محکمہ موسمیات نے ناکافی بارشوں کے باعث خشک سالی کا اندیشہ ظاہر کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے ملک میں ناکافی بارشوں کے باعث خشک سالی کا اندیشہ ظاہر کردیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے میدانی علاقوں میں خاطر خواہ بارشیں ریکارڈ نہیں کی گئیں، معمول سے کم بارشوں کے باعث خشک سالی کی صورتحال مزید بڑھ گئی۔
دستاویز کے مطابق یکم ستمبر سے 15 جنوری 2024 کے درمیان معمول سے 40 فیصد کم بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔
دستاویز کے مطابق سندھ میں 52، بلوچستان میں 45 اور پنجاب میں 42 فیصد معمول سے کم بارشیں ہوئیں جبکہ پوٹھوہار میں ہلکی خشک سالی کی صورتحال دیکھی گئی۔
دستاویز کے مطابق بارانی علاقوں سمیت مختلف علاقوں میں ہلکی خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے، ناکافی بارشوں کے باعث خشک سالی کا اندیشہ ہے۔
دستاویز کے مطابق اٹک، چکوال، راولپنڈی، اسلام آباد، بھکر، لیہ، ملتان میں بھی بارشیں معمول سے کم ہوئیں جبکہ راجن پور، بہاولنگر، بہاولپور، فیصل آباد، سرگودھا میں بھی خشک سالی دیکھی گئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مزید بارشوں کے امکان نہ ہونے پر خشک سالی کے حالات مزید بڑھنے کا امکان ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بارشوں کے باعث خشک سالی دستاویز کے مطابق محکمہ موسمیات معمول سے
پڑھیں:
ہندوکش میں 6.3 شدت کا زلزلہ، پاکستان، افغانستان اور ایران سمیت خطہ لرز اٹھا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
افغانستان کے شمالی علاقے ہندوکش میں رات گئے آنے والے 6.3 شدت کے طاقتور زلزلے نے پورے خطے کو ہلا کر رکھ دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق زلزلے کے جھٹکوں نے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان، ایران اور وسطی ایشیائی ممالک میں بھی خوف و ہراس پھیلا دیا۔ جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کا مرکز افغانستان کے شمالی قصبے خُلم سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔
رات کے وقت آنے والے اس زلزلے کی وجہ سے کئی علاقوں سے شہری خوف کے مارے گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں پر نکل آئے۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق زلزلے کی شدت مزار شریف اور اس کے مضافاتی علاقوں میں زیادہ محسوس کی گئی، جہاں غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کئی عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی مالی نقصان کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
زلزلے کے جھٹکے افغانستان کے ساتھ ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے۔ پاکستان میں بھی قدرتی آفت محسوس کی گئی، خاص طور پر خیبر پختونخوا، اسلام آباد اور شمالی علاقوں میں عمارتیں لرز اٹھیں۔ اُدھر بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقوں میں بھی زمین لرزنے کی اطلاعات ملی ہیں۔
ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کہ ہندوکش ریجن زمین کی ٹیکٹونک پلیٹوں کے ٹکراؤ کے باعث دنیا کے خطرناک ترین زلزلہ خیز خطوں میں سے ایک ہے، جہاں حالیہ برسوں میں زلزلوں کی شدت اور تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیر زمین اگر ایسی سرگرمیاں اسی رفتار سے بڑھتی رہیں تو مستقبل میں مزید بڑے اور تباہ کن زلزلوں کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔