں ہلاک بھارتی فوجیوں کو اعزازات دینے کا اعلان، شکست خوردہ بھارت کا جانی نقصان سامنے آگیا نیتن یاہو کی جنگ بندی پر مشروط آمادگی، مذاکرات کے لیے قطری دعوت قبول راولپنڈی میں 250 بوسیدہ عمارتیں خطرناک قرار، میٹرو پولیٹن کا فوری انخلا کا حکم محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کاکریک ڈان، 24 گھنٹوں میں 13 شیر برآمد، 5 افراد گرفتارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکا پارٹی ایلون مسک نے
پڑھیں:
جماعت ِ اسلامی: تاریخ، تسلسل اور ’’بدل دو نظام‘‘ کا پیغام
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-6
سید آصف محفوظ
پاکستان کی سیاسی اور فکری تاریخ میں جماعت ِ اسلامی ہمیشہ ایک اصولی اور نظریاتی تحریک کے طور پر نمایاں رہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک فکری و اخلاقی مدرسہ ہے۔ جس کا نصب العین دینِ اسلام کو زندگی کے ہر شعبے میں غالب کرنا ہے۔
قیام اور نظریاتی بنیاد: 26 اگست 1941ء کو سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے لاہور میں جماعت اسلامی کی بنیاد رکھی۔ اْس وقت برصغیر میں آزادی کی تحریکیں عروج پر تھیں، مگر مولانا مودودی نے ان سب سے ہٹ کر ایک نیا زاویہ فکر پیش کیا: ’’اسلامی انقلاب‘‘۔ ان کے نزدیک سیاست، معیشت، اخلاق اور سماج سب کچھ اسلام کے تابع ہونا چاہیے۔ یہی فکر آگے چل کر جماعت ِ اسلامی کے منشور اور تحریک کی اساس بنی۔
تحریک سے جماعت تک: قیامِ پاکستان کے بعد جماعت اسلامی نے نئے ملک کو ’’نعمت ِ الٰہی‘‘ قرار دیا اور اس کے نظام کو اسلامی اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد شروع کی۔ تعلیمی ادارے، فلاحی تنظیمیں، مزدور و طلبہ ونگ؛ سب اسی فکر کے عملی مظاہر ہیں۔ یہ جماعت ہمیشہ ایک متوازن اور باوقار آواز کے طور پر ابھری۔ آمریت کے خلاف، بدعنوانی کے مقابل، اور آئین میں اسلامی دفعات کے تحفظ کے لیے۔
قیادت کا تسلسل: سید مودودیؒ سے میاں طفیل محمدؒ، قاضی حسین احمدؒ، سید منور حسنؒ، سراج الحق اور اب حافظ نعیم الرحمن تک جماعت کی قیادت نے نظریے کو وقت کے تقاضوں کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھایا۔ یہ قیادت محض سیاسی نہیں بلکہ فکری و تربیتی بھی ہے۔ جماعت ہمیشہ کردار کو اقتدار پر مقدم رکھتی آئی ہے۔
اجتماعِ عام 2025: حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کا اجتماعِ عام 21 تا 23 نومبر 2025ء کو مینارِ پاکستان، لاہور میں منعقد ہوگا۔ موضوع ہے: ’’بدل دو نظام‘‘ جو محض نعرہ نہیں بلکہ ایک عزم کا اظہار ہے۔ یہ اجتماع پاکستان کے موجودہ سیاسی و معاشی بحران کے پس منظر میں اسلامی نظامِ عدل و انصاف کی طرف دعوت ہے۔
مقاصدِ اجتماع: 1۔ عوام میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کا شعور بیدار کرنا۔ 2۔ نوجوانوں کو زمانے کے بدلتے حالات تعلیم، قیادت اور اخلاقی کردار کے لیے تیار کرنا۔ 3۔ پرامن، منظم اور اصولی جدوجہد کی راہ دکھانا۔ 4۔ آئینی و جمہوری دائرے میں رہتے ہوئے نظامِ زندگی کی اصلاح۔ ملک بھر میں جماعت کے کارکنان اس اجتماع کی تیاری میں مصروف ہیں۔ ہر ضلع، ہر یونٹ، ہر ونگ اپنے حصے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ کارکنوں کے مطابق یہ اجتماع محض ایک سیاسی اجتماع نہیں بلکہ ’’تحریکی تجدید‘‘ ہے، جہاں نظریہ، تنظیم، اور عوامی رابطہ تینوں کا حسین امتزاج دکھائی دے گا۔
جماعت اسلامی کی پوری تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ وقتی مفادات نہیں، اصولوں کی سیاست کرتی ہے۔ اجتماعِ عام ’’بدل دو نظام‘‘ اسی تسلسل کی نئی کڑی ہے۔ ایک اعلان کہ تبدیلی تب آتی ہے جب ایمان، کردار اور قیادت ایک سمت میں چلیں۔ ممکن ہے کہ نومبر 2025 کا یہ اجتماع پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب رقم کرے، وہ باب جہاں سیاست نظریے کی بنیاد پر ہو، نہ کہ مفاد کی۔