وزیر اعظم نے ایف بی آر افسران کو نقد انعامات دینے کی سکیم کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) افسران کو نقد انعامات دینے کی سکیم کی منظوری دے دی۔
روز نامہ امت نے ذرائع ایف بی آر کے حوالے سے بتایاکہ نقد انعامات صرف انکم ٹیکس اور کسٹمز کے 1800 کیڈر افسران کو دیے جائیں گے۔ایف بی آر افسران کو انعامات دینے کی سکیم کے لئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کی وزیراعظم شہباز شریف نے منظوری دے دی ہے۔
قبل ازیںایف بی آر نے ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت سینئر افسران کے لئے ریٹنگ اینڈ ریوارڈ سسٹم شروع کرنے کا فیصلہ کیا تھا، افسران کو کارکردگی کی بنیاد پر درجہ بندی کر کے انعام سے نوازا جائے گا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق کارکردگی بنیاد پر ایف بی آر افسران کو اے سے ای تک کیٹیگریز میں تقسیم کیا جائے گا اور سینئر افسران کو بطور انعام نئی گاڑی ، تنخواہوں میں اضافہ اور اضافی الاو¿نس دیا جائے گا۔
کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو افسران کو ای میل اور موبائل نمبر اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام فیلڈ فارمیشنز تجرباتی بنیاد پر ریٹنگ سسٹم کے اجراء کے لئے تیار رہیں اس دوران گریڈ 17 اور بڑے افسران کو کوئی اسائمنٹ نہیں دی جائے گی۔
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی سے بہتر کوئی جگہ نہیں :ممتاز تاجر رہنماچودھری اشرف گل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: افسران کو ایف بی آر
پڑھیں:
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) وزیر اعظم شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، اگر ہم نے اتحاد نہیں کیا تو اسرائیل انسانیت کیخلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا، بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔(جاری ہے)
وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔
جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔