data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: برطانوی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے 14 سالہ وابستگی کے بعد لیبر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا ہےکہ پارٹی کی فلسطین سے متعلق پالیسی اور سماجی بہبود کے نظام میں عدم اصلاحات ہیں، جس کی وجہ سے اب نئی جماعت بنائی جائے گی۔

برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں جس کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ اور نظام میں حقیقی اصلاحات لانا ہوگا۔

 انہوں نےکہا  کہ سابق لیبر پارٹی لیڈر جیرمی کوربن کے ساتھ مل کر وہ اس نئی جماعت کی بنیاد رکھ رہی ہیں، اس اقدام کو برطانوی سیاسی حلقوں میں ایک ممکنہ “لیفٹ ونگ” اتحاد کی بحالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

زہرا سلطانہ نے کہا کہ  میرا ضمیر مجھے مجبور کرتا ہے کہ میں ایسی جماعت کا حصہ نہ بنوں جو غزہ میں جاری قتل عام پر خاموشی اختیار کرے اور غربت و محرومی سے نبرد آزما شہریوں کے لیے موجود سوشل سسٹم کو مزید کمزور کرے۔ میں ایک ایسی سیاسی قوت کا خواب دیکھتی ہوں جو مساوات، انصاف اور امن پر مبنی ہو۔

خیال رہےکہ  زہرا سلطانہ 2019 میں برطانوی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں، ان چند نمایاں مسلم ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی اور اسرائیلی مظالم پر لیبر پارٹی کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، وہ اکثر برطانوی حکومت کی فلاحی پالیسیوں میں کٹوتیوں اور عوامی خدمات کی نجکاری پر بھی نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔

زہرا سلطانہ کی جانب سے نئی جماعت کی باضابطہ لانچنگ کی تاریخ کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے، اس وقت سیاسی حلقے اس نئی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا یہ جماعت مستقبل میں لیبر پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے یا نہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لیبر پارٹی

پڑھیں:

وکلاء تقسیم، پنجاب بار کونسل کا 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان

کونسل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئینی عدالت کا قیام چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے اور اس سے ملک میں عدالتی نظام مضبوط ہوگا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے آئینی نوعیت کے مقدمات کی سماعت جلد ممکن ہو گی اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے تاخیرکا خاتمہ ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور، پنجاب بار کونسل نے 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کونسل کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق آئینی عدالت کا قیام چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے اور اس سے ملک میں عدالتی نظام مضبوط ہوگا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام سے آئینی نوعیت کے مقدمات کی سماعت جلد ممکن ہو گی اور قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے تاخیرکا خاتمہ ہو گا۔ اس کے علاوہ قومی اہمیت کے حامل معاملات میں بروقت انصاف فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی جو ملکی استحکام اور عوام کے اعتماد کیلئے نہایت ضروری ہے۔

پنجاب بار کونسل نے حکومت اور متعلقہ اداروں پر زور دیا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام کے عمل کو شفاف اور موثرانداز میں مکمل کیا جائے تاکہ عوام اور وکلاء کا اعتماد عدالتی نظام پر قائم رہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت ملک میں عدلیہ کے کردار کو مزید مستحکم کریگی اور آئینی و قانونی مسائل کے بروقت حل کو یقینی بنائے گی۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل محمد اشفاق نے کہا کہ یہ ترمیم عدالتی اصلاحات کیلئے پارلیمنٹ کے عزم کی عکاس ہے۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پنجاب بارکونسل ذبیح اللہ ناگرہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ عوامی مفاد اور آئینی بالادستی کا ہرصورت تحفظ کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی نژاد امریکی خاتون کو 8 برس کی قید، جرم کیا ہے؟
  • برطانیہ میں اسائلم کے نئے قوانین متعارف، پاکستانی پناہ گزینوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • برطانوی حکومت نے تارکین وطن کیلیے سخت پالیسیوں کا اعلان کردیا
  • رانا ثنااللہ نے ایک بار پھر 28 ویں آئینی ترمیم کا عندیہ دے دیا
  • برطانیہ، پناہ گزینوں کی حیثیت عارضی کرنے کا فیصلہ
  • غیر قانونی تارکین وطن دنیا بھر میں سلامتی کے لیے چیلنج، ’دی گارڈین‘ کی رپورٹ میں پاکستانی مؤقف کی تائید
  • ترمیم پارلیمنٹ کا حق، ججز جانبدار، استعفے بھی سیاسی: طلال چودھری 
  • برطانیہ میں سیاسی پناہ کے بعد مستقل رہائش کیلیے 20 سال انتظار کرنا پڑے گا
  • ترمیم پارلیمنٹ کا حق، مزید کرنا پڑی تو کرینگے، ججز کے استعفے سیاسی ہیں، طلال چودھری
  • وکلاء تقسیم، پنجاب بار کونسل کا 27 ویں آئینی ترمیم اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا اعلان