Express News:
2025-04-25@02:23:42 GMT

عجیب منطق

اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT

مسلم لیگ (ن) کی ہر حکومت میں وزیر اور 2017 میں وزیر اعظم رہنے والے شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت پی ٹی آئی نہیں، سیاستدانوں کی ناکامی ہے۔

ہمیں ماضی بھلا کر آگے بڑھنا چاہیے، اگر آئین پسند نہیں تو اس میں بہتر ہے ترمیم کرلی جائے مگر آئین کو توڑنا نہیں چاہیے اور آئین پر عمل ہونا چاہیے۔ عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر جس میں شاہد خاقان اور مفتاح اسماعیل کے سوا کوئی تیسرا اہم و نامور سیاستدان موجود نہیں اور یہ پارٹی رجسٹرڈ بھی ہو چکی ہے کہ سربراہ شاہد خاقان عباسی اس لیے بھی منفرد اور سینئر سیاستدان ہیں۔

ان کے والد خاقان عباسی بھی مسلم لیگ کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے اور وہ حلقے میں ذاتی رقم سے بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں بھی مشہور و مقبول تھے۔ شاہد خاقان عباسی (ن) لیگ سے علیحدہ ہونے کے بعد کہہ رہے ہیں کہ 8 فروری کو میاں نواز شریف کو کہنا چاہیے تھا کہ ہم الیکشن ہارگئے ہیں تو آج ملک اس دوراہے پر نہ ہوتا۔

شاہد خاقان عباسی 2024 کے انتخابات سے قبل اپنے متنازع بیانات کے باعث (ن) لیگ سے دور ہوگئے تھے مگر نواز شریف پھر بھی انھیں عزت دیتے ہیں۔ شاہد عباسی سیاستدان کے بجائے دانشور بن کر بیانات دیتے ہیں۔

شاہد خاقان عباسی طویل عرصے سے سیاست میں ہیں۔ ان کے سامنے ہی بانی پی ٹی آئی نے اپنی جماعت بنائی تھی جس کو 2011 تک عوامی مقبولیت 15 سالوں میں نہیں مل سکی تھی اور کرکٹ کی وجہ سے وہ مقبول بھی تھے مگر سیاست میں اس وقت تک ناکام رہے جب تک انھیں اسٹیبلشمنٹ کے کچھ کرداروں کی خفیہ سرپرستی نہیں ملی تھی جو آئین کے خلاف تھی مگر پی ٹی آئی اس سرپرستی پر نازاں تھی اور 2014 میں پی ٹی آئی کے اپنے سرپرستوں کی مدد سے (ن) لیگ کی حکومت کے خلاف طویل ناکام دھرنا بھی دیا تھا۔ اس وقت بھی ملک کے پرانے سیاستدان پی پی اور (ن) لیگ میں تھے جو باریاں لے کر حکومت بناتی تھیں اور تمام مشہور سیاستدان ان حکومتوں میں شامل ہوتے تھے اور اپنے اپنے مقصد میں کامیاب تھے جو ان کی ناکامی نہیں تھی۔

پی پی اور (ن) لیگ حکومتوں سے مایوس سیاستدانوں اور نامور شخصیات نے پی ٹی آئی کے قیام کو ابتدا میں ملک کے لیے بہتر سمجھ کر اس میں شمولیت بھی اختیار کی تھی اور انھیں بانی پی ٹی آئی سے بڑی توقعات تھیں مگر جب تک ان پر بالاتروں کا ہاتھ نہ آیا پی ٹی آئی ناکام تھی اور آج بھی ناکام ہے کیونکہ اس کے پونے دو سال سے چیئرمین جیل میں ہیں۔ پی ٹی آئی میں بالاتروں کی وجہ سے موقعہ پرست سیاستدان شامل ہوئے اور ان سے قبل جو لوگ پی ٹی آئی میں تھے وہ پی پی و (ن) لیگ سے مایوس ہو کر بانی پی ٹی آئی کے ساتھ تھے۔

پی ٹی آئی میں (ن) لیگ کے برعکس پیپلز پارٹی کے زیادہ سیاستدان شامل ہوئے تھے جن کا نظریہ حصول اقتدار تھا اور وہ پی ٹی آئی میں آ کر کامیاب رہے اور جب 2018 میں بالاتروں نے پی ٹی آئی کی حکومت بنوائی، اس میں بھی موقعہ پرستوں کو وزیر بننے کا موقعہ ملا ۔ موقعہ پرست سیاستدان کبھی ناکام نہیں رہتا مگر وفاداری ضرور بدلنا پڑتی ہے۔

 بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کو پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ سیاستدانوں کی ناکامی قرار دینے والے سابق وزیر اعظم کی منطق عجیب ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی مقبولیت کی وجہ نہیں سمجھ پائے۔ بھٹو، شریفوں پھر زرداری کی ذاتی شخصیات کی طرح پی ٹی آئی بھی اپنے بانی کی مرہون منت ہیں اور ان سب کی شناخت ان کی پارٹی کے منشور و اصول نہیں بلکہ قیادت ہے اور یہی کچھ پی ٹی آئی میں ہو رہا ہے جس کا منشور اور اصول دھرے رہ گئے اور صرف خان کی شخصیت ہی پی ٹی آئی ہے جن کی مقبولیت حکومت کرنے کی غلط پالیسی، من مانے اصول اور بیڈ گورننس اور انتقام کے باعث تقریباً ختم ہوگئی تھی جس کو پی ٹی آئی رہنماؤں نے بھی تسلیم کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد اگر الیکشن ہو جاتے تو پی ٹی آئی شکست سے دوچار ہوتی۔

بانی پی ٹی آئی اپنی حکومت کی برطرفی کے بعد سیاستدان بنے اور انھوں نے نواز شریف کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اپنایا کیونکہ پی ڈی ایم حکومت میں (ن) لیگ، پی پی، جے یو آئی، ایم کیو ایم اور باپ پارٹی اقتدار کے مزے لوٹتے رہے حالانکہ ملک کی معاشی تباہی اور مہنگائی بانی پی ٹی آئی کی حکومت میں آئی اور وہی خراب صورت حال کے ذمے دار قرار دیے جاتے رہے۔

بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کی وجہ باری لینے والوں کا اقتدار میں لایا جانا اور ان کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات ہیں اور ان کا کامیاب سوشل میڈیا ہے جو حکومت کو ناکام ثابت کرنے اور بے بنیاد پروپیگنڈے میں مکمل کامیاب ہے۔

حکمران خود کو ملک و قوم کا خیر خواہ ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ آج بھی سیاستدانوں کی اکثریت موقعہ پرست اور سیاسی مفاد پرست ہے جو ہر حکومت میں فٹ ہو جاتے ہیں اور وفاداریاں بدل کر ہمیشہ کامیاب رہتے ہیں جس میں انھیں کبھی ناکامی نہیں ہوئی کیونکہ ہر پارٹی انھیں قبول کر لیتی ہے اور اپنی قیادت سے زیادہ خود کو سمجھ دار سمجھنے والے پارٹی نظریے پر عمل کے داعی اور اصول پرست ہی ناکام ہوتے آئے ہیں جو صرف مشورہ دینا جانتے ہیں اور انھوں نے خود کبھی اقتدار میں رہتے ہوئے ان مشوروں پر عمل نہیں کیا جو انھیں اب یاد آ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کی شاہد خاقان عباسی ئی کی مقبولیت پی ٹی آئی میں حکومت میں ہیں اور تھی اور کی وجہ اور ان

پڑھیں:

190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پالیسی طلب کر لی

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بڑی پیش رفت سامنے آ گئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے پالیسی طلب کر لی۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے حکم جاری کیا۔ جس میں کہاگیاکہ اپیلوں پر جلد سماعت کی درخواست دائر ہوئی۔ کیس فکس کرنے کی پالیسی سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل رپورٹ جمع کروائے۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے جلد سماعت کی درخواست دائر کی تھی۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی اورسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے۔یہ بات ایڈووکیٹ فیصل  چوہدری نے بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل مین ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ان کا کہنا تھا کہ 6وکلاء  کے ناموں کی لسٹ دی گئی تھی،نعیم حیدر پنجھوتہ اور عثمان گل یہاں پہنچے تھے انکی ملاقات ہوئی ہے، میں نے کہا میں باہر جاتا ہوں آپ نعیم پنجھوتہ کو ملاقات کے لئے بلا لیں، بانی کی صحت اچھی ہے،انھیں آگاہ کیا گیا کہ بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے کہا کہ بانی کو آگاہ کیا گیا کہ پارٹی رہنماؤں اور وکلاء کو بھی روکا گیا ہے، لسٹ کے مطابق صرف2 بندے جیل تک پہنچ سکے باقیوں کو روک لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ملاقات کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ  26ویں ترمیم کے بعد جو ہو رہا ہے اس پرلیگل کمیٹی، پارٹی قیادت چیف جسٹس کو خط لکھے گی، عدالت میں ہمارے کیسسز نہیں لگ رہے ،بشری بی بی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔فیصل چوہدری نے کہا کہ  قانونی امور پر عثمان گل اور فیصل ملک نے بانی کو بریفنگ دی ہے، ہماری بانی سے سیاسی امور پر بھی بات چیت ہوئی، باہر ہونے والی مختلف پیش رفت پر بھی انھیں آگاہ کیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ملک اور عوام کو ہے، پی ٹی آئی فیڈریشن کی جماعت جو پاکستان کو اکھٹا کر سکتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی رفقاء  سے ملاقات نہ کروانے، تین ہفتے قبل بچوں  سے ملاقات ٹیلی فونک ملاقات کے حوالے سے بھی بات کی، عثمان گل نے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا کہ توہین عدالت کی درخواست پر 28اپریل کو سماعت ہو گی۔مائنز اینڈ منرلز پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیر اعلی کے پی اور سینئر لیڈر شپ آکر مجھے بریف کرے، بانی نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل متنازع ہو چکا ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ لوگوں کو اعتماد میں لیں، متنازع معاملات گڑ بڑ ہوں گے۔افغانستان پر بانی نے کہا کہ انھوں نے تین سال لگا دیئے،ہم نے پہلے کہا تھا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے افغانستان سے بات چیت کرکے انھیں اسمیں شامل کرنا پڑے گا، حکومت نے وقت کا ضیاع کیا جس سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا،فوج کے جوان شہید ہوئے، ان چیزوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا، اس وقت بھی فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ نہیں آرہی۔عمران خان نے کہا کہ زرمبادلہ کے بغیر ملک میں ترقی نہیں ہو سکتی،انوسٹمنٹ تبھی آئے گی جب ملک میں قانون کی حکمرانی ہو گی، پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا، چاہے عدلیہ ہو، ایف آئی اے یا پولیس ہر ادارے کو تباہ کر دیا گیا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم ایک وقت میں 9,9وکلاء بھی بانی سے ملے، ملاقات بانی کی فیملی کا آئینی حق ہے،کیوں اجازت نہیں دیتے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما کا موجودہ حالات پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • بانی پی ٹی آئی سیاسی داؤ پیچ میں صفر بٹا صفر ہیں، حفیظ اللہ نیازی
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد
  • 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس، اسلام آباد ہائیکورٹ نے  پالیسی طلب کر لی
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے: عمران خان
  • عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے ، عمران خان
  • پی ٹی آئی کو کرش کرنے کے لیے ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ، بانی پی ٹی آئی
  • ملک، عوام کو اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کی ضرورت ہے، عمران خان
  • بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا دن،علیمہ خان کے علاوہ 2بہنوں کو اجازت مل گئی