Jasarat News:
2025-04-25@11:59:07 GMT

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

کراچی(کامرس پورٹر)کاروباری ہفتے کے پہلے دن پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان رہا، اگرچہ ٹریڈنگ کے دوران مارکیٹ 1لاکھ16ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد پر بحال ہو گئی تھی تاہم کے ایس ای100انڈیکس میں500 پوائنٹس کااضافہ ہوا اور انڈیکس 115,844 پوائنٹس پربند ہوا۔مارکیٹ کے سرمائے میں75 ارب روپے سے زاید کااضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم14319ارب روپے پر جا پہنچا جبکہ 536.

08فیصد حصص کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔پاکستان اسٹاک ایسکچینج میں پیر کوآٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کیمیکلز، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی۔ حبکو، پی ایس او، شیل، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایم ای بی ایل، این بی پی اور یو بی ایل سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاکس میں مثبت کاروبار ہوا۔ماہرین کے مطابق اضافے کا رجحان جاری رہ سکتا ہے، لیکن مختصر مدت میں مارکیٹ کی سمت کی رہنمائی کے لئے سیاست کلید ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ آنے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں 100 بی پی ایس کمی کی توقع ہے مگرمارکیٹ میں اسے انتہائی کم کمی تصور کی جائے گی جس سے مارکیٹ پر زیادہ اثر قائم نہیں کر سکے گی۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا

کبھی لاہور کے باسی چاروں موسموں کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ خوشگوار گرمی، خنک خزاں، سردیاں اور بہار کی رونقیں، لیکن گزشتہ چند برسوں میں تیزی سے بڑھتی شہری آبادی اور موسمیاتی تبدیلیوں نے شہر کو صرف دو موسموں، دم گھٹاتی اسموگ اور جھلسا دینے والی گرمی تک محدود کر دیا ہے۔

پنجاب کے مختلف اضلاع سمیت لاہور میں شدید گرمی کی نئی لہر کا آغاز ہو چکا ہے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ دس دنوں کے دوران غیر معمولی درجہ حرارت کی پیش گوئی کی ہے۔ اپریل میں عمومی طور پر درجہ حرارت 30 سے 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہتا ہے، تاہم پچھلے چند سالوں میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اپریل 2020 میں اوسط درجہ حرارت 33 ڈگری تھا، جو 2021 میں 35، 2022 میں 42، 2023 میں 35 اور 2024 میں 37 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔ رواں برس 2025 میں یہ درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ لاہور میں بڑھتی آبادی اور تیز رفتار تعمیرات درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔ تحقیق کے مطابق 1990 سے 2020 کے دوران شہر کے بڑے حصے پر موجود سبزہ ختم ہو کر کنکریٹ، سڑکوں اور عمارتوں میں تبدیل ہو گیا۔ 2010 سے 2017 کے درمیان لاہور کا 70 فیصد درختوں کا احاطہ ختم ہو چکا ہے۔

پنجاب اربن یونٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں لاہور کا تعمیراتی رقبہ 438 مربع کلومیٹر سے بڑھ کر 759 مربع کلومیٹر تک جا پہنچا ہے جبکہ شہر کے مجموعی رقبے کا صرف 2.8 فیصد حصہ اب سبزہ زاروں پر مشتمل ہے۔ درختوں کی کٹائی کے باعث لاہور ’’اربن ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ‘‘ کا شکار ہو چکا ہے، جہاں عمارتیں اور سڑکیں دن بھر گرمی جذب کر کے رات کو اسے آہستہ آہستہ خارج کرتی ہیں، جس سے درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ماہرین نے عالمی حدت، سبزہ زاروں کی کمی، صنعتی آلودگی اور ناقص شہری منصوبہ بندی کو گرمی کی لہروں کا بنیادی سبب قرار دیا ہے۔ جامعہ پنجاب کے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی کا کہنا ہے کہ ’’جب کئی دن تک درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہتا ہے اور قدرتی ٹھنڈک کے ذرائع موجود نہ ہوں، تو گرمی کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔‘‘

شدید گرمی کی ممکنہ لہر کے پیش نظر، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے شہریوں کے تحفظ کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کی ہیں۔

شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دن 11 بجے سے 4 بجے کے دوران غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز کریں، زیادہ پانی پئیں، ہلکے اور ڈھیلے کپڑے پہنیں، ٹھنڈے مشروبات استعمال کریں اور بچوں و بزرگوں کا خصوصی خیال رکھیں۔ گرمی کی شدت سے چکر آنا، بخار، نقاہت، متلی یا بے ہوشی کی شکایت ہو تو متاثرہ شخص کو فوراً سائے میں لے جاکر پانی یا او آر ایس پلایا جائے، اور ضرورت پڑنے پر طبی امداد حاصل کی جائے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ عارضی احتیاطی تدابیر وقتی ریلیف تو دے سکتی ہیں، لیکن اس سنگین ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے مستقل اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں، جن میں سبزہ زاروں کا تحفظ، نئے درختوں کی شجر کاری، موسمیاتی تبدیلی کو شہری منصوبہ بندی کا حصہ بنانا اور عوامی آگاہی شامل ہیں۔

اگر فوری اور جامع اقدامات نہ کیے گئے، تو گرمی کی یہ شدید لہریں لاہور جیسے بڑے شہروں میں معمول کا حصہ بن سکتی ہیں، جس کے اثرات نہ صرف انسانی صحت بلکہ معیشت، زراعت اور شہری زندگی کے دیگر شعبوں پر بھی مرتب ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار
  • عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مستحکم
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج : 100 انڈیکس میں 1553 پوائنٹس کی کمی
  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی ، انڈیکس ایک لاکھ ، 15 ہزار سے نیچے آ گیا
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بڑی مندی کے ساتھ کاروبار کا آغاز
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان، 1553 پوائنٹس کی کمی
  • بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا
  • لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مندی،100 انڈیکس میں 250 پوائنٹس سے زائد کی کمی،ڈالر بھی مہنگا