پانی کی تقسیم کے معاملے پر حکومت اور اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئیں۔

ڈپٹی چئیرمین سینیٹ سیدال خان کی صدارت میں ایوان بالا کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پیپلزپارٹی نے پانی کی تقسیم کے حکومتی اعداد و شمار کو زمینی حقائق سے مختلف قرار دیا اور سینیٹر شیری رحمٰن  نے دریائے سندھ پر کینالز بنا کر سندھ کا پانی روکنے کا الزام لگایا۔

حکمران جماعت مسلم  لیگ (ن) کے سینیٹرعرفان صدیقی نے اپنے حصے کے پانی سے نہریں بنانے پر اعتراض کو بلاجواز قرار دیا جب کہ  وزیر آبی وسائل مصدق ملک نے پانی کی تقسیم کے اعداد وشمار پیش کیے۔

پیپلزپارٹی کی راہنما شیری رحمن نے دریائے سندھ پر نئی نہروں سے متعلق تحریک التوا پیش کی جس میں سندھ کے حصے کا پانی روکے جانے کا الزام عائد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کسی ادارے میں مداخلت نہیں کرتی،عدلیہ بھی انتظامی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے، وزیر قانون

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے پہلے سے منظور شدہ تحریک التوا پر بحث کیلئے پیش کی اور کہا کہ معاملہ پر سندھ کے تمام علاقوں میں شدید احتجاج ہوا، حکومتی فیصلے پر سندھ سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں وزیر اعلی سندھ نے واضح اعتراض کیا، چولستان کے ریگستان کو ہریالی میں تبدیل کرنے کیلئے پانی تبدیل کیا جا رہا ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ 25 سال سے ارسا پانی کی کمی رپورٹ کر رہی ہے، کوشش ہوتی ہے اس پر منصفانہ تقسیم ہو، بلوچستان اور سندھ دونوں صوبے اس معاملے پر اعتراض کر چکے، سات ملین ایکڑ کس طرح زرخیز بنائیں گے جبکہ پانی نہیں ہے، کوٹری اور گڈو سے پیچھے دریائے سندھ ٹھاٹے مارا کرتا تھا، اب وہ صورتحال کہاں ہے سب کو پتہ ہے پانی کم ہے، کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر،بوند بوند پانی کو شہری ترستے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گیارہ ماہ سے مشترکہ مفادات کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی، تین تین ماہ کے بعد سی سی آئی کی میٹنگ ہونی چاہیے، حکومت کو اس پر واضح کرنا ہوگا کہ وہ چاہتی کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے جواب میں کہا جو پانی کی تقیسم کا فارمولا ہے، اسی کے تحت پانی مل رہا ہے، اگر کوئی اپنے حصے کے پانی پر نہریں بنا رہا ہے تو اس پر اعتراض بلاجواز ہے۔

وزیر برائے ابی وسائل مصدق ملک نے پانی کی تقسیم کے فارمولے، نہروں کے قیام پر ایوان میں تفصیلی جواب پیش کرتے ہوئے کہا اپنے حصے کے پانی میں سے کوئی بھی چاہے نہریں تعمیر کر سکتا ہے پانی کسی کا نہ کم کیا گیا نہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ایسا ممکن ہے۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا سی سی آئی کا اجلاس نہیں ہورہا، اس مسئلے پر پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے جنوچی پنجاب میں پی آئی اے کی فلائٹس کم ہونے اور ائیرپورٹس بند ہونے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ پیرس جانیوالی پی آئی اے کی پہلی فلائٹ میں عملے کے بیس افراد کے مفت سفر کرنے کا انکشاف کیا، جس پر وزیرقانون نے کہا معاملے کی انکوائری کروائیں گے۔

پیپلز پارٹی اراکین نے معاملہ متعلقہ کمیٹی بھینے کا مطالبہ کیا تو ڈپٹی چئیر مین سینیٹ نے انکار کرتے ہوئے کہا ڈھائی گھنٹے بحث کے بعد وزیر نے جواب دیا ہے، اب یہ معاملہ کمیٹی نہیں جائے گا جس پر پیپلز پارٹی اراکین نے احتجاج بھی کیا۔

سینیٹ اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ہونے والی بحث میں دیگر اراکین نے بھی حصہ لیا جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ کے روز تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

وفاقی وزیر علیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر جیالے ارکان کا احتجاج

سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر مواصلات علیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر پی پی پی ارکان نے احتجاج کیا جس پر انہوں نے معذرت کرلی۔

سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ حکومت کراچی سے سکھر تک گرین فیلڈ موٹروے بنانے کا ارادہ رکھتی ہے، حیدر اباد سکھر موٹروے سیکشن کا تفصیلی ڈیزائن اور نظر ثانی لاگت کا تخمینہ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، وعدہ کرتا ہوں کہ 2025 میں ایم سکس موٹر وے شروع کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ موٹروے صرف حیدرآباد تک نہیں ہو گی بلکہ اسے کراچی تک توسیع دیں گے، بتایا جائے کہ گزشتہ چار حکومتیں کن کن جماعتوں کی رہی، پہلے پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اپنے ادوار کا جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ پھر مسلم لیگ (ن) بھی حساب دے، میں تو اپنی 6 ماہ وزارتی مدت کا حساب دوں گا، 
ایم سکس موٹر وے صرف سندھ کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے۔

عبدالعلیم خان کے پیپلزپارٹی سے متعلق بیان پر پیپلز پارٹی ارکان  نے احتجاج کیا، علیم خان نے کہا کہ جو جو پارٹی برسر اقتدار رہی ہے وہ ایم 6 نہ بنانے کی ذمہ دار رہی، پیپلز پارٹی پانچ سال اپنے ن لیگ اور پی ٹی آئی اپنے اپنے پانچ سال کا حساب دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے بیان پر قائم ہوں اگر سڑک کسی کے دور میں نہیں تعمیر ہوئی تو وہ زمہ دار ہیں،
سندھ کی سڑک میں نے آج تک نہیں کہا یہ پاکستان کی سڑک ہے۔

وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے کابینہ کے ساتھی عبدالعلیم خان کے بیان پر معذرت کر لی اور کہا کہ 
پیپلز پارٹی ہماری اتحادی جماعت ہے، اگر عبدالعلیم خان کی بات سے کسی کی دل ازاری ہوئی ہے تو معذرت خواہ ہیں، اس کے بعد عبدالعلیم خان نے بھی پیپلز پارٹی کے ارکان سے معذرت کر لی۔

سینٹرمنظور احمد  نے کہا کہ علیم خان کو اتنا علم نہیں کہ ثمینہ ممتاز زہری کا کس پارٹی سے تعلق نہیں، ثمینہ ممتاز زہری نے کہا کہ علیم خان صاحب آپ ایوان میں آیا کریں آپ کو معلوم ہو کہ ثمینہ ممتاز زہری کا تعلق بلوچستان نیشنل پارٹی سے ہے، بلوچستان میں روزانہ لوگ مررہے ہیں حکومت کہاں ہیں۔

اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ اگر کسی کے بیان سے کسی کی دل آزاری ہوئی تو میں معافی مانگتا ہوں علیم خان کو 6 ماہ ہوئےہیں وزارت کو سنبھالے۔

علیم خان نے کہا کہ میرے لیے پیپلز پارٹی ، ن لیگ ، پی ٹی آئی اور باپ پارٹی کے قائدین قابل عزت ہیں، میں نے یہ کہا کہ ایم سکس نہیں بن سکی تو اس کے زمہ دار ہم سب ہیں،  مجھے میری بات تو  پوری کرنی دی جاتی۔

وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڈ  نے ایوان میں ماحول اچھا رکھنے کی اپیل کی اور اگر کسی رکن کی صوبائی معاملہ پر دل آزاری ہوئی معزرت کر لیتا ہوں۔

وفاقی وزیر مواصلات علیم خان نے کہا کہ میں تمام جماعتوں کا اتحادی بائیس سال سے سیاسیت میں ہوں، اگر کوئی سڑک کسی بھی حکومت میں نہیں بنی تو وہ زمہ دار ہے، میرے لئے پیپلز پارٹی ن لیگ کی قیادت محترم ہے۔

علیم خان نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں اتحادی رہا ان کی قیادت بھی محترم ہے، اگر کسی رکن کی دل آزاری ہوئی تو اس پر معزرت کر لیتا ہوں۔

وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ایم سکس کو ہم سکھر سے لے کر کراچی تک بنائیں گے، یہ روڈ اسی سال شروع ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علیم خان نے کہا کہ عبدالعلیم خان پانی کی تقسیم پیپلز پارٹی علیم خان کے وفاقی وزیر اجلاس میں کے سینیٹر پی ٹی آئی پارٹی سے ایم سکس کے بعد

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، پارٹی کی اندرونی تقسیم عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ہے، علی امین گنڈا پور

راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور آج پھر اپنی ہی جماعت پر برس پڑے اور کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، پارٹی کی اندرونی تقسیم عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ہے۔

راولپنڈی میں  وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو باہر لانے کے لیے جتنی کوشش میں نے کی کسی نے نہیں کی، ملکی تاریخ کے بڑے مارچ اور جلسے کیے۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کیا ریاست سے کوئی لڑ سکتا ہے؟ عمران خان نے کئی بار کہا مذاکرات کے لیے تیار ہوں تو بیٹھیں بات کریں، بات اسی سے ہوگی جس کے پاس اختیار ہے۔

افغانستان کے سفیر سردار احمد شکیب کی وفد کے ہمراہ اسد قیصر کے ظہرانے میں شرکت

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو گرایا گیا، کیا اس کے ذمہ دار افغان مہاجرین تھے؟  ہم اپنے صوبے میں کوشش کر رہے ہیں افغان مہاجرین کو عزت اور روایات کے ساتھ واپس بھیجیں۔وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے دور میں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی، دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ تشویشناک ہے۔ 

علی امین گنڈا پور نے کہاکہ پارٹی کی اندرونی تقسیم کی وجہ سے ملاقاتیں روکی جا رہی ہیں، پی ٹی آئی کے اندر منافق لوگ موجود ہیں، بار بار ملاقات کی درخواستیں کیں مگر روکا گیا،  پارٹی میں بعض افراد ایجنڈا چلا رہے ہیں انہیں خبردار کر رہا ہوں آپ پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات اور سیاسی پروپیگنڈا ہمارے نقصان کا سبب ہے، بجٹ سے پہلے سیاسی دباؤ کے باعث بانی پی ٹی آئی کی واضح ہدایات درکار تھیں۔

بینک آف پنجاب کی اینالسٹ اور انویسٹرز کے لیے کارپوریٹ بریفنگ

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فارم 47 والے پی پی کی کرپشن اور بیڈ گورننس کا نوٹس لے کر کراچی کو تباہ ہونے سے بچائیں، آفاق احمد
  • ن لیگ نے کبھی صوبائیت یا ڈیم کارڈ نہیں کھیلا، ہم قومی سوچ کی جماعت ہیں، عظمیٰ بخاری
  • ‏جو کردار آج کی پیپلز پارٹی نے پنجاب کے سیلاب میں ادا کیا ہے وہ پنجاب یاد رکھے گا: عظمیٰ بخاری
  • آپریشن بنیان مرصوص کے بعد ہمارا ملک ابھر کر سامنے آیا : شیری رحمان
  • اینڈی پائیکرافٹ کے معاملے پر پاکستان کے سامنے تجاویز رکھ دی
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، پارٹی کی اندرونی تقسیم عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ہے، علی امین گنڈا پور
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری