برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ کا پارٹی سے استعفیٰ، نئی جماعت کے قیام کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانوی سیاست میں ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ زہرا سلطانہ نے 14 سالہ وابستگی کے بعد لیبر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا ہےکہ پارٹی کی فلسطین سے متعلق پالیسی اور سماجی بہبود کے نظام میں عدم اصلاحات ہیں، جس کی وجہ سے اب نئی جماعت بنائی جائے گی۔
برطانیہ کی پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ وہ ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا ارادہ رکھتی ہیں جس کا مقصد عوامی مفادات کا تحفظ اور نظام میں حقیقی اصلاحات لانا ہوگا۔
انہوں نےکہا کہ سابق لیبر پارٹی لیڈر جیرمی کوربن کے ساتھ مل کر وہ اس نئی جماعت کی بنیاد رکھ رہی ہیں، اس اقدام کو برطانوی سیاسی حلقوں میں ایک ممکنہ “لیفٹ ونگ” اتحاد کی بحالی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
زہرا سلطانہ نے کہا کہ میرا ضمیر مجھے مجبور کرتا ہے کہ میں ایسی جماعت کا حصہ نہ بنوں جو غزہ میں جاری قتل عام پر خاموشی اختیار کرے اور غربت و محرومی سے نبرد آزما شہریوں کے لیے موجود سوشل سسٹم کو مزید کمزور کرے۔ میں ایک ایسی سیاسی قوت کا خواب دیکھتی ہوں جو مساوات، انصاف اور امن پر مبنی ہو۔
خیال رہےکہ زہرا سلطانہ 2019 میں برطانوی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں، ان چند نمایاں مسلم ارکان میں شامل ہیں جنہوں نے فلسطین کے حق میں آواز بلند کی اور اسرائیلی مظالم پر لیبر پارٹی کی خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، وہ اکثر برطانوی حکومت کی فلاحی پالیسیوں میں کٹوتیوں اور عوامی خدمات کی نجکاری پر بھی نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔
زہرا سلطانہ کی جانب سے نئی جماعت کی باضابطہ لانچنگ کی تاریخ کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے، اس وقت سیاسی حلقے اس نئی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا یہ جماعت مستقبل میں لیبر پارٹی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے یا نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیبر پارٹی
پڑھیں:
وکیل کا انوکھا احتجاج، پارلیمنٹ کے باہر 4 گدھوں کو لاکھڑا کردیا
کوسوو میں کئی ماہ سے جاری سیاسی تعطل کے خلاف احتجاج کے طور پر ایک ایریانیٹ کوچی نامی وکیل نے جمعرات کو پارلیمنٹ کے احاطے پر چار گدھوں کو لا کھڑا کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس کی جانب سے کوچی کو گدھوں کو اسمبلی کی عمارت میں داخل کرنے سے روکا گیا۔ اس جانوروں کی موجودگی سے کوچی کا احتجاج مزید نمایاں ہوا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وکیل کوچی نے کہا کہ ان کا مقصد تقسیم نہیں، بلکہ اتحاد کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ حکومت کی تشکیل میں ناکامی کے لیے خودمختاری تحریک کے رہنما اور عبوری وزیر اعظم البین کرٹی کو زیادہ تر ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
کوچی نے دیگر سیاسی جماعتوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاید یہ صورتحال ان کے لیے موزوں ہے۔
کوسوو میں حالیہ حکومت سازی کی کوشش دو دن قبل ناکام ہوئی، یہ کوشش 9 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد 40ویں کوشش تھی۔ اسمبلی کے 120 سیٹوں پر انتخابات کے بعد کوئی جماعت حکومت تشکیل دینے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔
رپورٹ کے مطابق آئینی سیشن 15 اپریل کو شروع ہوا تھا، اور اس کے بعد سے کوئی بھی جماعت حکومت تشکیل نہیں دے سکی۔
Post Views: 2