ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کا ایف بی آر کا ایکشن پلان آئی ایم ایف کو پیش
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد: ایف بی آرنے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو ایک تفصیلی منصوبہ پیش کر دیا ہے، جس میں مالیاتی اہداف کے حصول کے لیے ٹھوس اقدامات شامل ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں ایف بی آر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ منصوبے میں کنٹینرز کی جلد کلیئرنس، اسمگل شدہ سامان کی نیلامی میں تیزی اور انفورسمنٹ کی صلاحیت کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ انڈر ٹیکس سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے اور عدالتوں میں زیر التوا کیسز کو جلد نمٹانے کے لیے بھی خاص اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
جنوری میں ایف بی آر کو تقریباً 960 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا کرنا ہے جب کہ گزشتہ شارٹ فال کے سبب یہ ہدف بڑھ کر 1,340 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ مقررہ ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
ایف بی آر حکام نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کی آمد سے پہلے تمام اقدامات پر پیش رفت یقینی بنائی جائے گی تاکہ عالمی ادارے کو ملک کے مالیاتی نظم و نسق پر اعتماد دلایا جا سکے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ چیلنجز کے باوجود ٹیکس وصولی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور ملک کی معیشت کو مضبوط بنیاد فراہم کی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ہم الزامات کی بجائے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں، میئر کراچی
کراچی:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے عیدالاضحیٰ کی نماز کے بعد شہر میں صفائی ستھرائی اور دیگر شہری مسائل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی الائشیں اٹھانے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں اور شہر کی صفائی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کو کئی بار مل کر کام کرنے کی پیشکش کی لیکن افسوس کہ سیاسی مفادات کو شہر کے مفاد پر ترجیح دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب شہر میں بہتری آتی ہے تو اسے سب کا کارنامہ بتایا جاتا ہے اور جب کوئی خرابی ہوتی ہے تو سارا الزام پیپلز پارٹی پر ڈال دیا جاتا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے طنزاً کہا کہ اگر کسی کو مرچیں لگتی ہیں تو صبر کریں، اللہ بہتر کرے گا، اور اگر پھر بھی برداشت نہ ہو تو سوڈا پیئیں اور خوش رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کی ٹیم بیان بازی کے بجائے میدان میں نکل کر عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے۔
میئر کراچی نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کاروباری افراد سے ملاقاتیں کی جاتی ہیں، لیکن کراچی کے عوامی مسائل پر میئر کی بات نہیں سنی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں یہ نہیں لکھا کہ خالد مقبول بولیں گے اور صوبہ بن جائے گا، آئین میں طریقہ کار درج ہے، اسی پر عمل ہونا چاہیے۔
مرتضیٰ وہاب نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں نئی کینال بننے سے شہر کو 40 فیصد اضافی پانی میسر آئے گا، جبکہ سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
پانی کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کیا کہ قلت موجود ہے، تاہم منصفانہ تقسیم کا نظام شروع کر دیا گیا ہے، جس سے متاثرہ علاقوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وفاق کا حصہ ہیں، انہیں کراچی کے مسائل پر بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کا مطالبہ تھا کہ شہری حکومت کو اختیارات دیے جائیں، لیکن آج کراچی کے عوام انہیں وعدے پورے نہ کرنے پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ ان کی پوری توجہ شہر کی بہتری پر مرکوز ہے اور وہ الزامات کی سیاست سے بالاتر ہو کر عملی خدمت کو ترجیح دے رہے ہیں۔