’عمر ایوب اپنے دادا کے نقش قدم پر چل رہے ہیں‘، آئین پاکستان کی کتاب پٹخنے پر پی ٹی آئی رہنما پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں شرکت کے دوران ایوان میں شدید ہنگامہ دیکھنے کو آیا۔ اپوزیشن اور حکومت کے اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ جہاں اپوزیشن نے احتجاجاً ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں وہیں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے آئین پاکستان کی کتاب کو میز پر پٹخنا شروع کر دیا۔
عمر ایوب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے ان پر خوب تنقید کی گئی۔ ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہے عمر ایوب کے دادا نے بھی آئین پاکستان کی ایسے ہی توہین کی تھی جس کے بعد پاکستان واپس کبھی سنبھل نہیں سکا۔
عمر ایوب نے آئین پاکستان کی کتاب کو پٹخنا شروع کر دیا ویسے حیرت کی بات نہی اس کے دادا نے اینکر منصور کے نانا جنرل موسی کے ساتھ مل کر پاکستان کے آئین کو ایسے ہی لتاڑا تھا اور پھر پاکستان کبھی واپس سنبھل نا سکے
سانپ کے بچے سنپولیے ہی ہوتے ہیں pic.
— RAShahzaddk (@RShahzaddk) January 21, 2025
عدیل نامی صارف نے لکھا کہ عمر ایوب اپنے دادا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آئینِ پاکستان کو پٹخ پٹخ کر دلی جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن نامی ایک پیج کی جانب سے کہا گیا کہ کیا یہ محض سیاست کا حصہ ہے یا آئین کے تقدس کو پامال کرنے کی کوشش؟ عمر ایوب کے دادا بھی آئین کی توہین کرتے رہے ہیں، انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ ایک نسل در نسل روایت بن چکی ہے۔
سمرین یوسف نے لکھا کہ اگر یہ حکومت میں ہوں تو سب ٹھیک ہے اگر نہ ہوں تو فسادی بنے رہتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:’ ایلون مسک کیا آپ ہمارا مقابلہ کرسکتے ہیں‘ ٹیسلا کا ٹرک پاکستان کی سڑکوں پر، ویڈیو وائرل
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کی عمر ایوب
پڑھیں:
’ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے‘، ندا یاسر کو پھر تنقید کا سامنا
اداکارہ و ٹی وی میزبان ندا یاسر ایک بار پھر اپنے مارننگ شو میں ملازمہ کی چوری کی کہانی سناتے ہوئے تنقید کا نشانہ بن گئیں۔
حال ہی میں ندا یاسر نے اپنے مارننگ شو میں اپنے گھر میں پیش آنے والے چوری کے واقعے کی تفصیلات بتائیں، ان کا کہنا تھا کہ جب میرے بچے چھوٹے تھے اور میں کوئی کام بھی نہیں کر رہی تھی تو بچوں کو اسکول لے کر جاتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ایک دوست نے اپنے گھر پر کام کرنے والی ملازمہ کی بیٹی کو میرے گھر پر کام کے لیے رکھوا دیا۔ اس وقت میرے بچے پلے گروپ میں تھے اور مجھے اسکول کے باہر دو گھنٹے انتظار کرنا پڑتا تھا اور اس دوران گھر پر ان کی ملازمہ اکیلی ہوتی تھی۔
ایک دن میری دوست نے کہا کہ میرے بچوں کا اسکول تمہارے گھر کے قریب ہے اور ملازمہ اسکول میں اکیلی بیٹھی رہتی ہے، اگر اجازت ہو تو وہ تمہارے گھر آکر اپنی بیٹی (ملازمہ) کے پاس وہ وقت گزار سکتی ہے جب تک بچوں کے اسکول کی چھٹی نہیں ہو جاتی تو میں نے اجازت دے دی۔
میزبان کے مطابق جب وہ اپنے بچوں کے ساتھ اسکول جاتیں تو گھر میں صرف ملازمہ اور اس کی ماں موجود ہوتی تھیں اور پورا گھر ان کے حوالے ہوتا۔ اس دوران وہ دونوں گھر سے قیمتی سامان چوری کرتی رہیں اور جب تک وہ ملازمہ ان کے گھر میں کام کرتی رہی، گھر سے خاصا سامان چوری ہوتا رہا جن میں کپڑے اور جیکٹس بھی شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ڈرامہ ’جنت سے آگے‘ کی کہانی ندا یاسر کی ہے؟
ندا یاسر نے مزید کہا کہ ان سے غلطی یہ ہوئی کہ انہوں نے ملازمہ پر اندھا بھروسہ کیا اور دوسرا یہ کہ وہ اپنی سہیلی کو انکار بھی کر سکتی تھیں۔ اور اس وقت سمجھ آیا کہ آپ کو انکار آنا چاہیے۔ اب اگر میرے گھر کوئی کام کرتا ہے تو ملازمین کے گھر والوں کو اس وقت آنا منع ہے جب میں گھر پر نہ ہوں۔
سوشل میڈیا صارفین ندا یاسر کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بناتے نظر آئے ایک صارف نے کہا کہ ایک شو ندا صرف اکیلے کریں اور ہمیں بتائیں کے کتنی دفعہ ان کے گھر چوری ہوئی ہے۔ صارف نے کہا کہ ہر شو میں ایک نئی کہانی ہوتی ہے کہ ان کے گھر کیسے چوری ہوئی۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے بدا یاسر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ندا باجی کے گھر جتنی چوریاں ہوئی ہیں پورے کراچی میں نہیں ہوئیں۔ ثبور نامی صارف نے کہا کہ ندا یاسر کی باتیں سننے کے بعد سارے ملازمین کو گھر سے نکال کر خود جھاڑو پکڑ لینا چاہیے۔ جبکہ ایک صارف نے طنزاً کہا کہ ’ندا یاسر اور ان کے ملازموں کے کیوٹ قصے‘۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ندا یاسر کو بیرون ملک جا کر لپ اسٹک لگانا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا صارفین کی کڑی تنقید
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ندا یاسر نے بتایا کہ جب ان کے بیٹے بالاج کی پیدائش ہوئی تو انہوں نے ایک فلپائنی ملازمہ کو نوکری پر رکھا تاکہ گھر کے کاموں میں مدد مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اعتماد کا غلط فائدہ اٹھایا گیا، وہ ملازمہ موبائل فونز اور باہر سے خریدی گئی اشیا چوری کرتی رہی۔ ایک دن انہیں شک ہوا کہ ان کے پرس سے یوروز غائب ہوئے ہیں۔ یہی سے شک ہوا کہ ملازمہ چور ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ندا یاسر ندا یاسر چوریاں ندا یاسر ملازمہ