فرانس میں اجنبی مرتے ہوئے 3 ارب روپے گاؤں کو دے گیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, January 2025 GMT
لاہور:
فرانس میں راجر تھیبرویل نامی ایک مخیر 91 سال کی عمر میں چل بسا۔ وہ صرف اِس لیے دوردراز واقع ایک گاؤں کو 1 کروڑ یورو (تین ارب روپے) دے گیا کہ اْس کا نام مرحوم کے نام کے آخری لفظ سے مماثل تھا۔
گویا یہ اہل تھیبرویل (Thiberville) کی خوش قسمتی ہے کہ راجر کے نام کا آخری لفط اْن سے آ ٹکرایا.
گاؤں کی آبادی 1773نفوس ہے اور وہ بھاری رقم پا کر حیران پریشان ہو گئے جو مقامی سالانہ بجٹ سے پانچ گنا زیادہ ہے.
اس پْرکشش تحفے سے گاؤں کی انتظامیہ اسکول واسپتال کی مرمت کرانے کے علاوہ نئی سڑکیں اور باغات تعمیر کرائے گی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فرانس کی سپریم کورٹ نے بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دئیے
اپنے ریمارکس میں فرانسوی چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کیبعد اب صدر نہیں رہے، اسلئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ آج فرانس کی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ کسی بھی سربراہ مملکت کے صدارتی استثنیٰ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جس کے بعد پیرس کے تحقیقاتی ججوں کی جانب سے شام کے سابق صدر "بشار الاسد" کی گرفتاری کا جارہ کردہ حکم منسوخ ہو گیا۔ یاد رہے کہ فرانسوی حکام نے نومبر 2023ء میں بشار الاسد کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ مذکورہ عدالت نے بشار الاسد پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 21 اگست 2013ء کو دمشق کے علاقے مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے۔ حالانکہ اس وقت کی شامی حکومت نے اس فرانسوی الزام کو مسترد کرتے ہوئے باغیوں کو واقعے کا قصوروار ٹھہرایا۔ فرانس کی عدالتی نظام نے اس کیس کی عالمی قانونی دائرہ اختیار (Universal Jurisdiction) کے تحت سماعت کی، جو سنگین جرائم کے خلاف کارروائی کی اجازت دیتا ہے، چاہے ان جرائم کا کہیں بھی ارتکاب کیا جائے۔ اس سلسلے میں فرانس کے چیف جسٹس "کرسٹوف سولارڈ" نے کھلی عدالت کے اجلاس کے اختتام پر اعلان کیا کہ چونکہ بشار الاسد دسمبر 2024ء میں اپنے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اب صدر نہیں رہے، اس لئے ممکن ہے کہ کسی نئے مقدمے میں ان کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے جائیں یا کیے جا چکے ہوں۔ لہٰذا ان کے خلاف قانونی تحقیقات جاری رہ سکتی ہیں۔