وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے، اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
وزیراعظم کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں توشہ خانہ ایکٹ 2024ء پر نظر ثانی کیلئے وزیر دفاع کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی، نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین، ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی منظوری دی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کے زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے، اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ وزیراعظم کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں پاکستان میں کام کرنے والے بیرون ملک کے 86 پائلٹس کے لائسنسز کی توثیق میں 2 سال توسیع کی منظوری دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق 2025ء میں نئے پائلٹس کی شمولیت کی فارن ویلیڈیشن میں 3 سال کی توسیع کی منظوری کورونا اور پاکستانی پائلٹس پر پابندی کی وجہ سے بیرون ملک سے پائلٹس کی خدمات حاصل کرنا پڑیں، کابینہ ڈویژن کی سفارش پر مکمل قانونی کارروائی کے بعد عمل درآمد کیا جائیگا۔
اجلاس میں توشہ خانہ ایکٹ 2024ء پر نظر ثانی کیلئے وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی، نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرمین، ممبران کی تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی منظوری دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016ء کی ذمہ داری وزارت آئی ٹی سے وزارت داخلہ کو منتقل کرنے کیلئے رولز ترمیم اور نیپرا اپیلٹ ٹریبونل کے ممبر فنانس کے طور پر ڈاکٹر عمار حبیب خان کی تعیناتی کی منظوری دی گئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی تعمیر نو کے عمل کو تیز کرنے اور موثر نگرانی کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پرائم منسٹر ریلیف پیکیج مستحقین تک پہنچانے کے لیے نئی مؤثر حکمت عملی بنائی جائے۔ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 6 جنوری 2025ء اور 17 جنوری 2025ء کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی منظوری دی گئی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں
پڑھیں:
غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اعلامیہ
استنبول (ویب دیسک )غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کیا جائے، استنبول اجلاس کا اعلامیہ
غزہ کی تازہ صورتِ حال پر استنبول میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد 7 مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا۔
اعلامیہ میں زور دیا گیا ہے کہ غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے ہاتھ میں دیا جائے، اسرائیل فوری طور پر جنگ بندی کی مکمل پاسداری کرے اور انسانی امداد کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور قومی نمائندگی کو تسلیم کیے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں۔
شریک ممالک نے اس مؤقف پر اتفاق کیا کہ بین الاقوامی استحکام فورس کے قیام پر غور کیا جائے گا تاکہ جنگ بندی کی نگرانی اور انسانی امداد کی فراہمی مؤثر بنائی جا سکے۔
اعلامیے کی نمایاں شقیں
1. غزہ کا نظم و نسق فلسطینیوں کے سپرد کرنے پر مکمل اتفاق۔
اجلاس میں شریک تمام ممالک نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کا سیاسی و انتظامی نظم کسی بیرونی قوت کے بجائے مقامی فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہونا چاہیے۔
2. جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر تشویش۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کے بعد بھی حملے جاری ہیں جن میں اب تک تقریباً 250 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
3. انسانی امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت۔
شریک ممالک نے مطالبہ کیا کہ کم از کم 600 امدادی ٹرک اور 50 ایندھن بردار گاڑیاں غزہ میں بلا تعطل داخل کی جائیں۔
4. بین الاقوامی استحکام فورس پر مشاورت۔
اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ غزہ میں ایک غیرجانب دار فورس تشکیل دی جائے جو امن کی نگرانی اور انسانی امداد کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
5. فلسطینی انتظامیہ کی اصلاحی کوششوں کی حمایت۔
شریک ممالک نے فلسطینی قیادت کے اصلاحی اقدامات اور عرب لیگ و اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے منصوبوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔
یہ اہم اجلاس ترکیہ کے وزیرِ خارجہ حقان فیدان کی میزبانی میں استنبول کے ایک معروف ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں انڈونیشیا، پاکستان، سعودی عرب، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ یا نمائندوں نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران جنگ بندی کی تازہ صورتِ حال، انسانی بحران، اور آئندہ سفارتی اقدامات پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اسرائیل جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اعلانِ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 250 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ ہم امن کے لیے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں، مگر اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں عالمی ضمیر کے لیے چیلنج ہیں۔
فیدان نے کہا کہ ترکیہ نے اپنے تمام علاقائی شراکت داروں سے رابطے بڑھا دیے ہیں تاکہ جنگ بندی کو پائیدار امن میں تبدیل کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر انسانی امداد کی راہیں نہ کھلیں تو غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ برداشت ہو جائے گا۔