بھوپال (نیوز ڈیسک)  بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان اور ان کا خاندان ایک بڑے قانونی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جب مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ان کی بھوپال میں واقع شاہی وراثتی جائیداد کو “دشمن جائیداد (Enemy Property)” قرار دینے کے حکومتی فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ اس فیصلے سے سیف علی خان، ان کی والدہ شرمیلا ٹیگور اور بہنیں سوہا علی خان اور صبا علی خان براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

15 ہزار کروڑ کی جائیداد خطرے میں
متاثرہ جائیدادوں میں فلیگ اسٹاف ہاؤس، نورالصباح پیلس، دارالسلام محل، بنگلہ آف حبیبی، احمد آباد پیلس اور کوہ فضا کی پراپرٹی شامل ہیں، جن کی مجموعی مالیت کا تخمینہ تقریباً ₹15,000 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

قانونی پیچیدگی اور پس منظر
اس معاملے کی بنیاد نواب حمید اللہ خان کی 1960 میں وفات سے جڑی ہے، جن کی تین بیٹیاں تھیں:

عابدہ سلطان (پاکستان ہجرت کر گئیں)

ساجدہ سلطان (بھارت میں رہیں اور سیف علی خان کی دادی تھیں)

ایک اور بیٹی

بھارتی حکومت نے 1962 میں ساجدہ سلطان کو واحد وارث قرار دیا تھا، تاہم دیگر ورثاء نے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے جائیداد کی تقسیم کو 1937 کے مسلم پرسنل لا ایکٹ کے تحت کرنے کا مطالبہ کیا۔

دشمن جائیداد قانون کا اطلاق
2014 میں بھارتی حکومت کے دشمن جائیداد کے نگراں ادارے نے نوٹس جاری کر کے پٹودی خاندان کی جائیداد کو Enemy Property Act کے تحت ضبط کرنے کا اعلان کیا، کیونکہ ایک وارث عابدہ سلطان پاکستان منتقل ہو چکی تھیں۔
سیف علی خان نے 2015 میں اس اقدام کے خلاف حکمِ امتناعی حاصل کیا تھا، لیکن 13 دسمبر 2024 کو یہ حکم ختم کر دیا گیا۔ عدالت کی جانب سے دعویٰ دائر کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دی گئی، لیکن سیف مقررہ وقت میں دعویٰ داخل نہ کر سکے۔

ٹرائل کورٹ میں دوبارہ سماعت
مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے معاملہ دوبارہ سماعت کے لیے ٹرائل کورٹ کو واپس بھیج دیا ہے، اور ہدایت کی ہے کہ ایک سال کے اندر اندر کیس نمٹایا جائے۔

فلمی محاذ پر سرگرم
قانونی مسائل کے باوجود، سیف علی خان اپنے فلمی کیریئر میں مصروف ہیں۔ وہ حال ہی میں نیٹ فلکس کی فلم “جیول تھیف” میں جلوہ گر ہوئے، جبکہ ان کی آنے والی فلموں میں ریس 4 اور اکشے کمار کے ساتھ بننے والی فلم “حیوان” شامل ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سیف علی خان

پڑھیں:

جو بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات چاہتا ہے لبنان چھوڑ دے، حزب اللہ

پارلیمنت میں حزب اللہ کے رکن نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا حرام ہے اور اگر سب لوگ مل کر بھی ایسا کریں تب بھی یہ خدا کے نزدیک ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا اور کوئی آزاد ضمیر اسے جائز نہیں ٹھہرائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں مزاحمتی دھڑے کے رکن رامی ابوحمدان نے حارہ الفکانی میں سیدلشہداء امام اباعبداللہ الحسین (ع) کی مجلس عزا سے خطاب میں کہا ہے کہ جو بھی دشمن کا ساتھ دیتا ہے ہم اسے لبنانی تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا حرام ہے اور اگر سب لوگ مل کر بھی ایسا کریں تب بھی یہ خدا کے نزدیک ہرگز قابل قبول نہیں ہوگا اور کوئی آزاد ضمیر اسے جائز نہیں ٹھہرائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی دشمن کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتا ہے اسے اس پاک سرزمین کو چھوڑ کر اپنے امریکی آقاوں کی آغوش میں جانا ہوگا۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے نمائندے نے کہا کہ ہم فرزندان حسین (ع)، اپنے دشمن کو اچھی طرح جانتے ہیں، ہم کبھی بھی فلسطین کے غاصبوں کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں ڈالیں گے، صیہونی وہی لوگ ہیں جنہوں نے سرزمین فلسطین کو اپنے وجود سے نجس کیا ہے اور شہیدوں کا خون زمین پر بہایا ہے۔ ابوحمدان نے کہا کہ حسین (ع)کا راستہ وقار، عزت اور آزادی کا راستہ ہے اور یہی خط ملت اسلامیہ کے تشخص اور غاصبوں کے تسلط کے مقابلے میں حسینیؑ موقف کو مضبوط اور مستحکم کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کارگل کے سنگلاخ پہاڑ آج بھی کیپٹن کرنل شیر خان شہید کی جرات و بہادری کے گواہ ہیں:محسن نقوی
  • لیبر پارٹی کو بڑا دھچکا، پاکستانی نژاد رکنِ پارلیمنٹ مستعفی
  • سعودی عرب غیر ملکی افرادی قوت کیلئے ”پیشہ ورانہ تصدیق” کے نفاذ کا آغاز
  • جو بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات چاہتا ہے لبنان چھوڑ دے، حزب اللہ
  • علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے دشمن؟ کیا شہباز حکومت بھی خطرے میں ہے؟
  • سکھر،مبینہ تشدد اورلوٹ مار کیخلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے
  • کراچی میں کروڑوں کی چوری کرنے والی ماسی پنجاب میں بھی جائیداد کی مالک نکلی
  • اسرائیل کا فضائی حملہ، انڈونیشن ہسپتال کے ڈائریکٹر مروان سلطان اہلیہ بچوں سمیت 67 افراد شہید
  • دشمن ایک تو دفاع بھی ایک