حکومت کا پی ٹی آئی سے مذاکراتی عمل آگے بڑھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کا عمل آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے،حکومتی اتحاد کی مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے کے بعد اگلے ہفتے مذاکراتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے ارکان نے وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات کی ہے، نائب وزیراعظم اسحق ڈار، رانا ثنا اور سنیٹر عرفان صدیقی نے ملاقات میں وزیراعظم کوپی ٹی آئی کے مطالبات کے حوالے سے باضابطہ بریف کیا اور آگے کے لیے رہنمائی حاصل کی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ جس طرح مذاکرات کا عمل چلا رہی ہے، اسے جاری رکھا جائے اورباقی چھ اتحادی جماعتوں کے ارکان کے ساتھ ملکر مشترکہ موقف بنائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے تمام ارکان جلد ملاقات کر کے پی ٹی آئی کے مطالبات کے حوالے سے اپنا لائحہ عمل تیار کریں گے۔
پیپلزپارٹی کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور حکومت کی جانب سے اعظم نذیر تارڑبھی کمیٹی کو اپنی رپورٹ دینگے۔
حکومتی کمیٹی کی جانب سے مشترکہ مئوقف تیار کرنے کے بعد 27 یا 28 جنوری کو مذاکرتی کمیٹیوں کا چوتھا اجلاس بلایا جا سکتا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی کی جانب سے ٹی آئی
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صدارت میں ہوا۔ نیشنل بینک سے متعلق آڈٹ رپورٹس اور مالی بے ضابطگیوں کے حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں، جس پر اراکین کمیٹی اور چیئرمین جنید اکبر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں،جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
ترکیے نے اپنا پہلا ہائپر سونک میزائل ٹائفون بلاک 4 متعارف کروا دیا
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ جن میں سے کچھ ایڈجسٹ اور چند کی ری اسٹرکچرنگ کی جا رہی ہے، جبکہ 17 کیسز میں ریکوری کی کوششیں جاری ہیں۔
آج نیوز کے مطابق چیئرمین پی اے سی نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کسان چند لاکھ روپے نہ دے تو اس کی زمین ضبط ہو جاتی ہے، پھر ان شوگر مل مالکان کو ریلیف کیوں دیا گیا؟ کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
ٹک ٹاک نے 3 ماہ میں پاکستانیوں کی 2 کروڑ سے زائد ویڈیوز ڈیلیٹ کر دیں
مزید :