سکردو سیاحتی حب بن گیا ہے، چیف سیکرٹری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
سکردو میں جاری آئس ہاکی ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ابرار احمد مرزا نے کہا کہ گلگت بلتستان ہر موسم کے حوالے سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، یہاں مختلف رنگ دیکھنے کو ملیں گے۔ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں آ رہی ہے جس سے یہاں کی معیشت مستحکم ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ چیف سکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان خاص کر بلتستان میں ونٹر ٹورازم کے بڑے مواقع موجود ہیں، آئس ہاکی ٹورنامنٹ کیلنڈر ایونٹ کے طور پر آئندہ ہر ضلع میں منعقد کریں گے۔ کوشش ہو گی کہ یہاں کے کھلاڑیوں کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کروائیں، اس مقصد کیلئے انتظامیہ پوری طرح سے کوشاں ہے۔ سکردو میں جاری آئس ہاکی ٹورنامنٹ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ابرار احمد مرزا نے کہا کہ سکردو سیاحتی حب بن گیا ہے، یہاں سرمائی سیاحت کے فروغ کیلئے انتظامیہ اپنی پوری کوشش کرے گی۔ سرمائی سیاحت کا فروغ نہایت ضروری ہے، گلگت بلتستان ہر موسم کے حوالے سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے، یہاں مختلف رنگ دیکھنے کو ملیں گے۔ ملکی و غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں آ رہی ہے جس سے یہاں کی معیشت مستحکم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقے کی ترقی کیلئے امن سب سے اہم ہے، الحمد للہ یہاں امن بھی ہے اور سیاحت کے وسیع مواقع بھی موجود ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ مثبت تبدیلیوں کو ویلکم کریں، روایتی کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہماری اولین ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے تمام حلقوں سے انتخاباات میں حصہ لے گی، ڈاکٹر مشتاق خان
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین بارڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی آزاد کشمیر گلگت بلتستان کے امیر ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے ہر انتخابی حلقے سے بھرپور انداز سے انتخابات میں حصہ لے گی، ہمارے مسائل کے ذمہ دار نااہل قیادت اور موروثی سیاست ہے، جماعت اسلامی فرسودہ نظام اور روایتی قیادت کو تبدیل کر کے دم لے گی، جماعت اسلامی اقتدار میں آکر گلگت بلتستان میں میڈیکل کالج اور تینوں ڈویثرنز میں خواتین اور نوجوانوں کے لیے الگ الگ جامعات قائم کرے گی، 50 ہزار نوجوانوں کو بنوقابل پروگرام کے تحت ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی، اسلام آباد میں بیٹھے حکمران گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں کٹھ پتلیاں مسلط نہ کریں، تحریک آزادی کا تقاضا ہے کہ یہاں سیاسی مداخلت سے اجتناب کیا جائے،،کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی مضبوطی کا تقاضا ہے کہ جماعت اسلامی کو اقتدار میں آنے سے نہ روکا جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار انھوں نے یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی راجہ جہانگیر خان، غلام محمد صفی، سرور گلگتی، نقیر شاہ اور دیگر قائدین نے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کہا کہ گلگت بلتستان میں قائم حکومتی ڈھانچہ عوام کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہوا ہے، آئے روز گلگت بلتستان اور چین بارڈر پر تاجروں سمیت، وکلاء اور دیگر ملازمین اپنے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے سڑکوں پر ہوتے ہیں، جس سے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی، گلگت بلتستان کے عوام کو حکومت صحت اور تعلیم کی سہولیات مفت فراہم کرے۔ انھوں نے کہا 20ہزار میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا یہ خطہ بجلی کی کمی وجہ سے بدترین لوڈشیڈنگ کا شکار ہے، شدید گرمی میں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند رہتی ہے جس سے روزمرہ کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں، فوری طور پر لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے۔داسو اور دیامر ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے، متاثرین ڈیم کے مسائل حل کیے جائیں، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کو آئینی طورپر باہم مربوط کیا جائے، گلگت بلتستان کو بھی آزاد کشمیر کی طرز کا نظام حکومت دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو دو الگ یونٹس کی شکل دی جائے۔ کشمیر کونسل کو اپر ہاؤس کا درجہ دے کر ریاست کے دونوں آزاد خطوں کی برابر نمائندگی دی جائے، صدر ایک ہو اور وزراء اعظم الگ الگ ہوں، ایک ٹرم میں صدر آزاد کشمیر سے ہو اور ایک ٹرم میں صدر گلگت بلتستان سے ہو، دونو ں کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کشمیر کا موثر بیس کیمپ بنایا جائے۔ گلگت بلتستان میں کرپشن اقرباء پروری کا خاتمہ کر کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے، منصوبے بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی لاگت کئی گنا بڑھ جاتی ہے، متحرک اور بااختیار حکومتی ڈھانچہ ہی ان مسائل سے ریاست کو نکال سکتا ہے، استور ویلی روڈ جس کا ٹینڈر بھی ہو چکا ہے، التوا کا شکار ہے، اس پر فوری کام کا آغاز کیا جائے، ریاست کے دونوں آزاد خطوں کو باہم ملانے والی شاہراہ شونٹر کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے اور کام کا آغاز کیا جائے۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنائے۔